وفاقی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) لانگ مارچ کے شرکاء سے نمٹنے کے لیے پلان ترتیب دے دیا۔
پی ٹی آئی کے اسلام آباد دھرنے کے شرکاء کی سیکیورٹی کے لیے مجموعی طور پر 22 ہزار اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔
حکومت نے رینجرز کے 4 ہزار، پنجاب کانسٹبلری کے 8 ہزار، اینٹی رائٹ فورس کے 2 ہزار اور سندھ پولیس کے 2 ہزار اہلکار اسلام آباد طلب کیے ہیں۔
پی ٹی آئی دھرنے کے دوران 500 خواتین اہلکار بھی ڈیوٹی پر مامور ہوں گی، 100 قیدی ویگنیں، آنسو گیس کے 15 ہزار شیل تیار کرلیے گئے۔
ذرائع کے مطابق تمام صوبوں کی نفری مکمل کمانڈ سسٹم سمیت طلب کی گئی، اسلام آباد انتظامیہ نے پولیس حکام سے مشاورت کے بعد تجاویز وزارت داخلہ کو بھجوادیں۔
اس سے قبل اسلام آباد کا ریڈ زون کنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا، ڈی چوک بھی سیل ہے۔
سیکریٹری داخلہ کی زیر صدارت ہوئے اجلاس میں پی ٹی آئی کے سرکردہ رہنماؤں کی سخت مانیٹرنگ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
دوسری طرف سابق وزیراعظم نواز شریف نے پنجاب کی تمام جیلیں صاف کروانے کی ہدایت کی اور وزیر داخلہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ رانا صاحب! امن و امان کنٹرول کرنے کے تیار رہیں۔
انہوں نے جیلوں میں سیاسی شخصیات کو الگ سیل میں رکھنے کی ہدایت بھی کی۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری 700 رہنماؤں کی گرفتاری کا خدشہ ظاہر کرچکے ہیں، انہوں نے انتباہ بھی جاری کیا کہ لانگ مارچ لاٹھی، گولی سے رکنے والا نہیں ہے۔
علاوہ ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ممکنہ گرفتاریوں اور راستوں کی بندش کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست کل سماعت کےلیے مقرر کی ہے، جس کی سماعت چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ کریں گے۔