کراچی ،لاہور،اسلام آباد(اسٹاف رپورٹر، نمائندگان جنگ،خبر ایجنسیاں)سانحہ سیالکوٹ، 900 افراد کیخلاف دہشتگردی کا مقدمہ، 13 مرکزی ملزمان سمیت 120 گرفتار کرلیاگیا، مقتول منیجر نے دیوار پر لگے کچھ پوسٹر اتروائے، بعد میں معافی بھی مانگی، ناقص صفائی پر سپروائزرکی سرزنش کی،سری لنکن صدر کاکہناہےکہ منیجر کے وحشیانہ قتل پر صدمے میں ہوں جس پر وزیر اعظم عمران خان نےکہاکہ پاکستانی قوم کو بھی غم و شرمندگی ہے،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نےکہاکہ پاک سری لنکا تعلقات متاثر نہیں ہونگے، مفتی تقی عثمانی نےکہاکہ قتل وحشیانہ اور حرام ہے،مفتی منیب نے کہاکہ واقعہ ملک و ملت کے مفاد میں نہیں،وحدت المسلمین اور فضل الرحمن کی جانب سے بھی واقعے کی مذمت کی گئی۔تفصیلات کےمطابق سیالکوٹ میں فیکٹری ملازمین کے تشدد سے سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کی ہلاکت پر تھانہ اگوکی پولیس نے 900افراد کیخلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کر لیا جبکہ مرکزی ملزم فرحان ادریس سمیت 120افراد گرفتاربھی کئے جا چکے ہیں،سری لنکن صدر گوٹابایا راجاپاکسے نے کہا کہ صدمے میں ہوں،سیالکوٹ میں پیش آنے واقعے پر گہری تشویش ہے، ہماری حکومت کو وزیراعظم عمران خان پر مکمل بھروسہ ہے کہ انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گااور پاکستان میں باقی سری لنکن کارکنوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے گا،وزیراعظم عمران خان نے سری لنکا کے صدر گوٹابایا راجاپاکسے سے رابطہ کے دوران کہا کہ مجرموں کو سخت سزا دینگے،قتل پر پاکستانی قوم کو بھی غصہ اور قوم سری لنکا سے شرمندہ ہے،ابتدائی رپورٹ کے مطابق واقعے کے روز پریانتھا کمارا نے پروڈکشن یونٹ کا اچانک دورہ کیا تھا جہاں ناقص صفائی پرپریانتھا کمارا نے ورکرزاورسپروائزرکی سرزنش کی تھی، پولیس کے مطابق فیکٹری منیجر پریانتھا کمارا نے ورکرز کو دیواروں پررنگ کیلئے تمام اشیا ہٹانے کا کہا تھا اور مقتول منیجر خود بھی دیواروں سے چیزیں ہٹاتارہا، اسی دوران مذہبی پوسٹر بھی اتارا جس پر ورکرز نے شورمچایا تو مالکان کے کہنے پر پریانتھا کمارا نے معذرت کرلی تھی، پولیس تحقیقات کے مطابق جس سپروائزر کی پریانتھا نے سرزنش کی اسی نے بعد میں ورکرز کو اشتعال دلایا تھا، پولیس کا کہنا ہے کہ پریانتھا کمارا فیکٹری میں بطورجنرل مینجرپروڈکشن ایمانداری سے کام کرتا تھا اور فیکٹری قوانین پر سختی سے عمل درآمدر کراتا تھا جس پر فیکٹری مالکان بھی اس کےکام سے خوش تھے۔ شاہ محمود قریشی نے سری لنکن ہم منصب کوفون کیا اور انہیں انصاف کی یقین دہانی کرائی ،بعد ازاں میڈیا کے ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سیالکوٹ واقعہ باعث ندامت ہے جس کا وزیراعظم عمران خان نے سخت نوٹس لیا ہے اور وہ اس معاملہ کی خودنگرانی کر رہے ہیں اس طرح آرمی چیف کا نقطہ نظر بھی واضح ہے جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے بھی فوری تحقیقات کا حکم دیا ہے توقع ہے کہ ہم جلد اس نتیجے پر پہنچیں گے کہ واقعہ کے پیچھے کیا حقیقت ہے،انہوں نے یقین دہانی کروائی ہے کہ واقعہ کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا،اس واقعہ سے سری لنکا کے ساتھ پاکستان کے تعلقات ہرگز خراب نہیں ہوں گے، سیالکوٹ واقعہ میں ہلاک ہونے والےمنیجر کی سری لنکن فیملی سے رابطہ کیا گیا ہے۔ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے مرکزی قائدین مولانا مفتی محمد تقی عثمانی،مولانا انوار الحق،مولانا محمد حنیف جالندھری اور دیگر نے سیالکوٹ واقعہ کی مذمّت کرتے ہوئے اسے انتہائی افسوسناک قرار دیا ہے ،انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس واقعہ کی مکمل تحقیقات کرائی جائیں اور مجرموں کو عبرتناک سزا دی جائے،انہوں نے کہا کہ توہین رسالت اور توہین مذہب انتہائی سنگین جرم ہے لیکن ملزم سے اس کے ارتکاب کے ثبوت بھی اتنے ہی مضبوط ہونے ضروری ہیں ، کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی،انسداد توہین رسالت سمیت دیگر قوانین کا نفاذ اور عدل و انصاف کا مثالی نظام اس قسم کے واقعات کی روک تھام کا واحد ذریعہ ہے،عوام کا نظامِ عدل وانصاف پر اعتماد بحال کیا جانا بھی ضروری ہے،قائدین وفاق المدارس نے سری لنکا کی حکومت،عوام اور مقتول کے خاندان سے اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا۔ مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ سیالکوٹ کے واقعے نےمسلمانوں کی بھونڈی تصویر دکھاکر ملک وملت کو بدنام کیا ہے،ملک میں بدامنی کی فضا بہت تشویشناک ہے۔چیئرمین پاکستان علماءکونسل و متحدہ علماءبورڈ پنجاب اور نمائندہ خصوصی وزیر اعظم پاکستان برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے مزید کہا کہ سیالکوٹ سانحہ کے مجرمین کیفر کردار کو پہنچیں گے ، وزیر اعظم خود تمام امور کی نگرانی کر رہے ہیں، سری لنکا کے جمعیت علماءاسلام کے سربراہ سمیت مسلم قائدین سے رابطہ میں ہیں، سیالکوٹ معاملہ میں توہین رسالت اور توہین مذہب کا نام استعمال کیا گیا، توہین رسالت یا توہین مذہب کا الزام بہت ہی حساس ہوتا ہے جس پر مکمل تحقیق کی جاتی ہے ۔ادھر سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کے ساتھ فیکٹری میں پیش آنے والے واقعہ پر سری لنکن وزیر نے ردعمل دیتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ʼمشتعل ہجوم کے ہاتھوں پریا نتھا کمارا کا بہیمانہ قتل ناقابل فہم ہے جبکہ میں وزیر اعظم عمران خان کے جانب سے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے وعدے کو سراہاتا ہوں، ہمیں یہ سوچنا ہو گا کہ اگر شدت پسند قوتوں کو آزادانہ کارروائی کرنے کی اجازت دی گئی تو ایسا واقعہ کسی کے ساتھ بھی پیش آ سکتا ہے۔دارالافتاء پاکستان (رجسٹرڈ) کے مفتیان عظام نے چیئرمین پاکستان علماء کونسل و نمائندہ خصوصی وزیر اعظم پاکستان برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی کے ساتھ ملاقات کے بعد جاری ایک بیان میںکہاکہ سانحہ سیالکوٹ سے پاکستان اور اسلام کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ، قرآن و سنت کی تعلیمات واضح ہیں کہ کسی بھی شخص کو الزام کی بنیاد پر بغیر تحقیق مجرم نہیں بنایا جا سکتا،سری لنکن منیجر کو قتل کرنے والوں نے توہین ناموس رسالت و توہین مذہب کے حوالے سے قوانین کی موجودگی میں ایسا عمل کیا ہے جس کی کسی صورت تائید و حمایت نہیں کی جا سکتی، حکومت ایسے عناصر کے خلاف سخت ترین کارروائی کر ے۔ معروف عالم دین مفتی منیب الرحمان نے سیالکوٹ واقعہ کو انتہائی ناخوشگوار قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور کہا کہ پاکستان میں ایک آئینی وقانونی نظام موجودہے اسکے ہوتے ہوئے قانون کو ہاتھ میں لینے کا کوئی جواز نہیں، کیونکہ اس سے معاشرے میں انارکی اور لاقانونیت پھیلتی ہے جو ملکی مفاد میں نہیں، سیالکوٹ واقعہ ملک وملت کےمفادمیں نہیں اور اس سےعالمی سطح پرپاکستان کاتاثرمنفی گیا جبکہ پاکستان پر پہلے ہی ایف اے ٹی ایف کی تلوار لٹک رہی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے سانحہ سیالکوٹ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مذہبی جنونیت اور متشدد مذہبی گروہوں نے دین اسلام اور وطن عزیز کے تشخص کو شدید نقصان پہنچایا ہے،سانحہ سیالکوٹ پر اپنے مذمتی بیان میں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ مذہبی جنونیت اور متشدد مذہبی گروہوں نے دین اسلام اور وطن عزیز پاکستان کے تشخص کو شدید نقصان پہنچایا ہے، توہین کے نام پر کسی کو بلا تحقیق سزا دینے کا اختیار ریاست کے پاس بھی نہیں ہے۔ سربراہ پی ڈی ایم اور جمعیت علمائے اسلام کے صدر مولانا فضل الرحمان نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سیالکوٹ میں پیش آنے والا واقعہ قابل مذمت اور شرمناک ہے،جامع تحقیقات ہونی چاہئے۔