گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے وزیراعظم شہباز شریف کو لکھے گئے خط میں پنجاب میں تمام غیر آئینی عمل کا ذمہ دار حمزہ شہباز کو قرار دے دیا۔
گورنر پنجاب نے وزیر اعظم شہباز شریف کو خط لکھ دیا، خط پنجاب کے سیاسی بحران اور آئینی تعطل کے بارے میں لکھا گیا ہے۔
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ عثمان بزدار کا بطور وزیراعلیٰ استعفیٰ متنازع ہے، ن لیگ نے پنجاب اسمبلی میں ڈی فیکٹو ممبران کی مکروہ حمایت حاصل کی، وفاداری تبدیل کرنے والے ارکان اسمبلی کو میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا۔
گورنر پنجاب نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے متنازع الیکشن کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا، پنجاب میں تمام غیر آئینی عمل کا مرکزی کردار حمزہ شہباز ہے، جنہوں نے وزیراعظم کا بیٹا ہونے کا فائدہ اٹھایا ہے۔
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ متنازع الیکشن کی رپورٹ پنجاب اسمبلی سیکریٹریٹ نے مجھے بھجوائی، سیکرٹری اسمبلی نے فراڈ الیکشن سے متعلق قانونی خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا۔
متن میں کہا گیا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بھی وزیراعلیٰ کے انتخاب کو غیر قانونی قرار دیا، ایڈووکیٹ جنرل نے ڈپٹی اسپیکر کے نتیجے میں بھی قانونی خامیوں کی نشان دہی کی۔
گورنر پنجاب نے کہا کہ میں نے صدر پاکستان کو خط لکھ کر حقائق سے آگاہ کرکے رہنمائی مانگی، حالیہ الیکشن پنجاب اسمبلی کی 100 سالہ تاریخ پر سیاہ دھبہ ہے، چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب نے اس معاملے میں گھناؤنا کردار ادا کیا۔
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ ان افسران نے گورنر پنجاب کے دفتر کے تمام اختیارات سلب کیے، حلف برداری کی تقریب سے قبل گورنر ہاؤس کو سیکیورٹی کے نام پر حصار میں لیا گیا، چیف سیکرٹری نے ہائی کورٹ کے حکم کا جواز بناکر گورنر کو دباؤ میں لانے کی کوشش کی۔
گورنر پنجاب نے اپنے خط میں کہا کہ وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں بھی ان افسران نے ارکان اسمبلی پر تشدد میں کردار ادا کیا، آپ نے بطور وزیراعظم اختیارات کا غیر آئینی استعمال کرکے ملک کو سیاسی بحران کی طرف دھکیلا۔
خط میں وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اور آپ کے بیٹے، مریم نواز اور نوازشریف اورخاندان کے دیگر افراد پر مجرمانہ کیسز ہیں، ملک کی بدقسمتی ہے کہ آپ اور آپ کا بیٹا ضمانت پر ہونے کے باوجود اہم عہدوں پر ہیں۔
متن میں کہا گیا کہ کوئی طاقت مجھے آپ کے بیٹے کے غیر آئینی اقدامات کو روکنے سے منع نہیں کر سکتی، میں تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر آئین پاکستان کی حفاظت کروں گا۔