براڈشیٹ کے سربراہ کاوے موسوی نے گزشتہ دنوں اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے ماضی میں نواز شریف پر لگائے گئے جھوٹے الزامات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ’’نواز شریف کو نیب اور حکومت پاکستان نے منظم سازش کے تحت انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا اور انہیں شرمندگی ہے کہ وہ اس کھیل میں شریک رہے جس پر وہ نواز شریف سے معافی کے طلبگار ہیں‘‘۔
کاوے موسوی سے تاریخی انٹرویو کرنے والے میرے دوست سینئر صحافی مرتضیٰ علی شاہ نے دوران گفتگو مجھے بتایا کہ موسوی کا کہنا تھا کہ ہم نے بہت سی لوٹی ہوئی دولت کا سراغ لگایا لیکن میں قسم کھاکر کہہ سکتا ہوں کہ تقریباً 22 سال کی تحقیقات میں نواز شریف یا ان کی فیملی کے کسی رکن کی کرپشن کے ایک روپے کا سراغ لگانے میں ناکام رہے۔ان کے بقول نیب کا احتساب ایک فراڈ ہے جس نے سیاسی بنیادوں پر نواز شریف کے خلاف بے بنیاد مقدمات بنائے۔ موسوی کے بقول اُن کا پی ٹی آئی حکومت کے دو سینئر وزرا شہزاد اکبر اور علی زیدی کے ساتھ وزیراعظم کی ہدایت پر مسلسل رابطہ تھا۔ میں نے انہیں 11مختلف پاکستانیوں کے بارے میں معلومات فراہم کیں جن کے برطانیہ میں غیر قانونی اثاثے تھے مگر دونوں وزراکو لوٹی ہوئی دولت کی وطن واپسی میں ذرا بھی دلچسپی نہیں تھی بلکہ وہ شریف فیملی کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنانے میں زیادہ دلچسپی رکھتے تھے۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے موسوی کی معافی کو ایک اہم دن قرار دیا ہے۔یاد رہے کہ پرویز مشرف نے سیاسی مخالفین بالخصوص شریف خاندان کو نشانہ بنانے کیلیے برطانوی فرم براڈ شیٹ سے ایک معاہدہ کیا تھا مگر براڈشیٹ اثاثوں کا سراغ لگانے میں ناکام رہی پھرنیب نے براڈشیٹ سے یکطرفہ طور پر معاہدہ منسوخ کردیا جس پر براڈشیٹ نے عالمی عدالت سے رجوع کیا جس نے حکومت پاکستان پر 28.7 ملین ڈالر کا جرمانہ عائد کردیا۔ پی ٹی آئی کے برسراقتدار آنے کے بعد موسوی نے عمران خان سے آکسفورڈ یونیورسٹی کے روابط استعمال کرتے ہوئے اعلیٰ حکومتی شخصیات کو یہ کہانی باور کروائی کہ انہیں ایک ایسے اکائونٹ کی معلومات حاصل ہوئی ہیں جس میں سعودی عرب سے ایک ارب ڈالر لندن منتقل کئے گئے اور اس اکائونٹ کا تعلق نواز شریف فیملی سے ہے۔ نواز شریف سے انتقام کی آگ میں عمران حکومت نے موسوی کی من گھڑت باتوں پر یقین کرلیا اور مشیر احتساب شہزاد اکبر کی لندن میں کاوے موسوی سے کئی ملاقاتیں ہوئیں جنہوں نے موسوی کو یہ یقین دہانی کرائی کہ حکومت براڈشیٹ سے نئے معاہدے کیلیے تیار ہے جبکہ پچھلے معاہدے کے جرمانے کی رقم بھی جلد ادا کردی جائے گی تاہم شہزاد اکبر کے ہمراہ سرکاری وفد میں شامل ایک شخص کے کاوے موسوی سے کمیشن مانگنے سے انکار پر یہ معاہدہ پایہ تکمیل کو نہ پہنچسکا تاہم اس دوران پی ٹی آئی حکومت نے براڈشیٹ کو 28.7 ملین ڈالرز انتہائی ڈرامائی انداز میں پاکستان ہائی کمیشن لندن کے اکائونٹ سے ادا کردیے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ گزشتہ اور موجودہ دور حکومت میں مسلم لیگ (ن) کی قیادت پر سیاسی بنیادوں پر مقدمات قائم کرکےاسے انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا گیا مگر حکومت کو مکمل ناکامی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور ان کا لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کا بیانیہ دم توڑ گیا ہے۔ موسوی کے حالیہ انکشافات نے پی ٹی آئی حکومت کے مخالفین کے خلاف منفی پروپیگنڈے اور میڈیا ٹرائل کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔ براڈشیٹ سربراہ کا یہ بیان کہ وہ 22 سال میں نواز شریف اور ان کی فیملی کے خلاف ایک دھیلے کی بھی کرپشن کا ثبوت حاصل کرنے میں ناکام رہے، نواز شریف کو کلین چٹ دینے کے مترادف ہے۔ اس سے قبل برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے بیٹے سلیمان شہباز کو منی لانڈرنگ انویسٹی گیشن میں کلین چٹ دے چکی ہے کہ ایجنسی کی دو سالہ تحقیقات کے نتیجے میں شہباز شریف کے خلاف دبئی اور لندن میں غیر قانونی اثاثوں یا اکائونٹس کے کوئی ثبوت نہیں ملے نتیجتاً شہزاد اکبر کو اپنے عہدے سے ہاتھ دھونا پڑے۔ حکومت اب تک لوٹی ہوئی رقم کا ایک دھیلا بھی وطن واپس نہیں لاسکی مگر انتقامی کارروائیوں میں اتنی اندھی ہوگئی کہ براڈشیٹ کو ادا کئے گئے جرمانے اور وکلا کی فیس کی ادائیگی کی مد میں 65 ملین ڈالر (10 ارب روپے) اپنے انتقام کی آگ میں جھونک دیئے جو لندن میں ایون فیلڈ اپارٹمنٹ کی قیمت سے بھی زیادہ ہیں جس سے حکومت کی مخالفین کے خلاف دل میں چھپی نفرت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ کاوے موسوی کا انٹرویو شائع ہونے کے بعد پی ٹی آئی کے کچھ حامیوں اور صحافیوں نے موسوی کے گھر کا گھیرائو کیا اور ان پر دبائو ڈالا کہ وہ اپنے دیئے گئے بیان کو واپس لیں مگر موسوی نے ایسا کرنے سے انکار کردیا جبکہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا پر بھی موسوی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور کہا کہ اب آپ کے بچوں کے ساتھ بھی کوئی شادی نہیں کرے گا اور نہ ہی آپ کسی کی شادی میں جاسکیں گے۔
کاوے موسوی کی معافی حکومت کیلیے سبق ہے کہ جھوٹ کی بنیاد پر کھیلا گیا کھیل ایک دن بے نقاب ہوجاتا ہے اور جھوٹ کی بنیاد پر بابارحمتے جیسی عدالتوں کے فیصلے عوام کی عدالت مسترد کردیتی ہے۔ موسوی کے حالیہ اعتراف سے میاں نواز شریف پر لگائے گئے کرپشن کے الزامات کی حقیقت سامنے آگئی ہے۔ پاکستانی عدالتوں پر اب یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ نواز شریف کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا مداوا کریں۔ پی ٹی آئی کی پوری انتخابی مہم احتساب اور لوٹی ہوئی دولت واپس لانے پر مبنی تھی مگر آج یہ ثابت ہوا کہ ان کا یہ نعرہ محض فریب تھا۔ شاید اِسی لیے کہتے ہیں کہ عزت اور ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔