اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے صدارتی ریفرنس پر تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کروادیا۔
تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 63 اے کے تحت نااہلی تاحیات ہونی چاہیے، پیسے لے کر پارٹی کے خلاف ووٹ دینے والا کبھی عوام کی نمائندگی نہیں کر سکتا۔
اٹارنی جنرل کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا کہ ووٹ پارٹی کی امانت ہے پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ نہیں دیا جاسکتا، ملکی یا غیر ملکی عناصر ایم این ایز کو خرید کر حکومت گرانا چاہتے ہیں، حکومتیں ایسے گرانے سے عوام کاپارلیمانی جمہوریت سے اعتماد اٹھ جائے گا۔
تحریری جواب میں کہا گیا کہ عام شہری اور رکن پارلیمنٹ کے ووٹ کا حق مختلف ہے، رکن پارلیمنٹ پارٹی پالیسی پر عملدر آمد کا پابند ہوتا ہے، پارٹی سے ناراض رکن استعفیٰ دے کر واپس الیکشن لڑسکتا ہے۔
سپریم کورٹ میں وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے متعلق مختلف آئینی و قانونی معاملات کے حوالے سے دائر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست اور وفاقی حکومت کی جانب سے دائر کیے گئے صدارتی ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان، جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندوخیل پر مشتمل لارجر بینچ کیس کی سماعت کررہا ہے۔