• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جسٹس طارق جہانگیری کی تقرری غیر قانونی قرار، مختصر تحریری فیصلہ جاری

جسٹس طارق محمود جہانگیری—فائل فوٹو
جسٹس طارق محمود جہانگیری—فائل فوٹو

جسٹس طارق محمود جہانگیری کی بطور جج تقرری غیر قانونی قرار دے دی گئی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے 3 صفحات پر مشتمل مختصر تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

فیصلے پر چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد اعظم خان کے دستخط موجود ہیں۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس جہانگیری کو یہ موقع فراہم کیا کہ وہ اپنا جواب، متنازع تعلیمی اسناد کے ہمراہ جمع کروائیں، فریق نمبر ایک نامعلوم وجوہات کی بنا پر ایسا کرنے میں ناکام رہے، اس عدالت کے پاس اس معاملے میں مزید کارروائی کے سوا کوئی اور راستہ نہیں بچا، کو وارنٹو کی رٹ پٹیشن کو منظور کیا جاتا ہےجس کی وجوہات تفصیلی فیصلے میں جاری کی جائیں گی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کی تقرری کے لیے اہلیت آئین میں واضح طور پر درج ہے، اعلیٰ عدالت کے جج کے عہدے پر فائز ہونے کے لیے آئین میں دی گئی اہلیت کا حامل ہونا لازمی شرط ہے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ جسٹس طارق جہانگیری اسلام آباد ہائی کورٹ میں بطور جج تعیناتی کے وقت ایل ایل بی کی مؤثر ڈگری نہیں رکھتے تھے، جسٹس طارق جہانگیری بطور ایڈیشنل جج تقرری اور بطور جج کنفرمیشن کے وقت ایل ایل بی کی معتبر ڈگری نہیں رکھتے تھے۔

فیصلے کے مطابق ایل ایل بی کی مؤثر ڈگری وکیل کی حیثیت سے انرولمنٹ کے لیے بنیادی شرط ہے، جب وہ وکیل بننے کے اہل نہیں تھے تو ہائی کورٹ کے جج کے طور پر تعیناتی کے بھی اہل نہیں تھے، جسٹس طارق جہانگیری کی بطور جج تقرری قانونی اختیار کے بغیر تھی، جسٹس طارق جہانگیری فوری طور پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے عہدے پر فائز نہیں رہے، فریقِ اوّل کو اس عدالت کے جج کے طور پر ڈی نوٹیفائی کرنے کے لیے عدالتی آرڈر کی کاپی وزارتِ قانون کو ارسال کی جائے۔

قومی خبریں سے مزید