فیصل واؤڈا کی نااہلی کے فیصلے کے بعد سینیٹ کی کراچی سے خالی ہونے والی نشست پر ضمنی انتخاب کے لیے ووٹنگ جاری ہے۔
سندھ کی وزیرِ صحت عذرا پیچوہو نے سندھ اسمبلی میں صبح پہلا ووٹ کاسٹ کیا۔
اراکینِ سندھ اسمبلی اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے اسمبلی پہنچ رہے ہیں جو شام 4 بجے تک اپنا ووٹ کاسٹ کر سکیں گے۔
پیپلز پارٹی کے ارکانِ سندھ اسمبلی کے لیے پُرتکلف ناشتے کا اہتمام بھی کیا گیا ہے۔
سندھ اسمبلی کے احاطے میں عارضی کچن قائم کیا گیا ہے جہاں پُر تکلف کھانوں سے ارکان کی تواضع کی جا رہی ہے۔
پیپلز پارٹی کے نثار کھوڑو اور پی ٹی آئی کے آغا ارسلان مدِ مقابل ہیں۔
فیصل واؤڈا کی نااہلی کے فیصلے کے بعد سینیٹ کی کراچی سے خالی ہونے والی نشست پر ضمنی انتخاب میں پاکستان تحریک انصاف کو دھچکا لگا ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے سینیٹ کی اس نشست کے الیکشن کے بائیکاٹ کے اعلان کے باوجود پی ٹی آئی کے کئی ارکانِ سندھ اسمبلی ووٹ دینے پہنچ گئے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی رکن دیوان سچل نے اپنا ووٹ کاسٹ کر دیا۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پارٹی قیادت کی جانب سے منع کیے جانے کے باوجود پی ٹی آئی کے رکنِ سندھ اسمبلی کریم بخش گبول بھی سندھ اسمبلی پہنچ گئے۔
پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے بعد اب گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کی جانب سے بھی فیصل واؤڈا کی دہری شہریت کے باعث نااہلی کے سبب خالی ہونے والی سینیٹ کی نشست پر ووٹنگ میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ سامنے آیا ہے۔
جی ڈی اے کی رہنما نصرت سحر عباسی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ کل رات اپوزیشن نے ووٹ کاسٹ نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج جی ڈی اے اراکین بھی ووٹنگ کے لیے اسمبلی نہیں جائیں گے۔
ایم کیو ایم پاکستان نے آج ہونے والے سینیٹ الیکشن میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بات ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہی گئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی صدارت میں رابطہ کمیٹی کے ہونے والے اجلاس میں آج کے سینیٹ انتخاب میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا گیا۔
پی ٹی آئی نے گزشتہ روز ہی فیصل واؤڈا کی خالی نشست پر سینیٹ الیکشن کے بائیکاٹ کا فیصلہ کر لیا تھا۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی قیادت کی جانب سے اپنی اتحادی جماعتوں ایم کیو ایم اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے رہنماؤں سے اس حوالے سے رابطہ کر کے ان سے بھی سینیٹ انتخاب میں حصہ نہ لینے کی سفارش کی گئی تھی۔
اس سے قبل فیصل واؤڈا کی دہری شہریت کے باعث نااہلی کے سبب خالی ہونے والی نشست پر آغا ارسلان کو پی ٹی آئی نے اپنے امیدوار کے طور پر کھڑا کیا تھا۔
سندھ اسمبلی میں ارکان کی کل تعداد 168 ہے، پی پی اراکین کی تعداد 99، پی ٹی آئی کے 30، ایم کیو ایم کے 21، جی ڈی اے کے 14، تحریکِ لبیک پاکستان کے 3 اور ایم ایم اے کا 1 رکن ہے۔
سینیٹ کے الیکشن میں کامیابی کے لیے امیدوار کو 85 ووٹوں کی ضرورت ہو گی۔
الیکشن کے لیے سندھ اسمبلی کے ہال کو پولنگ اسٹیشن بنایا گیا ہے، صوبائی الیکشن کمشنر ریٹرننگ افسر کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔