• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی درجہ حرارت بڑھ گیا، شہباز کے حکومتی اتحادیوں سے رابطے


ملک میں سیاسی درجہ حرارت بڑھنے لگا، حکومتی اتحادیوں سے اپوزیشن رہنماؤں کی ملاقاتوں اور رابطوں کے بعد چہ میگوئیاں تیز ہوگئیں۔

شہباز شریف سے ایم کیو ایم پاکستان کے وفد نے ملاقات کی تو حمزہ شہباز نے خود آگے بڑھ کر مسلم لیگ ق کے مونس الہٰی کو فون کر ڈالا۔

سیاسی ہلچل بڑھ گئی، حکومت گرانے کے لیے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف متحرک ہوگئے، حکومتی اتحادی جماعت ایم کیو ایم سے کہا کہ حکومت سے نکل جائیں اور قاف لیگ سے کہا کہ آئیں ورکنگ ریلیشن شپ بہتر بنائیں۔

یہ سب دیکھ کر ایف آئی اے والے شہباز شریف کے گھر پہنچ گئےاور کہا کہ منی لانڈرنگ اور شوگر ملز کیسز کی سماعت ہے، جمعرات کو عدالت آجائیں۔

سیاسی حلقے اس بات کو اہم کہہ رہے ہیں کہ قاف لیگ سے رابطہ ن لیگ والے کر رہے ہیں۔

حمزہ شہباز نے مونس الہٰی کو فون کیا جبکہ شہباز شریف کو توقع ہے کہ جمعرات کو بنفسِ نفیس چل کر چوہدری برادران سے ملنے جائیں گے تاکہ فضل الرحمان سے ملاقات سے پہلے ق لیگ کی رائے لے لیں۔

عامر خان کی قیادت میں ایم کیو ایم پاکستان کا وفد شہباز شریف سے ملا تو اپوزیشن لیڈر نے انہیں حکومتی اتحاد سے نکلنے کی دعوت دی۔

ایم کیو ایم نے منع نہیں کیا بلکہ کہا کہ پہلے رابطہ کمیٹی سے پوچھ لیں۔ فیصلہ ملکی مفاد میں کریں گے۔

شہباز شریف کو منی لانڈرنگ کیسز اور شوگر ملز کیس میں کورونا کے باعث حاضری سے استثنیٰ ملا ہوا ہے۔

ایف آئی اے کی ٹیم نے آج ان کے گھر جا کر سمن وصول کرائے، ساڑھے4 ہزار صفحات کا چالان دیا، عدالت پیشی کےلیے 10 فروری کی وہی تاریخ دی، جس دن ان کی چوہدری برادران سے ملاقات متوقع ہے۔

اسی دوران دوسری جانب حکومت کی دو اتحادی جماعتیں، ایم کیو ایم اور ق لیگ کی بیٹھک ہوئی۔

قائم مقام گورنر چوہدری پرویز الہٰی نے بیٹھک کے بعد کہا کہ عدم اعتماد ابھی دور ہے، ابھی تو باورچی خانے میں سامان اکٹھا ہورہا ہے، پکنا شروع نہیں ہوا، کیا کچا ہی کھالیں؟

عامر خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ان کی سرگرمیاں حکومت میں اپنا حصہ بڑھانے کے لیے نہیں ہیں، اختیارات لےکر عوام کو دینا چاہتے ہیں۔

اسی دوران رہنما ق لیگ کے کامل علی آغا نے ایک گفتگو میں کہا ہے کہ چوہدری برادران سے ملاقات میں آصف علی زرداری نے اپنے ایجنڈے پر بات کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ انہیں کہہ دیا گیا کہ آپ کے ایجنڈے کے ساتھ نہیں چل سکتے، اگلے الیکشن میں جو ریاست کہے گی وہی کریں گے۔

کامل علی آغا کے اس بیان کے بعد شہباز شریف چوہدری برادران ملاقات کا کیا نتیجہ نکلے گا؟ یہ وقت بتائے گا؟

قومی خبریں سے مزید