• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زمین کا اتنا ٹکڑا آسمان ہے

استاد امام دین نے کہا تھا ؎

جہاں روضۂ خیر البشر ؐہے

زمین کا اتنا ٹکڑا آسمان ہے

اور اللہ جل جلالہ نے فرمایا: ’’لاترفعوا اصواتحکم فوق صوت النبیؐ‘‘ (نبی اکرمؐ کی آواز سے اپنی آوازیں بلند نہ کرو) جو ناقابلِ بیان واقعہ مسجد نبوی میں رونما کیا گیا وہ آداب بارگاہ نبیؐ کے حوالے سے نہ صرف خطرہ ایمان ہے بلکہ توہینِ انسان بھی ہے۔ اب ہم گستاخان ِرسول سے کیا گلہ کرسکتے ہیں کہ؎

چوں کفر از کعبہ برخیزد، کجا ماند مسلمانی

(جب اہل حرم، حرم سے کفر کی آواز بلند کریں گےتو مسلمانی کہاں باقی رہ جائے گی) جو غلیظ سیاست صحنِ حرم میں داخل ہو جائے اسے سراہنا کجا، برداشت بھی کیسے کیا جا سکتا ہے، حضرت عاشقانِ نبیؐ کے امام کی جانب سے بھی مذمت کے دولفظ نہ آئے، پھر یہ عشق رسولؐ پر سیاست کو ہم کیوں مانیں؎

ادب گا ہیست ازبر آسماں از عرش نازک تر

نفس گم گردہ آید جنید و بایزید ایں جا

(آسمان کے نیچے زمین پر ایک ایسی ادب گاہ ہے کہ جنید بغدادی اور بایزید بسطامی جیسے اولیائے کرام کے سانس گم ہوگئے)

جو ہوا وہ پاکستان کے لیے کوئی اچھاشگون نہیں، کیا ہمارا یہ عشق رسولؐ بھی ایک سیاسی ڈھونگ ہے؟

٭٭٭٭

گتھی کون الجھا رہا ہے؟

ایک طرف عدلیہ کی تکریم کے جھوٹے دعوے کو دوسری جانب آئین کی پاسداری کے نعرے یہ منافقت کی کونسی مکروہ قسم ہے جس پر ناز بھی ہے اور ہٹ دھرمی بھی، پنجاب اسمبلی سے اس کا دلہا چھین لینا، دلہن کا میک اپ خراب کرنے کی کوشش کور ذوقی اور سیاسی عدم بلوغت کی اتنی بڑی مثال بنتی جا رہی ہے کہ تاریخ کی رقم طے کر دی گئی ہے، تین بار سماعت ہوئی گورنر پنجاب سے کہا گیا حلف لے لیں مگر وہ ٹس سے مس نہیں ہوئے، آخر کیوں پاکستان کو الجھائو کی طرف لے جایا جارہا ہے؟ اس اندازِسیاست میں بھیڑیئے اور میمنے کی داستان ستم ٹپک رہی ہے جب حکومت چلی گئی تو یہ بل کیسا؟ نظام کو چلنے دیا جائے تاکہ کم از کم حکومت وقت لوڈشیڈنگ کا تو کچھ مداوا کرسکے، آج سحریاں تاریک اور افطاریاں ویران ہیں، پنجاب اسمبلی، اسمبلیوں کا دل ہے جو اسے مزید چھیڑا تو پاکستان کے دل پر چوٹ پڑے گی! قاضی آ رہا ہے، ہوس اقتدار کو لگام دینی چاہیے، اللہ نے موقع دیا ہے کہ نچلی کلاسیں پڑھ لیں شاید کہ 33 نمبر مل جائیں، مخلوط حکومت بھی صبر و تحمل سے کام لے، کام روکنے والے خود ہی کام آ جائیں گے۔

اللہ بس باقی ہوسی

٭٭٭٭

چاچے بھتیجے کا مسجد نبوی واقعہ پر اظہارِ خوشی

ضعیف العمر ٹلی نے ایک عدد تازہ دم ٹلی ایجاد کرلی ہے، اب دعا ہے کہ رانا ثنا کو بھی نئی جوانی مل جائے تاکہ یہ ٹلیاں کھڑک جائیں جو پنجاب اسمبلی کی ٹلیاں نہیںبجنے دیتے، اقبال نے دعا کی تھی جوانوں کو پیروں کا استاد کر، اب اگر یہ دعا قبول ہوگئی اور حمزہ وبلاول از کارِرفتہ بزرگانِ سیاست کو سکھا نے آگئے ہیں تو ان کا خوش دلی سے استقبال کریں، پنجاب جیسا بڑا صوبہ چیف ایگزیکٹو کے بغیر کیسے چلے گا، جن کا دماغ چل گیا ہے وہ ان جوانوں کو چلنے دیں، اس سے پہلے کہ حمزہ کی شمشیر چلے، ہمیں ٹلی کہنے کی اہانت ِ مسجد نبوی پر خوشی میں غموں کے طوفان نظر آئے، وہ توبہ کریں کہ ہنوزدروازے کھلے ہیں، حرمتِ رسولؐ کو پامال کرنے کی بھاری قیمت کہیں دونوں خوش ہونے والوں کو خون کے آنسو نہ رلادے۔

بھتیجے نے چاچے کی گدی سنبھال لی

ناپسندیدہ خوشی پر عاقبت اچھال لی

سیاست شجر ممنوعہ نہیں بشرطیکہ اس پر دین رسول ہاشمیؐ کی چھاپ ہو، ابلیس نے ساری زندگی عبادت کی مگر ایسی غلطی کربیٹھا کہ راندۂ درگاہ ہوگیا، پی ٹی آئی کے ساتھ بھی کہیں یہی کچھ تو نہیں ہوگیا؎

نہ جب تک کٹ مروں خواجہ یثربؐ کی حرمت پر

خدا شاہد ہے ایماں میرا کامل ہو نہیں سکتا

اور آخر میں غوث اعظمؒ کے یہ تین لفظ پوری قوم کےلیے، صبر، شکر اور انتظار۔

٭٭٭٭

عشق کرتے ہیں رقیبوں کی مذمت نہیں کرتے

...oلوڈشیڈنگ عروج پر

آئی شیڈنگ کی آمد آمد

...oعمران خان: مافیا کے خلاف زبان سے جہاد جاری رکھیں گے۔

جب زبان زہر کا کام دے تو جہاد بالسیف کی کیا ضرورت۔

...o نور الحق: عمران مدینہ میں جوتے اتار کر گلیوں میں گھومتے ہیں۔

ان کے اس احترام پر ان کی پارٹی کے گینگ نے پانی پھیر دیا، ویسے اب تک ان کے ٹویٹر پر مذمت کے الفاظ ظاہر نہیں ہوئے۔ یہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی کونسی قسم ہے۔

اگر ادب نہیں تو عشق چہ معنی دارد!

تازہ ترین