اسلام آباد (فاروق اقدس/نامہ نگار خصوصی) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ اور جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمان ایوان کا منظر تبدیل ہونے کے بعد پارلیمنٹ ہائوس پہنچ گئے جہاں انہوں نے اپوزیشن چیمبر میں مسلم لیگ (ن) کے صدر اور متوقع/یقینی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی۔ اس موقع پر غیر رسمی گفتگو کے دوران انہوں نے آج کے دن کو تاریخی قرار دیتے ہوئے قوم کو مبارکباد دی۔ واضح رہے کہ 2018 کے انتخابات کے بعد مولانا فضل الرحمان پہلی مرتبہ پارلیمنٹ ہائوس گئے تھے۔ اطلاعات کے مطابق پارلیمنٹ ہائوس میں موجود پی ڈی ایم کے راہنمائوں نے انہیں فون کرکے بطور خاص پارلیمنٹ ہائوس پہنچنے کی دعوت دی تھی۔ اپوزیشن چیمبر سے مولانا فضل الرحمان ایوان میں مہمانوں کے باکس میں پہنچے تو ایوان میں مولانا فضل الرحمان زندہ باد کے نعرے لگائے گئے اور متعدد ارکان نے ان سے ہاتھ بھی ملایا، جس دوران قائم مقام سپیکر سردار ایاز صادق کو ایوان کی کارروائی روکنی پڑی اور وہ بار بار گیلری میں موجود مہمانوں کو خاموش رہنے کی ہدایت کرتے رہے لیکن انہیں کامیابی نہیں ہوئی جس کے بعد انہوں نے وارننگ دی کہ اگر باکس میں خاموشی نہ ہوئی تو کارروائی نہیں چل سکتی پھر انہیں باہر بھیجنے کی کارروائی کرنی پڑے گی۔ تحریک کی کامیابی کے بعد اجلاس کے صدر نشیں سردار ایاز صادق نے کہا کہ اس موقعے پر وہ اپنے قائد نواز شریف کی کمی شدت سے محسوس کر رہے ہیں۔ انہوں نے میاں شہباز شریف کو دعوت خطاب دیتے ہوئے کہا کہ میں اب انہیں اپوزیشن لیڈر نہیں کہوں گا۔ دریں اثناء تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے دوران جہاں ایک طرف اپوزیشن کے ارکان جشن منا رہے تھے اور میاں نواز شریف زندہ باد کے نعرے لگا رہے تھے وہیں حکومتی نشست پر موجود علی محمد خان سرجھکائے انتہائی افسردگی کے عالم میں بیٹھے تھے۔ مسلم لیگی راہنما خواجہ سعد رفیق اظہار یکجہتی کیلئے ان کے پاس گئے اور انہیں تسلی دیتے ہوئے کہا گھبرانا نہیں۔