لیجنڈری گلوکارہ لتا منگیشکر جنہوں نے بھارت میں موسیقی کی صنعت پر عشروں تک راج کیا لیکن ایک پرانے انٹرویو میں انہوں نے اپنی زندگی کے ابتدائی برسوں میں اپنے خاندان کو درپیش مالی پریشانیوں پر گفتگو کی تھی۔
انہوں نے کہا تھا کہ ان کے بچپن میں مالی خستگی کا یہ عالم تھا کہ کھانے پینے کو کچھ نہ ہوا کرتا تھا۔
یاد رہے کہ لتا منگیشکر کے والد پنڈت دینہ ناتھ منگیشکر ایک مراٹھی تھیٹر ایکٹر اور کلاسیکل گلوکار تھے۔
مذکورہ بالا انٹرویو میں جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ زندگی نے انہیں سب سے اہم کیا سبق سکھایا تو انہوں نے اپنے بچپن کے دنوں میں خاندان کو درپیش مالی مشکلات کا تذکرہ کیا۔
لتا جی کے چار بہن بھائی، آشا بھوسلے، ہردیاناتھ منگیشکر، اوشا منگیشکر اور مینا منگیشکر شامل ہیں۔
لتا نے کہا کہ زندگی نے انہیں بہت کچھ سکھایا، وہ لوگ جو غریب اور کمزور ہیں ان کی قدر کی جائے، گو کہ دنیا ایسے لوگوں کو نظر انداز یا پھر ان پر ظلم کرتی ہے۔
میرے والدین نے مجھے یہ سکھایا کہ ضرورت مندوں کی ہمیشہ مدد کرو، ہم نے یہ بھی دیکھا کہ ہمارے گھر میں ہر مہمان کو کھانا کھلایا جاتا تھا، لیکن جب ہم پر برا وقت آیا تو پھر ہمارے خاندان کے لیے کچھ نہیں تھا، کبھی کبھی تو پورے دن ہم بہن بھائی بھوکے رہتے تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ لیکن میں نے یہ سیکھا کہ جتنی خوشی کسی کو دینے میں ہے وہ لینے میں نہیں ہوتی۔ میرے پاس جب کبھی کوئی مدد کے لیے آیا تو میں جو کرسکتی ہوں وہ کرتی ہوں، ہوسکتا ہے کئی لوگ مجھے بیوقوف بناکر چلے جاتے ہوں، لیکن میرے پاس جو کچھ ہے اس میں سے دینے پر یقین رکھتی ہوں۔
عظیم گلوکارہ گزشتہ 25 دن سے کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کے بعد اسپتال میں زیرِعلاج رہیں اور آج ممبئی میں انتقال کرگئیں۔