وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ سابق وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت پی ٹی آئی کی دیگر خواتین کو کسی نے گرفتار نہیں کیا ہے۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کے ہمراہ پریس کانفرنس میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ بتی چوک پر دو، ڈھائی سو افراد پولیس سے آنکھ مچولی کے بعد واپس چلے گئے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب اس وقت مکمل طور پر پرامن اور پرسکون ہے، فتنہ و فساد مارچ کا حصہ نہ بننے پر پنجاب کے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ نے مزید کہاکہ علی امین گنڈاپور سرکاری سرپرستی میں وفاق پر چڑھائی کرنے آرہےہیں، صوبائی وسائل کے ساتھ وفاق پر چڑھائی کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔
اُن کا کہنا تھاکہ عمران خان نے صوابی میں خطاب کیا تو10 سے 11 ہزار لوگ موجود تھے، پی ٹی آئی چیئرمین چلے تو 5 سے 6ہزار ساتھ تھے۔
رانا ثنا ء اللہ نے یہ بھی کہا کہ کوئی احساس شرمندگی ہے تو وہیں عمران خان مارچ ختم کردیتے، اپنے اوپر بھی افسوس ہے کہ جھوٹ پر یقین کرکے انتظامات کیے۔
انہوں نے کہا کہ یہی کچھ تھا تو ہمیں بھی اتنے انتظامات کی ضرورت نہیں تھی،تکلیف اٹھانے والے عوام سے معذرت خواہ ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ عوامی سیلاب، لاکھوں کے آنے کے دعوے کیے جارہے تھے، 20لاکھ تو کیا 20 کارکن بھی سری نگر ہائی وے نہیں پہنچ سکے۔
اُن کا کہنا تھاکہ پنجاب کے کسی کسی جگہ پر 50 سے 60 لوگ نکلے اور واپس چلے گئے، چند سو لوگ جو حصہ بنےہیں ان کے لئے دعا گو ہوں اللہ ہدایت دے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ بلوچستان میں کسی کو نہیں معلوم کہ فتنہ فساد ہورہا ہے یا نہیں،سندھ کے باسیوں نے بھی فتنہ فساد مارچ کا حصہ بننے سے انکار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ ایکٹی ویٹی ہے تو وہ صرف خیبرپختونخوا میں ہے،وہاں 3،4 ہزار لوگ ہیں،جن کے پاس آنسو گیس اور اسلحہ ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ اس جتھے کی قیادت عمران خان کے ساتھ منتخب وزیراعلیٰ کررہے ہیں، یہ ایک غیر آئینی عمل ہے ،انہیں نتائج فیس کرنا پڑیں گے۔
اُن کا کہنا تھاکہ آج 3 بجے کا ٹائم عمران خان نے دیاتھا سری نگر ہائی وے پہنچنے کا ،اس کا بیانیہ صرف سوشل میڈیا پر ہی تھا،ایک ہی آدمی سوشل میڈیا پر بیٹھ کر دس سے 20 لاکھ آدمی بنادیتا ہے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ لیڈروں نےخودساختہ خبریں چلوادیں کہ انہیں گرفتارکرلیاگیا،عوامی سطح پر شر انگیزی کی کوئی پذیرائی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ محب وطن قوم ملک کو آگے بڑھتا دیکھنا چاہتی ہے،اپنے دعوے کو 50 فیصد ہی پورا کرلیتے ،اگر ان میں احساس شرمندگی ہے تو اس کو کال آف کردیں ۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر تمہارے پلے یہی کچھ تھا تو اتنا فراڈ اور اتنا جھوٹ کیوں،جو کہتے تھے آگ لگا دیں گے، لوگ مر جائیں گے، ماردیں گے،انہیں ہم ڈھونڈ رہے ہیں وہ مل نہیں رہے۔
اُن کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ آئین کا محافظ ادارہ ہے، آئین کا تحفظ ہر ادارے پر فرض ہے، عدالت عالیہ آئین کی سربلندی کیلئے جو حکم کرے گی ، بجالائیں گے۔
رانا ثنا ء اللہ نے کہا کہ عدالت نے پی ٹی آئی کی پٹیشن پر ایک مذاکراتی ٹیم بنانے کا کہا ہے، بابراعوان کی سربراہی میں انہوں نے چار رکنی ٹیم بنائی ہے ، وزیراعظم نے بھی ایک ٹیم بنادی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جلسہ کرناچاہتے ہیں کریں،حقوق پامالی کی اجازت نہیں دی جاسکتی ،2014 میں یہ عدالت کی آڑ لے کر یہاں آگئے تھے اور پی ٹی وی پر حملہ کیا ۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں پٹیشن ہم نے نہیں فیصل چودھری نے دائر کی ہے، پکڑے گئے لوگوں کو چھوڑا جائے،4 ہزار 414 ریڈ ہوئے ہیں، 17 سو کے قریب لوگ گرفتار ہوئے ،ڈھائی سو لوگ بیان حلفی دے کر گھروں کو چلے گئے،باقی لوگوں کو تھری ایم پی او کے تحت نظر بند کیا ہے۔
اُن کا کہنا تھاکہ بابراعوان کہہ رہے ہیں ہمیں جلسے کی جگہ دیں ہم جلسہ کرکے چلے جائیں گے،ہم نے انہیں تبلیغی جماعت کی جگہ پر اجازت دے دی ہے، تبلیغی جماعت سے کہا ہے کہ انہیں بتائیں ریاست مدینہ کیا ہوتی ہے۔