• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
انجلینا جولی، فائل فوٹو
 انجلینا جولی، فائل فوٹو

عالمی شہرت یافتہ ہالی ووڈ اداکارہ اور اقوام متحدہ کی خصوصی سفیر انجلینا جولی سے تعلیم حاصل کرنے کی خواہشمند ایک افغان لڑکی نے مدد کی اپیل کردی۔

انجلینا جولی نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر افغانستان میں لڑکیوں کے اسکول دوبارہ بند ہونے پر ایک افغان لڑکی کی جانب سے موصول ہونے والےخط کے بارے میں بتایا ہے۔

اُنہوں نےاس خط کے بارے میں لکھا کہ’اُنہیں یہ خط ایک افغان لڑکی کی طرف سے موصول ہوا ہے، جوکہ افغانستان میں طالبان کی جانب سے لڑکیوں کے ہائی اسکولوں کی بندش سے متاثر ہونے والے لاکھوں میں سے ایک ہے‘۔

اُنہوں نے مزید لکھا کہ’تعلیمی سال کے پہلے ہی دن لاکھوں افغان لڑکیاں جو پہلے ہی 8 ماہ سے تعلیم سے محروم ہیں، یہ نہیں جانتیں کہ وہ دوبارہ کلاس روم میں قدم رکھیں گی یا نہیں‘۔

اُنہوں نے اپنی بات مکمل کرتے ہوئے لکھا کہ ’وہ یہ پوسٹ اس امید کے ساتھ شیئر کررہی ہیں کہ لوگ ایسی آوازوں کو سننے میں ان کا ساتھ دیتے رہیں گے، اور افغانستان میں خواتین کی تعلیم اور ان کے حقوق کے لیے حمایت اور جدوجہد جاری رکھیں گے‘۔

خیال رہے کہ افغانستان میں لڑکیوں کے اسکول کھلنے کے چند گھنٹوں بعد ہی بند کردیے گئے تھے ، اقوام متحدہ نے اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کا مسئلہ نہیں

طالبان ترجمان کا کہنا ہے کہ اس میں لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کا مسئلہ نہیں بلکہ لڑکیوں کے یونیفارم پر اعتراض ہے ۔

افغانستان میں اگست2021میں طالبان کے کنٹرول میں آنے کے بعد سے کئی ماہ تک بند رہنے والے لڑکیوں کے سیکنڈری اور ہائی اسکول آخر کار بدھ کو کھلے تو چند گھنٹوں بعد ہی طالبان حکام نے انہیں دوبارہ بند کروا دیا۔

اقوام متحدہ کی مندوب ڈیبررا لیونز نے ان اطلاعات کو ’پریشان کن‘ قرار دیا ہے۔ ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہاکہ اگر ایسا ہوا ہے تو اس کی ممکنہ وجہ کیا ہو سکتی ہے؟

طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کے مطابق یہ اسکول میں لڑکیوں پر پابندی کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ ایشو لڑکیوں کے اسکول یونیفارم سے متعلق ہے جس کی وجہ سے یہ مسئلہ تعطل کا شکار ہے۔

سہیل شاہین نے یہ امید ظاہر کی کی سکول یونیفارم کا مسئلہ جلد حل ہوجائے گا اور سب ایک فیصلے پر متفق ہوجائیں گے۔

بدھ کو وزارت سے جاری ایک نوٹس میں کہا گیا کہ اسکول تب تک بند رہیں گے جب تک اسلامی قانون اور افغان ثقافت کے مطابق ان کے کھلنے کا منصوبہ نہ بنا لیا جائے۔

انٹرٹینمنٹ سے مزید