• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بیلا حدید کا یوکرین کی طرح مسلم ممالک میں ہونیوالے ظلم کی بھی مذمت کا مطالبہ

بیلا حدید کا یوکرین کی طرح مسلم ممالک میں ہونیوالے ظلم کی بھی مذمت کا مطالبہ
بیلا حدید کا یوکرین کی طرح مسلم ممالک میں ہونیوالے ظلم کی بھی مذمت کا مطالبہ

فلسطینی نژاد امریکی سپر ماڈل بیلا حدید کا کہنا ہے کہ جس طرح سے یوکرین میں روسی مداخلت کی مذمت کی جارہی ہے بلکل اسی طرح مسلمانوں پر ہونے والے ظلم وستم کی بھی مذمت کی جانی چاہیے۔

 بیلا حدید نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر ایک تفصیلی نوٹ شیئر کیا ہے۔

جیسا کہ دنیا بھر سے یوکرین پر روس کیجانب سے کیے جانے والے حملے کی مذمت کی جارہی ہے توبیلا حدید نے لوگوں کو اپنے اس نوٹ میں یاد دلایا ہے کہ دنیا میں مسلمانوں پر بھی ظلم ہورہا ہے جوکہ بلکل اسی طرح قابلِ مذمت ہے۔

انہوں نے اپنے نوٹ میں لکھا کہ ’اپنے آپ سے سوال کریں، سوال کریں کہ آپ کتنی خاموشی سے دوسری ناانصافیوں کے گرد گھومتے رہے، جو تاثر ہم یہاں چھوڑتے ہیں وہی سب سے واضح ہوگا جوکہ ہم نے طویل عرصے میں اب تک چھوڑا ہے‘۔

اُنہوں نے مزید لکھا کہ’اگر آپ کو کچھ سالوں میں پہلی بار جنگ کا احساس ہو رہا ہے، تو آپ اس دنیا کے نہیں ہیں کیونکہ یہاں توجنگ ہمیشہ سے ہے، اور اس دوران ہم اپنی جو رائے دیتے ہیں وہ بھی ہمیشہ سے ہے‘۔

اُنہوں نے لکھا کہ’جب ہم خود کوحوصلہ مند محسوس کریں تو ہمیں ہمیشہ بولنا چاہیے، لیکن ان کا خیال ہے کہ سب سے زیادہ تبدیلی لانے والی تقریر مشکل وقت میں سامنے آتی ہے، جب آپ کی آواز کے لیے جگہ بنانی پڑے‘۔

اُنہوں نے لکھاکہ’ اگر امریکی صدر آزادی کی تحریک کا دفاع کر رہے ہیں تو اس دفاع میں شامل ہونے میں کوئی خطرہ نہیں ہے، کسی دوسرے جنگجو کیخلاف جنگ کے جوش میں شامل ہونا اچھاہے‘۔

بیلا نے یوکرین کے بارے میں لکھا کہ’ کسی بھی چیز سے ان کے مصائب، ان کے خلاف تشدد کی شدت کو کم نہیں کیا جاسکتا لیکن یہ اس قوم کے بارے میں اتنا ہی ہےجتنا کہ انصاف کے بارے میں ہے، یہ اس بارے میں ہے کہ اس ناانصافی کس کے ساتھ ہورہی ہے‘۔

اُنہوں نے مسلما نوں کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کے بارے میں لکھا کہ’وہ زبان جو ہم جبر کو بیان کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اس میں ایک مظلوم دوسرے کو دوسرے مظلوم پر ترجیح نہیں دی جاسکتی، جوکہ یوکرین میں تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے سوشل میڈیا پر نظر آرہی ہے، مسلم ممالک میں کئی دہائیوں سے ایسے کتنے تنازعات جاری ہیں لیکن ان پر کوئی توجہ نہیں دی گئی‘۔

اُنہوں نے سوال کیا کہ’کتنی مسلم قومیں ظلم کا شکار رہیں؟ مغرب کے حملے، بے رحمانہ ڈرون حملے، پھانسیاں، چین میں قیدیوں کے کیمپ؟ فلسطین کے ساتھ کیا ہوا، کتنا کم حصّہ فلسطین کا رہ گیا؟‘

انٹرٹینمنٹ سے مزید