لاہور(مقصود اعوان) مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت کے خلاف اپوزیشن کا ساتھ دینے کے لیے چوہدری برادران کو قائل کرنے کی کوشش کی اور مہنگائی سمیت مختلف جواز پیش کیے لیکن چودھری برادران نے یہ سوال اٹھادیا کہ تحریک عدم اعتماد کے بعد کیا سیٹ اپ بنے گا اور کس کے پاس کیا ذمہ داری ہوگی؟
مولانا اِس سوال پر چودھری برادران کو مطمئن نہ کرسکے اور کہا کہ اِس پر پی ڈی ایم میں اتفاق رائے سے مشورہ کرلیں گے، ودھری برادران نے کہا کہ پہلے پنجاب میں تحریک عدم اعتماد پیش کرکے دیکھ لیں تاکہ مرکز میں سبکی سے بچ سکیں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آپ ساتھ دیں تو حکومت کو پنجاب کیا مرکز میں بھی نہیں رہنے دیں گے۔ چودھری برادران نے کہا کہ ہم حکومت کے اتحادی ہیں اور جتنے قریب تعلقات آصف علی زرداری سے ہیں اُتنے ہی آپ سے بھی ہیں اِس لیے پارٹی میں مشاورت کے لیے وقت دیں یہ اہم معاملہ ہے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ حکومت آپ کے دم پر کھڑی ہے آپ ساتھ نہ دیں تو ایک دن نہ ٹھہر سکیں جواب میں چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ ملک کے داخلی اور خارجی حالات کو دیکھ کر ہی ہم کسی نتیجے پر پہنچیں گے جلد بازی میں ایسا کوئی فیصلہ نہیں کرسکتے جس کی سزا آنے والی نسلوں کو ملے ویسے بھی ہم نے بطور اتحادی حکومت کا ساتھ دینے کامعاہدہ کیا ہوا ہے اِس لیے ہمیں تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھنا پڑے گا۔
مولانا فضل الرحمن نے چودھری برادران سے کہا کہ آپ ساتھ دینے کی حامی بھریں ہم ہر فیصلے میں آپ کی رائے کو اہمیت دیں گے چودھری برادران نے کہا کہ اپوزیشن پہلے اپنے اختلافات دور کرکے ایک پیج پر نظرآنی چاہئے جبھی بات آگے بڑھ سکتی ہے۔