اسلام آباد(نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ میں نیب کے ایک مقدمہ کی سماعت کے دوران نامزد چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریما رکس دیئے ہیں کہ نیب نے ہر ایک پر دہشت پھیلا رکھی ہے جبکہ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ،نیب دنیا بھرکے تمام امور کا انچارج نہیں ہے ، نیب نے قانون کے اندر اور اپنے دائرہ اختیار میں ہی رہنا ہے،نیب بتادے کہ ایک مقدمہ ختم ہونے کے بعداس پر دوبارہ کس قانون کے تحت انکوائری شروع کی گئی ہے؟ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس قاضی امین احمد پر مشتمل تین رکنی بینچ نے منگل کے روز سابق چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا صاحبزادہ ریاض نور اورانکوائری افسر سیال قیوم کیخلاف نیب کی انکوائری کو کالعدم قرار دینے کے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف دائر نیب کی جانب سے دائر کی گئی اپیل اور ملزم وسابق اسسٹنٹ انجینئر سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ زاہد عارف کی نیب کیساتھ پلی بارگین کی بناء پر سروس ٹریبونل کی جانب سے ان کی نوکری پر بحالی کیخلاف دائر اپیلوں کی سماعت کی تو اسپیشل پراسیکیوٹر نیب نے عدالت کو بتایا کہ بدعنوانی کے مقدمہ کے ملزم زاہد عارف نے پلی بارگین کے ذریعے 17 ملین روپیہ جمع کروائے ہیں ،پلی بارگین کرکے ملزم نے اعتراف جرم کیاہے لیکن سابق چیف سیکرٹری کے پی کے وملزم صاحبزادہ ریاض نور نے پلی بارگین کے باوجود ملزم کو ملازمت پر بحال کردیاہے ،انہوںنے عدالت کے استفسار پر مزید بتایا کہ سابق چیف سیکرٹری اوردیگر متعلقہ حکام کو ہم نے ملزم بنا کر انکوائری شروع کی تو انہوںنے اسے پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا تھا ،جہاں ہائیکورٹ نے ان کیخلاف انکوائری کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔