• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں سائبر پٹرولنگ کا آغاز کر رہے ہیں: ڈی جی FIA

ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل ثناء اللّٰہ عباسی —فائل فوٹو
ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل ثناء اللّٰہ عباسی —فائل فوٹو

وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل ثناء اللّٰہ عباسی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سائبر شکایتوں میں دگنے سے بھی زیادہ اضافہ ہو گیا ہے اور اس صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے ملک میں سائبر پٹرولنگ کا آغاز کیا جا رہا ہے۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل ثناء اللّٰہ عباسی نے ’جیو نیوز‘ کے نمائندے طلحہٰ ہاشمی کو خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ پاکستان میں سائبر پٹرولنگ کے لیے تیاری کر رہے ہیں، اس سلسلے میں خصوصی سافٹ ویئرز کی تیاری آخری مراحل میں ہے، تاکہ جرم سے پہلے مجرم کو پکڑا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں اہلکاروں کی تربیت بھی جاری ہے تاہم وسائل کی کمی کا بہت زیادہ سامنا ہے، نام لیے بغیر بتاؤں گا کہ حال ہی میں ہم اس کا تجربہ کر چکے ہیں۔

کرپٹو کرنسی کے بارے میں ڈی جی ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے ہونے والے فراڈ کی تحقیقات کر رہا ہے، اس حوالے سے ورچوئل فاریکس کمپنی کو نوٹس جاری کیا ہے اور وہ تعاون کر رہے ہیں۔

ثناء اللّٰہ عباسی نے اس ضمن میں بتایا کہ پہلے اکاؤنٹس کھولے گئے اور پھر وہ غائب ہو گئے، اس لیے لوگوں کو لگا کہ ان کے ساتھ فراڈ ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حتمی طور پر ورچوئل فاریکس کمپنی سے ڈیٹا آنے کے بعد ہی پتہ چلے گا، ہم انٹر پول سے رابطے میں اور ان سے ڈیٹا مانگتے ہیں، انٹرپول کو یہ بتاتے ہیں کہ فلاں ویب سائٹس کو بند کر دو۔

ڈی جی ایف آئی اے ثناء اللّٰہ عباسی نے بتایا کہ 2021ء میں ایک لاکھ کے قریب آن لائن شکایات آئی تھیں، اس سے قبل 2020ء میں 58 ہزار کے قریب شکایات موصول ہوئی تھیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے کی ہماری استعدادِ کار بہت کم ہے، پورے پاکستان میں صرف 5 سائبر لیبس ہیں، گزشتہ سال 38 سزائیں دلائیں، اس سے پہلے 19 سزائیں دلوائی تھیں۔

ڈی جی ایف آئی اے نے مطالبہ کیا کہ نیب کی طرز پر پراسیکیوٹرز کو لینے کی ایف آئی اے کو اجازت دی جائے، پیکا ایکٹ میں ترمیم کی جائے کیونکہ کچھ دفعات ٹھیک نہیں ہیں۔

ثناء اللّٰہ عباسی نے کہا کہ پنجاب میں حالیہ انتہاپسندی کی لہر پر قابو پا لیا گیا ہے، انسدادِ دہشت گردی ونگ کو حساس اداروں اور سی ٹی ڈیز سے مل کر فعال کر رہے ہیں۔

انہوں نے ایف آئی اے کی کارکردگی کے حوالے سے بتایا کہ 2021ء میں ایف آئی کے 7 ہزار 934 مقدمات میں 1700 سزائیں ہوئیں۔

ڈی جی ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ سرحدوں پر باڑ لگائی جا رہی ہے، جس کی تکمیل پر انسانی اسمگلنگ میں کمی ہو گی، نئے قوانین کے مطابق اسمگلرز اور ایجنٹس کو ملزم تصور کر کے پکڑا جائے گا، ملک بدری کے بعد پہنچنے والوں کو متاثرین تصور کیا جائے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ لوگ وہاں سے ملک سے جاتے ہیں جہاں چوکیاں نہ ہوں، پہلے ایف آئی اے صرف ویزے کو ڈیل کرتی تھی، یہ اب سرحد پر مزدوروں کا پرمٹ بھی ڈیل کرے گی۔

ثناء اللّٰہ عباسی نے کہا کہ 2018ء سے 2021 ء تک 4485 ملین روپے مالیت کی پراپرٹیز ضبط کی گئیں، صرف 2021ء میں 1523 ملین روپے مالیت کی پراپرٹیز ضبط کی گئیں۔

انہوں نے بتایا کہ 4 برس میں 794 ملزمان گرفتار کیے گئے، سپریم کورٹ کے حکم پر ملک میں سوسائٹیز کی تحقیقات کی، سپریم کور ٹ کو باور کرایا گیا کہ اب یہ صوبائی معاملہ ہے۔

ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے نے کہا کہ ہمارے پاس 24 انکوائریز ہیں جن کی تحقیقات مکمل ہیں، جعلی ادویات میں ڈرگ انسپکٹر شکایت کنندہ ہوتا ہے، ڈرگ انسپکٹر کے بتانے پر ہی ایف آئی اے کارروائی کر سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کارپوریٹ سیکٹر میں حیسکول کا کیس بہت بڑا کیس ہے، جس میں 450 ارب کی جعلی ایل سیز کھولی گئیں، 9 بینکس اس میں شامل ہیں۔

ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل ثناء اللّٰہ عباسی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اربوں کی پراپرٹیز واپس لی ہیں اور 27 ملزمان گرفتار کیے ہیں، ملزمان کے تبادلوں کی ایک یا دو ممالک سے درخواستیں آئی ہیں۔

قومی خبریں سے مزید