• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
3 Years Complete To The Event Of Mqm
افضل ندیم ڈوگر.... متحدہ قومی موومنٹ میں بڑی دراڑ اور پاک سرزمین پارٹی کے قیام کا سبب بننے والا پارٹی کا اندرونی ’’واقعہ‘‘ تین سال قبل آج ہی کے دن نائن زیرو پر پیش آیا تھا۔ پارٹی مرکز نائن زیرو پر ایک ہنگامی میٹنگ میں ایم کیو ایم کے مشتعل کارکنوں نے رابطہ کمیٹی کے ارکان سمیت مرکزی رہنماؤں اور میڈیا نمائندوں کی پٹائی کردی تھی۔

ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم قائد نے19 مئی 2013 کی علی الصبح نائن زیرو پر ایک ہنگامی میٹنگ طلب کی تھی جس میں انہوں نے ٹیلی فونک خطاب کیا تھا۔ الطاف حسین نے اپنے خطاب میں تحریک انصاف کی رہنما زہرہ شاہد قتل کے سلسلے میں عمران خان کی جانب سے اپنے اوپر الزامات پر سخت نکتہ چینی کی تھی۔ انہوں نے رابطہ کمیٹی کے ارکان کو مخاطب کرکے کہا تھا کہ انہیں کمیٹی پر مان اور بھروسا تھا لیکن سب نااہل ہوگئے ہیں اورانہیں (الطاف حسین کو) نوٹ بنانے کی مشین سمجھ رکھا تھا۔

انہوں نے پارٹی ترجمان واسع جلیل پر بھی شدید برہمی کا اظہار کیا تھا۔ اس دوران میٹنگ میں موجود کراچی تنظیمی کمیٹی کے ذمہ داروں نے واسع جلیل کے منہ پر اس قدر زور سے جوتا مارا کہ اس کی آواز ٹیلیفون پر لندن میں بھی سنائی دی۔ جس کے بعد کراچی تنظیمی کمیٹی کے ذمہ دار حماد صدیقی کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ مشتعل کارکن رابطہ کمیٹی کے رہنماؤں پر چڑھ دوڑے، شدید نعرے بازی کی اور وسیم آفتاب، مصطفیٰ کمال، انیس قائم خانی سمیت دیگر کو اپنے ہی کارکنوں سے تھپڑوں، جوتوں اور بدتمیزی کا سامنا کرنا پڑا۔

اُن میں سے کئی رہنماؤں کے کپڑے بھی پھٹ گئے تھے۔ یہ رہنما بڑی مشکل سے بھاگ کر خورشید بیگم میموریل ہال میں جا کر چھپ گئے تھے۔ ذرائع کے مطابق مشتعل کارکنوں نے میموریل ہال میں جاکر انہیں مزید تشدد کا نشانہ بنانے کی کوشش کی جنہیں پارٹی خواتین نے روکا۔ اس دوران اُن خواتین کو بھی دھکوں اور شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اس صورتحال کے دوران ارکان رابطہ کمیٹی کارکنوں سے معافیاں مانگتے رہے۔ عینی شاہدین کے مطابق یہ صورتحال دیکھ کر پارٹی کے بعض حامی میڈیا نمائندوں نے خود ہی کیمرے بند کرلئے تھے تاہم اس اثناء میں مخصوص کارکنان نے وہاں موجود میڈیا کے نمائندوں کو بھی گھیر لیا اور ان کے کیمرے اور موبائل فون چھین لئے تھے۔

بیشتر افراد نے ویڈیو بنانے کی کوشش کی تھی اُن رپورٹرز اور کیمرہ مین کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ ان تمام افراد کو یرغمال بنا کر نائن زیرو لے جایا گیا، ایک ایک کیمرہ مین اور رپورٹر کی تلاشی لی گئی تھی، جن کیمروں اور موبائل فونز میں فوٹیجز موجود تھیں اُنہیں ڈیلیٹ کیا گیا۔

یہ دھمکیاں میڈیا مالکان تک بھی پہنچی تھیں جس بنا پر چند ایک کے سوا کسی ٹی وی چینل یا اخبار نے اس خبر کو نشر یا شائع نہیں کیا۔ تاہم نائن زیرو سے جاری کی گئی یہ خبر نمایاں طور پر نشر اور شائع ہوئی جس میں ایم کیو ایم قائد الطاف حسین نے نائن زیرو پر تنظیمی نظم و ضبط کی سنگین خلاف ورزی کا نوٹس لیا تھا اور یہ غیر تنظیمی حرکت کرنے والے کارکنوں اور اُن کے عمل کی مذمت کی گئی تھی۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ اگر وہ ایم کیو ایم کے کارکن ہیں تو 24 گھنٹوں میں نائن زیرو پہنچ کر رابطہ کمیٹی کے نام معافی نامہ لکھ کر جمع کرائیں، بصورت دیگر ایسے افراد کی ایم کیو ایم سے لاتعلقی بیان کی گئی۔

الطاف حسین نے اس موقع پر بعض میڈیا رپورٹرز اور کیمرہ مینوں کے ساتھ ہونے والی حرکات پر بھی افسوس کا اظہار کیا تھا۔ اس کے بعد ایم کیو ایم کے بیشتر رہنما ملک سے باہر چلے گئے تھے۔ خاص طور پر سابق ناظم مصطفی کمال اور انیس قائم خانی دبئی منتقل ہوگئے تھے جس کے پونے تین سال بعد وہ 3 مارچ 2016 کو پاک سر زمین پارٹی لے کر ہی پاکستان آئے اور انہوں نے اب تک درجن بھر رہنماوں کو اپنے ساتھ ملا لیا ہے۔ مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی نے اپنی پہلی پریس کانفرنس میں اس واقعہ کا بھر پور انداز میں تذکرہ کیا تھا۔
تازہ ترین