• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ کے انتہائی مشرق میں پاکستان اور ہندوستان کی سرحد کے ساتھ واقع ضلع تھرپارکر بہت سی خصوصیات کا حامل ہے۔تھر کے شمال میں میرپور خاص اور عمر کوٹ کے اضلاع واقع ہیں، مشرق میں ہندوستان کے بار میر اور جیسلمیر کے اضلاع، مغرب میں بدین اور جنوب میں رن کچھ کا متنازع علاقہ ہے۔ تھرپارکر کا کل رقبہ 19،638 مربع کلومیٹر ہے۔تھر دلچسپ تاریخی مقامات اور آثار قدیمہ سے بھرا ہوا ہے۔ پرانی مساجد، قدیم مندر، مقبرے،اور کنویں تھر کی پہچان ہیں جو اپنے اندر صدیوں کی تاریخ سموئے ہوئے ہیں۔ ایسے ہی مقامات میں سے ایک ہندوؤں کا مشہور مندر ’ساڑدھڑو دھام‘ ہے۔ جب سے تھرپارکر سے کوئلہ نکلا ہے، اس وقت سے تھرپارکر کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔ مجھے لاہور اور کراچی کے پندرہ سینئر صحافیوں کے ہمراہ تھرپارکر،ننگرپارکر، بدین، نواب شاہ اور کراچی کے دورے کا موقع ملا، یہ جان کر بڑی خوشی ہوئی کہ تھرپارکر بہت بدل چکا ہے، پختہ سڑکیں اور سماجی اور فلاحی تنظیموں کی وجہ سے اب تھر کے مٹھی اسپتال میں حالات بہتر ہوگئے ہیں۔بیرون ملک مقیم پاکستانی بھی صحرائے تھرپارکر میں انسانیت کی خدمت کے لیے مصروفِ عمل ہیں۔امریکہ میں مقیم درد دل رکھنے والی پاکستانیوں کی تنظیم ہیلپنگ ہینڈزنے دُکھی انسانیت کی خدمت کے لیے ملک کے دیگر حصوں کی طرح یہاں بھی صدر مقام مٹھی میں اسپتال، واٹر پروجیکٹس اور دیگر کئی فلا حی منصوبے شروع کر رکھے ہیں۔ہمیں صحرائے تھرپارکر میں عوامی فلاحی پروجیکٹس کو دیکھنے کی دعوت ہیلپنگ ہینڈز پاکستان کے صدر جناب محمد سلیم منصوری نے دی تھی۔ محمد سلیم منصوری نے سماجی خدمت کے شعبہ میں پاکستان میں قابل قدر کام کیا ہے۔ ان عظیم فلاحی خدمات پر حکومت پاکستان کو ہیلپنگ ہینڈ کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے اور محمد سلیم منصوری کو سماجی خدمات پر صدارتی تمغۂ حسنِ کارکردگی سے نوازنا چاہیے۔یہ وہ بے لوث لوگ ہیں جو پاکستان کے دوردراز پسماندہ علاقوں میں خوشیا ں بانٹ رہے ہیں۔ امریکہ میں مقیم پاکستانیوں نے مانسہرہ، کراچی اور چکوال میں معذوروں کے لیے عالمی سطح کے اسپتال قائم کیے ہیں جہاں غریب اور نادار مریضوں کا بہترین علاج کیا جاتا ہے۔کفالتِ یتامیٰ کے حوالے سے بھی بیرون ملک مقیم پاکستانی ہیلپنگ ہینڈز کے پلیٹ فارم سے اپنا بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس وقت پاکستان میں دس ہزار یتیم بچوں کی کفالت ہیلپنگ ہینڈز کے ذریعے کی جارہی ہے۔مٹھی کے گورنمنٹ سول اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر زاہد محمود آرائیں نے بھی ہیلپنگ ہینڈز کی گورنمنٹ سیکٹر کے اسپتالوں میں امداد اور تعاون کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ خدمتِ خلق سے جنت کمارہے ہیں، کراچی، تھرپارکر اور اندرون سندھ جاری ان فلاحی پروجیکٹس کے بارے میں علی محمد پٹھان اور عدیل احمد نے بھی ہمیں تفصیلی بریفنگ دی۔یہ دورہ معلوماتی اور اس لحاظ سے اچھا رہا کہ تھرپارکر کے مسائل کو قریب سے جاننے کا موقع ملا۔ دنیا میں اِ س وقت14کروڑبچے یتیم ہیں۔ جن میں سے 6 کروڑ10 لاکھ یتیم بچے صرف ایشیا میں موجود ہیں۔(یونیسف) چندمسلم ممالک عراق، افغانستان، فلسطین اورشام میں بھی گزشتہ چند سال سے جاری خانہ جنگی کے باعث یتیم بچوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔پاکستان میں بھی یتیم بچوں کے حوالے سے صورتحال مختلف نہیں ہے۔گزشتہ عشرے میں آنے والی ناگہانی آفات، دہشت گردی کے خلاف جنگ،صحت عامہ کی سہولیات کی کمی اور روزمرہ حادثات کے باعث جہاں ہزاروں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، وہیں لاکھوں بچے بھی اپنے خاندان کے کفیل سے محروم ہو گئے۔

اقوامِ متحدہ کے ادارہ ’’یونیسف‘‘ کی رپورٹ کے مطابق اس وقت پاکستان میں 42لاکھ سے زائدبچے یتیم ہیں اوران میں بڑی تعداد ایسے بچوں کی ہے جنہیں تعلیم وتربیت،صحت اور خورا ک کی مناسب سہولتیںمیسر نہیں۔ پاکستان کا شماریتیم بچوں کے حوالے سے سرفہرست پہلے 10ممالک میں ہوتا ہے(یونیسف)۔پاکستان میں بیسیوں ملکی اور بین الاقوامی فلاحی ادارے یتیم بچوں کی کفالت و فلاح و بہبود کیلئے خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ اسلام میں یتامیٰ کے حوالے سے احکامات ہیں کہ ’’اور (نیک لوگ)اللہ کی محبت میں مسکین اور یتیم اور قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں۔‘‘’لوگ پوچھتے ہیں ہم کیا خرچ کریں۔جواب دوکہ جو مال بھی تم خرچ کرو اپنے والدین پر، رشتے داروں پر، یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں پر خرچ کرو اور جو بھلائی بھی تم کرو گے، اللہ اس سے باخبر ہوگا‘‘ (البقرہ۔۲۱۵)،’ اور تم سب اللہ کی بندگی کرو، اس کے ساتھ کسی کو شر یک نہ بناؤ۔ماں باپ کے ساتھ نیک برتاؤ کرو اور قرابت داروں اور یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آؤ‘‘(النساء۔۳۶)۔’’اللہ تمھیں ہدایت کرتا ہے کہ یتیموں کے ساتھ انصاف پر قائم رہو اور جو بھلائی تم کرو گے وہ اللہ کے علم سے چھپی نہ رہ سکے گی‘‘(النساء۔۱۲۷)۔’’پس تم یتیم پر سختی نہ کرو‘‘ (الضحیٰ۔۹)۔ احادیث مبارکہ میں ہے کہ جس کسی نے یتیم کے سر پر شفقت سے ہاتھ رکھا، تو اس کے ہاتھ کے نیچے آنے والے بالوں کے برابر نیکیاں اس کے حق میں لکھ دی جائیں گی۔‘‘فرمایا،جو شخص یتیم کے ساتھ اچھے طریقے سے پیش آیا تو قیامت کے روز میں اور وہ دو انگلیوں کی مانند ہوں گے اور اپنی شہادت اور درمیان والی انگلی کی طرف اشارہ کیا۔کیا تم چاہتے ہو کہ تمہارا دل نرم ہو، تو مسکین کو کھانا کھلاؤ اور یتیم کے سر پر دستِ شفقت رکھو۔‘‘وقت کی اہم ضرورت ہے کہ اِس مسئلہ کو سنجیدگی سے لیا جائے اور معاشرے اور حکومت کی اِس جانب توجہ دلائی جائے کہ اگراِن کی تعلیم و تربیت کے لیے ٹھوس اقدامات نہ کئے گئے تو مستقبل میں خطرنا ک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔اِن بچوں کا مستقبل محفوظ بنانے کی ضرورت ہے، یہ کام ہیلپنگ ہینڈزکے ساتھ حکومت اور دیگر فلاحی اداروں کو مل کر کرنا چاہیے۔ یہی چراغ جلیں گے تو روشنی ہوگی۔

تازہ ترین