• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معاشی حالات بدتر‘ مشکل فیصلوں کیلئے سب کو اکٹھا ہونا پڑیگا‘ شاہد خاقان

کراچی (ٹی وی رپورٹ)سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنماشاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک کے معاشی حالات بہت بدتر ہیں جو خطرناک نہج تک پہنچ چکے ہیں ‘یہ خرابی ہماری پیداکردہ نہیں ‘غیرمعمولی فیصلے ایک جماعت ‘ کولیشن یا ایک وزیراعظم نہیں لے سکتا‘مشکل فیصلوں کیلئے بڑی سپورٹ چاہئے ہوگی ‘ سب کو اکھٹا ہونا پڑے گا ‘ہم سب جو اپنے آپ کو محب وطن کہتے ہیں اس معاملہ کا حصہ بنیں‘اگر سیاسی قیمت ہم نے ادا کرنی ہے تو پھر جس نے فیصلے کرنے ہیں وہ کرلے‘ اگر اسٹیک ہولڈرز ان فیصلوں میں شامل نہیں ہونا چاہتےاوراونرشپ نہیں لینا چاہتے تو پھر آپ کو حکومت چھوڑ دینی چاہئے پھر جو حالات پیدا ہوں گے اس کی ذمہ داری سب قبول کرلیں کیونکہ میں نہیں سمجھتا کہ کیئر ٹیکر سیٹ اپ یا الیکشن ان معاملات کو حل کرپائیں گے‘شہباز شریف کو چند دنوں میں فیصلہ کردینا چاہئے‘پیپلزپارٹی کے رہنماء سید خورشید شاہ کا کہنا تھاکہ ہم خوشی سے نہیں آئے‘ یہ بہت بڑا وزن ہے جو ہم نے اپنے کندھے پر لیا ہے‘ اگر کسی کو حکومت کرنے کا شوق ہے تو آج آجائے مگر ہمارے ہاتھ پاؤں نہ باندھیں ‘اکتوبر تک چلنے دیا جائے ‘ اگر کسی کو مزہ آتا ہے ایگزیکٹو کی پاورز استعمال کرنے کا تو وہ بھی آج آجائے اور پاکستان کو سنبھالے ہم ان کے ساتھ ہوں گے‘اگر ہم مشکل فیصلے نہیں کریں گے تو ملک کو نقصان ہوگا‘ہاتھ پاؤں باندھ کر کہیں کہ حکومت کرو فیصلے کروتو کیسے ہوں گے؟اس طریقے سے ملک نہیں چلے گا کہ تین تین چار چار حکومتیں ایک ہی وقت میں کام کرتی رہیں۔ہم کہتے ہیں کل الیکشن ہوجائیںاور ہماری جان چھوٹےجبکہ وفاقی وزیر فیصل سبزواری نے کہاہے کہ غیرمقبول فیصلوں کی سیاسی قیمت چکانی پڑسکتی ہے ‘ ایم کیوا یم بطور جماعت اس کیلئے آمادہ ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیونیوز کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ ‘‘ میں میزبان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سخت اور مشکل فیصلوں سے متعلق سوال پر شاہد خاقان عباسی کا کہناتھاکہ صرف اداروں کی بات نہیں ہے یا فیصلہ کرنے یا نہ کرنے کی بات نہیں ہے‘یہ میری ذاتی رائے ہے جو حالات میں نے دیکھے ہیں، جو حالات ہمارے علم میں تھے معیشت کے حالات اس سے بہت بدتر ہیں، جس قسم کے فیصلے ماضی میں کیے یا فیصلے نہیں کیے گئے یا جو وعدے آئی ایم ایف سے کیے گئے ملک کے حالات اس سے بہت بری حالت میں ہیں، مدت آپ اس وقت پوری کریں گے جب آپ آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں کو ساتھ رکھ سکیں گے، ان کو ساتھ رکھنے کیلئے ایک بڑا فیصلہ جوا ٓپ کے سامنے ہے جو بالکل غلط اور کرمنل فیصلے کا نتیجہ ہے جو پچھلی حکومت نے اپنے آخری دنوں میں کیا کہ آپ نے پٹرول اور ڈیزل ملک میں قیمت خرید سے کم بیچنا شروع کردیا، یہ دنیا میں کوئی ملک نہیں کرسکتااس سے بہت زیادہ مہنگائی ہوسکتی ہے ‘قیمت خرید سے 47روپیہ کم پر آپ پٹرول اور 87روپے کم پر ڈیزل بیچ رہے ہیں، ان فیصلوں کا مقابلہ کرنے کیلئے آپ کو بڑی سپورٹ چاہئے ہوگی، یہ خرابی ہماری پیدا کردہ نہیں ہے، آج ضرورت یہ ہے کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ بلائی جائے‘سب کی سپورٹ اور اونرشپ کے ساتھ ہی آپ فیصلہ کرنے کے قابل ہوں گے۔مشکل فیصلوں میں عسکری قیادت کی گارنٹی سے متعلق سوال پر شاہد خاقان نے کہاکہ آپ جب فیصلوں میں شامل ہوں گے تو ان فیصلوں پر عملدرآمد کرنے کیلئے، ان فیصلوں کے اثرات قبول کرنے کیلئے، ان فیصلوں کے اثرات کو معیشت کے استحکام میں بدلنے کیلئے آپ کو وقت درکار ہے، وہ وقت آپ کی جو فل ٹرم ہے وہ ہے، اگر آج میں مشکل فیصلوں کی ذمہ داری لوں گا تو یہ بھی ضروری ہے کہ میں مدت پوری کرسکوں تاکہ صرف میں اس کی سیاسی قیمت نہ ادا کروں، جو خرابیاں میرے ذمہ نہیں ہیں جو میری پیدا کردہ نہیں ہیں، یہ ذمہ داری سب کو قبول کرنا پڑے گی، یہ ملک کا معاملہ ہے ، ملک اورمعیشت کے غیرمعمولی حالات ہیں، کم از کم مجھے تو یہی حل نظر آتا ہے کہ ہم سب جو اپنے آپ کو محب وطن کہتے ہیں اس معاملہ کا حصہ بنیں۔آج جو حالات ہیں ایسے حالات بھی پاکستان کی تاریخ میں نہیں ہوئے، آج معیشت کے غیرمعمولی حالات ہیں، ایک بنیادی فیصلہ جو پیٹرول کا ہے اس کے حالات ہی دیکھ لیں‘اگر یہ منطق پیش کی جائے کہ فیصلے بھی حکومت کرے۔

اہم خبریں سے مزید