• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عقل سلیم کے بعد (بلکہ ساتھ) آدم کو سب سے بڑی عطائے رب کریم ’’ابلاغ‘‘ ہےجس کے بہترین استعما ل سے وہ انسان بنا۔ تیسرا اعلیٰ وصف جسمانی بدن کی کمال ساخت۔ آخر الذکر کا استعمال تو سب انسانوں میں غالب حد تک یکساں ہے۔ لیکن عقل و ابلاغ کا گہرا تعلق روشن ضمیر وسرشت اور نشو نما و جلا و جمود وجہالت سے ہے۔ ان ہی خواص کے حوالے سے آدم میں انسانیت کے معیار و مقدار کو پرکھا جاسکتا ہے۔ محفل و ابلاغ کےبہتر سے بہتر استعمال نے ہی آدمیت کو عطائے قدرت کے ساتھ ساتھ انسانی کاوشوں سے تہذیب انسانی میں تبدیل کردیا۔ ان ہی خواص آدمیت کے شیطانی استعمال نے ہم زاد آدم پر ایسے مظالم ڈھائے اور نظام ہائے استحصال تشکیل دیئے جن سے بنے بنائے اور بنتے معاشرے تباہ و برباد ہوئے اور مسلسل غربت و پسماندگی و محرومی ہی ان کا مقدمہ بن رہی۔

گویا عقل و بلاغ کا بہتر سے بہتر استعمال جہاں خدمت انسانی کے لیے خدائے ذوالجلال کی نعمتوں اور رحمتوں کا سب سے بڑا ذریعہ ہے وہیں اس کے برعکس اب انسانی خصلت سے ہی ہر دو کا بد سے بدتر اور بدترین استعمال انسانیت پر شیطانیت کا غلبہ تیز ی سے واضح ہو رہا ہے۔ ایٹم کی دریافت ہی نہیں تباہی و بربادی کے لیے اس کےاستعمال سے لے کر کیمیکل ہتھیاروں اور انسانی زندگی کو لمحوں میں خاکستر کرنے والی ’’صلاحیت‘‘ برتر اقوام کا تکبر اور فخر بن رہی ہے۔ انسانی ترقی کے عروج پر پہنچی موجودہ دنیامیں پاکستان کیا منظر پیش کر رہا ہے؟ ہماری جاری قومی زندگی کا لمحہ لمحہ ہر متعلقہ سوال کے مکمل جواب کو برہنہ کر رہا ہے اور ’’ہم بڑوں‘‘ کے پاس شرم سے چھپنے کی جگہ تیزی سے کم ہوتی جارہی ہے۔ جھوٹے ابلاغ کے سمندر میں بڑے بڑے تلخ حقائق چھپے رہے، اہم راز خاموش رہے۔ اب ہمیں اپنی بے راہ روی سے نکلنے کی کوئی راہ نظر نہیں آ رہی جو ہے اسے ہم ’’آئین‘‘ کہتے ہیں اسے ’’ہم بڑوں‘‘ نے روند ڈالا یہ سنورنے بننے کی اصل راہ ہمہ قسم کی غلاظت سے اٹی پڑی ہے۔

آج کے ’’آئین نو‘‘ کے اصل مخاطب تو نوجوانانِ پاکستان ہیں لیکن انہیں بنانے سنوارنے اور میدان عمل میں اتارنے کے اصل ذمے دار ’’ہم بڑے‘‘ بھی، جو اسلامی جمہوریہ کے حکمران ہیں، سیاست دان اور منصف بھی منتظم و محافظ، عابد و زاہد ہیں اور داعی و ہادی بھی۔ تمہیں معلوم ہے ہم کون ہیں؟ وہ جو پاکستان بنانے والے ہمارے تمہارے اجداد کے بعد پاکستان چلانے اور سنوارنے کے ٹھیکے دار بنے۔ تمہیں غربت اور بھکاری بنانے والے ہم ہیں۔ ہم کیا ہیں؟ تم خوب جانتے ہو۔ اس حوالے سے پاکستان کابنا بگڑا منظر سب کچھ ہی تمہیں بتا رہا ہے، بلکہ تم ہی تو ہمیں آج کی اکثریت کوبتا رہے ہو کہ پاکستان کے ٹھیکے دار کیسے ہیں اور کون کون ہیں۔ ہم نے تمہیں کیا بتانا تم ہمیں بتا رہےہو۔ ہمیں تو آج بھی اصلیت دکھاتے بناتے اپنا بہت کچھ چھن جانے کا خوف ہوتا ہے۔ لیکن تم ہمیں وہ دکھاتے ہو جو ہم چھپاتے ہیں۔ ہم اپنی اغراض کے غلام ہیں۔ تم اپنی روشن ضمیری اور آزادی میں اپنی ٹیکنالوجی کے استعمال میں آزاد ۔

پاکستانی مہلک گنجلک اور آلودہ جاری آئینی بحران میں ابلاغی بدکاری بدترین شکل اختیار کرتی معلوم دے رہی ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے حالیہ انٹرویو ز اور ٹویٹر پیغام میں حاصل معلومات کی بناء پر یا ان تک پہنچائی گئی دھمکیوں کی بنیاد پر خدشہ ظاہر کیا ہےکہ میرے خلاف جاری پروپیگنڈے میں ڈیپ فیک وڈیوز، سوشل میڈیا پر ڈال کر میری کردار کشی کی مہم تیار کی جا رہی ہے۔ ’’ڈیپ فیک وڈیو گرافی‘‘میڈیا سیکٹر میں ایک بڑے مہنگے شیطانی بزنس کی پروڈکٹ ہے۔ بڑے بڑے مافیاز اپنے مخالفین اور رکاوٹ بنی شخصیات (بشمول خواتین) کی زندگی کوتباہ کرنے والی یہ جعلی وڈیوز جن کے مکمل اصل ہونے کا گمان ہوتا ہے، کے بڑے گاہک ہیں۔ اس سیاہ دھندے سے ہدف بنی رکاوٹ پر تو ظلم کا پہاڑ توڑ دیا جاتا ہے۔ نوبت خود کشیوں اور جوابی وار سے معاشرے میں فساد و بگاڑ تک پہنچ جاتی ہے۔ پاکستان کا سوشل میڈیا یقیناً جس کا بڑا فیصد پاکستانی نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے، بعض بڑی بڑی پوری دنیا میں کامن سی خامیوں کے ساتھ اب بھی بدرجہا بہتر بلکہ مفید اور سوسائٹی میں خرافات جیسی روایات کی بیخ کنی کا ذریعہ بن گیا ہے۔ اسلامیہ جمہوریہ پاکستان میں اس کا استعمال کرنے والے کے لیے ہی تباہ کن ہوگا۔ معاملہ عمران خاں یا کسی مخصوص لیڈر اور کسی بھی شہری کا ہی نہیں،یہ بلاامتیاز پارٹی و سیاست پورے معاشرے کا ہے۔ لیکن اب جبکہ پاکستانی سوشل میڈیا ہمسایہ انڈیا کے کہیں زیادہ بڑے اور سرمایہ کےحامل میڈیا کے مقابل پاکستانی معاشرے اور مملکت کی مطلوب بیداری اور استحکام و احتساب میں قابل قدر قومی انجام دے رہا ہے۔ وہاں پیسے کے رنگ میں رنگا بھارتی میڈیا قومی اخلاق اور سیاست کو بے حدو حساب بدنامی و رسوائی کا ذریعہ بنا ہے، اور اپنے اعتبار پر بٹالگا کر بھی تباہی پھیلا رہا ہے۔ نتیجتاً بھارت عملاً سکیولر جمہوریہ سےبنیاد پرست ہندو ریاست بن گیا ہے۔ وہاں تھیوری آف پولیٹیکل اکانومی آف میڈیا کا بے رحمانہ اطلاق مین اسٹریم میڈیا کے اعتبار کو بھی زمین سے لگانے کےبعد سوشل میڈیا کی جو فوج تیارکر چکا ہے وہ بھارت کے نظریاتی تشخص کو ختم کرکے اسے انتہا پسند معاشرہ بنا چکی ہے۔ خدارا! پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کے میڈیا سیل اور پولیٹکل کمیونیکیشن کو ڈیزائن کرنے والے ماسٹر مائنڈ اپنی سیاست میں ملکی سلامتی و استحکام کی اتنی اتنی بڑی فالٹ لائنز نہ پیدا کریں کہ ’’ڈیپ فیک وڈیو گرافی‘‘ جیسے شیطانی حربوں سے قومی سیاست میں مقابل حریفوں پر حملہ آور ہوکر اپنے، اپنے گھروں سمیت پورے معاشرے کی تباہی کا باعث بنیں۔ نادان ماسٹر مائنڈ جن کا کردار اس حوالے سے پہلے ہی بے نقاب ہے اس نجس کھلواڑ میں ہرگز ہرگز نہ آئیں۔ پاکستان نے انہیں بہت دیا ہے ملکی قومی سیاست اور معاشرے پر اگر جعلی وڈیو گرافی سے حملہ آور ہوں گے تو ان کاتو یقین کریں کوئی اثر نہ ہوگا۔ یہ ڈیزائن کرنے والے اپنی لگائی آگ میں بھسم ہو جائیں گے لیکن معاشرے میں گہری فالٹ لائن پڑ جائیں گی وہ سوشل میڈیا کی چارجڈ سپاہ کو اس طرف نہ آنے دیں۔ پاکستان نے انہیں بہت دیا ہے۔ اس کا احسان مانیں۔ وماعلینا اللہ البلاغ۔

تازہ ترین