• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

جناب مفتی صاحب! ایک ہندو خاتون نے میری فیس بک آئی ڈی پر ایک سوال بھیجا ہے ،جس کے بارے میں مجھے آپ سے شرعی رہنمائی چاہیے، تاکہ میں اُس خاتون تک یہ پیغام پہنچا سکوں ۔(میاں نعیم عطاری قادری ، گلشن جمال ،کراچی)

سوال: میں منیشا راجپوت ہندو مذہب سے تعلق رکھتی ہوں ، میری والدہ نے میرے والد کے انتقال کے بعد اسلام قبول کرکے ایک مسلمان سے نکاح کرلیا، جس کا پہلی بیوی سے ایک بیٹا انور ہے ۔ میں اپنے دادا دادی اور چچا چچی کے ساتھ رہتی ہوں ، والدہ سے ملنے جاتی رہتی ہوں ۔ میری منگنی میرے ہم مذہب ایک ہندو لڑکے سے طے پاگئی ہے ، لیکن انور اس منگنی کو ختم کرانا چاہتا ہے اور کہتا ہے کہ میں نہیں چاہتا کہ تم کسی کافر گھر کی رونق بنو ،وہ چاہتا ہے کہ میں (منیشا) اسلام قبول کرکے انور سے نکاح کروں ۔ جبکہ ہندو مذہب میں انور میرا بھائی ہے ،انور مجھے اپنی بہن نہیں سمجھتا ،وہ کہتا ہے کہ ہمارے والدین الگ ہیں ، نہ تم نے میری والدہ کا دودھ پیا ہے اور نہ میں نے تمہاری والدہ کا دودھ پیا ہے۔ میں کہتی ہوں: میری امی تمہارے ابو کے نکاح میں ہے، اسلام ایک اچھا مذہب ہے ،بھائی بہن کے رشتے کو بدنام مت کرو۔(منیشا راجپوت ، انڈیا)

جواب: اخوت (بھائی کے رشتے ) میں بہت عموم ہے ،چچازاد ،پھوپھی زاد، ماموں زاد وغیرہ ۔ہر درجے کے بھائی کے ساتھ حُرمتِ نکاح کا رشتہ قائم نہیں ہوتا، حُرمتِ نکاح کے رشتوں کواللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم (سورۃالنسآء :24)میں بیان فرمایا ہے، مُحرّمات کابیان فرمانے کے بعد فرمایا: ترجمہ:’’ (حُرمت ِ نکاح والے )اُن رشتوں کے علاوہ باقی سب سے نکاح کرنا حلال ہے‘‘۔

آپ نے جو صورت ِ مسئلہ بیان کی ہے، اس کی رُوسے منیشا راجپوت اور انور کے درمیان حُرمتِ نکاح کا کوئی رشتہ قائم نہیں ہوتا، کیونکہ دونوں کی مائیں بھی الگ ہیں اور باپ بھی ۔ حُرمتِ نکاح کا رشتہ یا تو نسب سے قائم ہوتا ہے یا مُصاہرت (یعنی سسرالی رشتہ سے) یا رضاعت ( یعنی دودھ شریک رشتے سے) اور یہاں ان میں سے حُرمت کا کوئی بھی رشتہ قائم نہیں ہورہا ،اس لیے دونوں کا باہم نکاح ہوسکتا ہے، علامہ نظام الدینؒ لکھتے ہیں: ترجمہ:’’اس میں کوئی حرج کی بات نہیں کہ کوئی شخص ایک عورت سے نکاح کرے اور اُس مرد کا (پہلی بیوی سے) بیٹا اُس عورت کی(پہلے شوہر سے) بیٹی یا اُس کی ماں سے نکاح کرے ،(فتاویٰ عالمگیری، جلد:1،ص:277)‘‘۔

البتہ جب تک منیشا ہندو مذہب پر قائم ہے، اُس کا نکاح انور سے جائز نہیں ہے، کیونکہ مسلم مرد کا مشرکہ سے نکاح جائز نہیں ہے ۔ لیکن اگر منیشا اپنی آزادانہ مرضی سے برضاورغبت اسلام قبول کرلیتی ہے ،تو پھر اس کا نکاح انور سے جائز ہوگا ۔

تازہ ترین