• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج ’’آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ‘‘کے (جس میں پاک فضائیہ نے وطن کا دفاع کرتے ہوئے بھارتی فضائیہ کے دو جہازوں کو تباہ کیاتھا) 3سال مکمل ہو رہے ہیں۔ اس تاریخی فضائی حربی معرکے میں حصّہ لینے والے تمام ہوا بازوں، کنٹرولرز، انجینئر آفیسرز سمیت دیگر معاون ایئرمین کی کارکردگی نہایت اعلیٰ رہی، جس پر خداوند ذوالجلال کا جس قدر بھی شُکر ادا کیا جائے، کم ہے۔

حکومتِ پاکستان نے آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ میں بے مثال کارکردگی کے اعتراف میں یومِ آزادی 2019ء کو وِنگ کمانڈر، نعمان علی خان کو ستارئہ جرأت،ونگ کمانڈر، فہیم احمدخان اور اسکواڈرن لیڈر، حسن محمود صدیقی کو تمغۂ جرأت سے نوازا۔ لیکن حیران کُن بات یہ ہے کہ مودی سرکار نے اپنی جھینپ مٹانے کے لیے قریباً پونے تین سال بعد 22نومبر 2021ءکو پاک فوج کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے ہوا باز، وِنگ کمانڈر ابھے نندن ورتھمان کو مُلک کا تیسر ا سب سے بڑا فوجی اعزاز ’’ویرچکرا‘‘ دے ڈالا۔یاد رہے،اپنے دو جہاز تباہ کروانے کے بعد بھارتی وزیر اعظم، نریندر مودی نے جھینپ مٹاتے ہوئے کہاتھا کہ ’’اگر ہمارے پاس رافیل طیارےہوتے،توفضائی جھڑپ کے نتائج مختلف ہوتے۔‘‘

ڈی جی آئی ایس پی آر ،میجر جنرل بابر افتخار نے 13اگست2020 ءکو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ ’’بھارت 5کے بجائے اگر500رافیل طیارے بھی لے آئے،تب بھی ہم رات کی تاریکی میں کی جانے والی جارحیت کا جواب دن کے اُجالے میں دینے کی جرأت و ہمّت رکھتے ہیں۔‘‘بتایا جارہا ہے کہ بھارت کے رافیل طیاروں کی ٹکّر پر23مارچ2022 ءکو پاکستان،چینی ساختہ ’’جے10سی ‘‘طیاروں کا فلائی پاسٹ کرے گا۔ جے10-سی سِنگل انجن،ڈیلٹا وِنگز کا حامل لڑاکا طیارہ ہے، جو بیک وقت کئی اہداف کی نشان دہی کی صلاحیت رکھتا ہے۔ واضح رہے، یہ طیارے پاک، چین مشترکہ مشق ’’شاہین‘‘ میں بھی حصّہ لے چُکے ہیں۔

فروری2019 ء میں پاک فضائیہ کے ڈپٹی چیف آف ایئر اسٹاف آپریشن، حسیب پراچہ نے کہا تھا ’’پاک فضائیہ کی ہائی کمانڈ کے لیے بھارتی فضائیہ کا حملہ کسی بھی طرح ناگہانی نہیں تھا۔ہم نے ملکی سرحدوں کی خلاف ورزی کی صُورت میں جوابی کارروائی کی مکمل اوربھرپور تیار ی کی ہوئی تھی۔ لہٰذا، ہمیں اپنے منصوبے پر عمل درآمد کے لیے صرف مناسب وقت کا تعیّن کرنا تھا۔ دشمن نے رات کی تاریکی میں حملہ کیا، لیکن ہم نے پسند کیا کہ دن کی روشنی میں عدو کو تارے دکھائے جائیں،دشمن نے پاکستان کے سوِل علاقے کو نشانہ بنانا چاہا، لیکن ہماری سیاسی و عسکری قیادت نے مل کر بھارتی سورمائوں کے ملٹری ٹارگٹس منتخب کیے۔‘‘ 

واضح رہے، اس موقعے پر انتہائی محتاط رویہ اختیار کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں6نشانے چُنےگئے، جو گیریژن علاقوں کے اسلحہ ڈپو وغیرہ تھے۔ 27فروری 2019 ء کی صبح9 بجےسورج کی روشنی میں ہمارے کچھ جے ایف17 تھنڈر، چند میراج طیارے، ایئر بورن ارلی وارننگ طیارہ صاب 2000۔(ERIEYE) اور ان سب کی حفاظت کے لیے کچھ فائٹر طیارے ہوا بردوش ہوئے، جب کہ زمینی ریڈار پر ان سب کے معاون کنٹرولر، گروپ کیپٹن الیاس تھے،جو سرحد پار فضائوں کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے تھے۔ 

عمومی طور پر اس انتہائی خفیہ مشن میں خاموشی تھی، مگر ہوابازوں کی تیزی سے چلتی انگلیاں، مسلسل سرعت کے ساتھ کاک پِٹ میں مختلف میٹرز اور آلات سے محوِ گفتگو تھیں۔ ہمارے شاہینوں نے بڑے اعتماد سے مقبوضہ کشمیر میں اپنی سرحد کے اندر رہتے ہوئے 6ٹارگٹس لاک کیے اور ثبوت کے طور پر اُن کی ویڈیو بھی بنائی، جو بعد میں یومِ فضائیہ کے موقعےپر ملکی اور بین الاقوامی میڈیا کو دکھائی گئی۔

جب ہمارے ہوابازوں نے دیکھا کہ بھارتی فضائیہ کے طیارے چار چار کی فارمیشن میں 15000سے30,000 فیٹ کی بلندی پر مقابلے کے لیے آرہے ہیں، جن کی تعداد ہمارے طیاروں سے چار گنا زیادہ اور اکثر طیارے BVR یعنی بی یونڈ ویژول رینج میزائلز سے لیس ہیں، تو ونگ کمانڈر، نعمان نے اپنے ٹیم ممبرزسے کہا،’’جو طیارہ سرحد پار کرکے ہمارے مُلک کے لیے خطرہ بنے، اُسے فوراً نشانہ بنایا جائے۔‘‘ 

اس دوران پاک فضائیہ کےالیکٹرانک وار فیئر (EW) پلیٹ فارم نے دشمن کے جہازوں کے ریڈار اور آر ٹی کوجام کرنا شروع کردیا، اتنے میں فارمیشن لیڈر، ونگ کمانڈر نعمان نے اپنے نپے تُلے الفاظ میں کہا کہ ’’مَیں سرحد پارکرنے والے مِگ-21کا شکار کرتا ہوں اور نمبر 3(جو کہ اسکواڈرن لیڈر حسن صدیقی تھے) تم سرحد کی خلاف ورزی کرنے والےSu-30 کو ہدف بنائو ۔‘‘

جس پر اسکواڈرن لیڈر حسن صدیقی نے کمال پھرتی کا مظاہرہ کرتے ہوئےSu-30 کو تاک کر ایسا نشانہ مارا کہ وہ قلابازیاں کھاتا ہوا زمین بوس ہوگیا، لیکن اس کا ملبہ ملحقہ سرحد سے اُس پار گرا، جب کہ وِنگ کمانڈر، نعمان نے سرعت کے ساتھ مِگ21- کو میزائل داغ دیا، جو ٹھیک نشانے پر لگا۔ زمین سے لوگوں نے دیکھا کہ مِگ21- شعلوں میں تبدیل ہونا شروع ہوگیا اور ساتھ ہی اُس کے پائلٹ نے جہاز سے چھلانگ لگا دی۔ 

جہاز کا ملبہ اور پائلٹ سرز مینِ پاکستان میں گرا، جب کہ ابھے نندن نےاپنے قریب ہی گرے ریوالور سے فائر کرتے ہوئے فرار ہونے کی کوشش بھی کی، مگر ناراض کشمیریوں نے اُسے پکڑکر مارنا شروع کردیا۔ لیکن جلد پاک آرمی کے ایک کیپٹن نے اپنی ٹیم کے ساتھ پہنچ کر اُسے مشتعل ہجوم سے چھڑوایا اور اپنی یونٹ میں لے جا کر ’’عمدہ چائے‘‘ سے تواضع کی، جسے سراہتے ہوئے بھارتی فضائیہ کے قیدی پائلٹ،ونگ کمانڈر ابھے نندن نےایک یاد گار فقرہ’’ The Tea is Fantastic‘‘ بھی کہا۔ 

تاہم، وزیراعظم پاکستان کی ہدایت پر جذبۂ خیر سگالی کے تحت بھارتی پائلٹ کو یکم مارچ 2019ء کو بھارت کے حوالے کردیاگیا، تاکہ اقوامِ عالم میں بھارت مزید رسوا ہوسکے اور سب کو احساس ہو کہ پاکستان جنگ کا نہیں، امن کا خواہاں ہے۔

سنڈے میگزین سے مزید