مرتب: محمّد ہمایوں ظفر
یوں تو سب ہی والدین اپنے بچّوں سے بہت پیار کرتے ہیں، لیکن میرے والد جس طرح ہم پر اپنی جان چھڑکتے، اپنی بے پناہ محبت کا اظہار کرتے تھے،کم ہی باپ کرتے ہوں گے۔ میرے والد محمّد افضال نہایت محبّت کرنے والے، بہت مہربان انسان تھے۔ وہ لاہور میں پیدا ہوئے۔ اُن کا تعلق تعمیراتی شعبے (کنسٹرکشن) سے تھا۔ انتہائی نفیس، اصول پسند انسان تھے۔ اُن کے والد، یعنی میرے دادا، محمّد صدیق ایک تجربہ کار نقشہ نویس تھے۔ وہ مکانات کے نقشے بناتے تھے۔ معروف آرکیٹکٹ نیّر علی دادا بھی نقشہ نویسی میں میرے دادا کے شاگرد تھے۔ بعدازاں، میرے والد محمّد افضال نے تعمیرات کے شعبے میں قدم رکھا، تو دادا جان نے اپنے لائق فرزند کی قدم قدم پر رہنمائی کی اور انہیں نقشہ نویسی اور تعمیرات کے شعبے میں اس قدر ماہر کردیا کہ اُن کا کوئی ثانی نہ رہا۔
1960ء کی دہائی میں انہوں نے لاہور اور اسلام آباد میں متعدد مکانات اور کوٹھیاں تعمیر کیں۔ ساری زندگی حق حلال کمایا۔ مکانات اور بلڈنگز کی تعمیر میں کبھی دو نمبر کام یا ہیر پھیر نہیں کی، ہمیشہ دیانت داری کو ملحوظِ خاطر رکھا۔ مکانات کی تعمیر کے دوران بھی زیادہ تر وقت مزدوروں کے ساتھ گزارتے، اپنی نگرانی میں اُن سے کام کرواتے کہ کسی قسم کا کوئی نقص نہ رہ جائے۔ وہ لیبر کو خُوب صُورت ڈیزائننگ اور پائیدار کام کے حوالے سے مفید مشورے بھی دیتے۔
ہمارے خاندان کا کوئی گھر ایسا نہیں، جس کی تعمیر میں میرے والد کی مدد اور مفید مشورے شامل نہ ہوں۔ خود ہمارا گھر بھی والدہ اور والد صاحب ہی بدولت نہ صرف تمام تر سہولتوں سے آراستہ ہے بلکہ ’’صفائی نصف ایمان ہے‘‘ کے اصول پر بھی پورا اترتا ہے، بلکہ پیار و محبت اور خلوص کے باعث ایک مثالی گھرانہ سمجھا جاتا ہے۔
ہمارے بہتر مستقبل اور گھر کی خوش حالی کے لیے والد صاحب نے سعودی عرب اور دبئی میں بھی ملازمت کی اور بیرونِ ملک ملازمت سے واپسی کے بعد ہماری تعلیم و تربیت پر خصوصی توجّہ دی۔ ہم پانچوں بہن بھائی اسکول میں ہمیشہ اچھے نمبرز سے پاس ہوتے تھے۔ سب کو انہوں نے ’’لاہور‘‘ کے اعلیٰ تعلیمی اداروں سے تعلیم دلوائی۔ بعدازاں، میرے دونوں بھائیوں کو اعلیٰ تعلیم کی غرض سے امریکا بھی بھیجا۔ والد کے علاوہ والدہ بھی ہماری تعلیم، خصوصاً دینی تعلیم کے حوالے سے بہت سخت تھیں، انہوں نے نہ صرف ہمیں قرآن پاک کے ساتھ نماز پڑھنا سکھائی، بلکہ ہمارے اندر مطالعے کا ذوق بھی پروان چڑھایا۔
تعلیم و تربیت، نونہال، بچّوں کی دنیا سمیت دیگر کئی رسائل و جرائد ہمارے گھر باقاعدگی سے آیا کرتے تھے، جو ہم سب بھائی بہن ذوق و شوق سے پڑھا کرتے۔ الغرض، میرے والدین نے اپنی اولاد کو تعلیم کے ساتھ ہمیشہ سچ بولنے اور ایمان داری سے جینے کا درس دیا۔ ہمیشہ حق حلال کھلایا، کبھی کسی کا دل نہیں دُکھایا۔ والد صاحب کا صبح سویرے ریڈیو پر قرآن پاک کی تلاوت سننا معمول تھا، جس سے سارے گھر میں برکت رہتی۔ بیرون ِ ملک سے واپسی کے بعد بھی انہوں نے گھر بیٹھنا پسند نہیں کیا، بلکہ دن رات کام میں مصروف رہتے۔
یہاں تک کہ اَن تھک محنت سے اُن کی طبیعت خراب رہنے لگی۔ ہم انہیں اتنی محنت و مشقّت سے منع کرتے، تو ہنس کر ٹال دیتے اور کہتے ’’زندہ رہنے کے لیے خود کو مصروف رکھتا ہوں۔‘‘بہرحال، اسی دوران اُنہیں مختلف بیماریوں نے آگھیرا اور پھر 17فروری 2020ء کو ہمارے پیارے ابّا جان حرکتِ قلب بند ہوجانے سے انتقال کرگئے۔ اللہ تعالیٰ اُن کے درجات بلند کرے اور جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، آمین۔ (شیریں افضال، ٹیمپل روڈ، لاہور)