ماجد نظامی
حافظ شیراز قریشی
وجیہہ اسلم
عبد اللہ لیاقت
حمزہ شہباز شریف تحریک انصاف کے تمام سرپرائزز کے بعد وزیر اعلیٰ تو منتخب ہوگئے مگر جن آئینی اور سیاسی پیچیدگیوں کا ان کو سامنےکرنا پڑا وہ آج تک کسی وزیر اعلیٰ کے حصے میں نہیں آئیں۔ صوبائی کابینہ تشکیل ہو یا بجٹ کی منظوری ہر سطح پر ایک نئے آئینی و سیاسی بحران کا سامنا ہے۔وفاق کے ساتھ ساتھ پنجاب میں بھی وزارت اعلیٰ پر اتحادیوں اور اعتماد کے ووٹ کی تلوار سر پر ایسے لٹک رہی ہے جیسے پہلے ہی وار میں خاتمہ ہوجائے۔ منحرف اراکین کو ڈی سیٹ کرنے اور ان پر ضمنی انتخاب کے بعد حمزہ شہبار کو ایک اور مشکل کا سامنا کرنا ہوگا کہ آیا وہ اکثریت حاصل کرکے وزیر اعلیٰ رہیں گے یا گھر جائیں گے۔
17 جولائی2022 کو ڈی سیٹ اراکین اسمبلی کی نشستوں پر تحریک انصاف اور پی ڈی ایم کی حمایت یافتہ جماعتوں کے درمیان مقابلہ متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے 10 سے زائد امیدواروں کا تعلق جہانگیر ترین گروپ سے ہے جبکہ اپوزیشن یعنی تحریک انصاف نے بیشتر نظریاتی کارکنان کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان نشستوں پر 2018ء کے انتخابی نتائج کا جائزہ لیں تو 20 میں سے دس نشستوں پر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے جو بعد ازاں تحریک انصاف میں شامل ہوگئے تھے۔ حکومتی حکمت عملی کے مطابق انہی امیدواروں یا ان کے رشتہ داروں کو ٹکٹیں جاری کی گئیں جو 2018ء میں آزاد حیثیت میں کامیاب ہوئے تھے۔
سوال یہ ہے کہ تحریک انصاف کی نظریاتی حکمت عملی پر چلے گی یا الیکٹیبلز کی سیاست کو دوبارہ اپنائے گی۔ اس سلسلے میں اب تک کی سیاسی صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئے تحقیقاتی رپورٹ مرتب کی گئی ہے جس میں پنجاب کے 20 حلقوں میں مسلم لیگ ن، تحریک انصاف، پیپلزپارٹی اور پی ڈی ایم کے امیدواروں اور ان سے جڑی سیاسی صورتحال کو اجاگر کیا گیا ہے۔
پی پی 7راولپنڈی
پی ٹی آئی کے منحرف سابق رکن اسمبلی راجہ صغیر احمد ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں جبکہ انکے مد مقابل تحریک انصاف کے ٹکٹ پرلیفٹیننٹ کرنل (ر)شبیر اعوان ہونگے۔ کرنل ریٹائرڈ شبیر اعوان نے 2011ء میں تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی جبکہ انہوں نے سیاست کا آغاز پیپلزپارٹی کے پلیٹ فارم سےکیا تھا۔ وہ 2008ء کے انتخابات میں پی پی 2 سے پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔
راجہ صغیر احمد نے سیاست کا آغاز مقامی سیاست سےکیا۔ ان کے والد غلام فرید اور ان کے بھائی حاجی منیر احمد سابق ممبر ضلع کونسل رہ چکے ہیں ۔یاد رہے کہ 2018ء کے عام انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کو موجودہ ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف نے ٹکٹ جاری نہیں کئے۔
2018ء کے الیکشن میں راجہ صغیر احمد 44ہزار286ووٹ لے کر کامیاب ہوئےتھے۔ ن لیگ کے راجہ محمد علی دوسرے جبکہ حلقے میں تیسرے نمبر پر پی ٹی آئی کے امیدوار غلام مرتضی ستی تھے۔2018ء میں بطور آزاد کامیاب ہونےوالے راجہ صغیر احمد نے بعد ازاں پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی تھی۔
پی پی83 خوشاب
پی ٹی آئی کےمنحرف رکن ملک غلام رسول کے بھائی امیر حیدر سنگھا مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر جبکہ ان کے مد مقابل ایم این اے عمر اسلم کے چھوٹے بھائی حسن اسلم سیاسی اکھاڑے میں اتریں گے۔ حسن اسلم پہلی بار انتخابی سیاست کا حصہ بننے جا رہے ہیں۔ حسن اسلم اور عمر اسلم سابق وفاقی وزیر مرحوم ملک نعیم خان کے بھانجے ہیں۔
مقامی ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے امیدوار امیر حیدر سنگھا کو پیپلزپارٹی اور پی ڈی ایم کی حمایت بھی حاصل ہو گی۔ امیر حید سنگھا 2015ء کے بلدیاتی االیکشن میں ضلع کونسل کے چیئرمین منتخب ہوئے تھے انہوں نے مسلم لیگ ن کی سمیرا ملک کو شکست دی تھی۔
حلقے میں تیسر ے اہم امیدوار 2013ء میں مسلم لیگ ن کے سابق صوبائی ملک آصف بھا آزاد حیثیت میں الیکشن لڑ رہے ہیں۔ حلقے کے ایک اور اہم امیدوار حامد محمود ٹوانہ پی ٹی آئی کی طرف سے انتخابی ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے آزاد حیثیت میں الیکشن کا حصہ بنیں گے۔
حامد محمود ٹوانہ ملک احسان اللہ ٹوانہ کے قریبی عزیز اور سابق ایم پی اے مرحوم ملک خدا بخش وڈھل کے بھتیجے ہیں۔ منحرف رکن ملک غلام رسول حلقے میں آزاد حیثیت میں کامیابی حاصل کی۔ مسلم لیگ کے ملک آصف دوسرے جبکہ تیسرے نمبر پر آزاد امیدوار ملک ظفر اللہ خان تھے۔ تحریک انصاف کے امیدوار گل اصغر خان صرف 8ہزار ووٹ حاصل کر سکے۔ ملک غلام رسول سنگھا بعدازاں پی ٹی آئی میں شامل ہوگئے تھے۔
پی پی90 بھکر
اس حلقے میں تحریک انصاف کے منحرف رکن اسمبلی سعید اکبر خان نوانی مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ دوسری جانب تحریک انصاف نے مسلم لیگ ن کے سابق جنرل سیکرٹری عرفان اللہ نیازی کو ٹکٹ جاری کیا ہے۔عرفان اللہ نیازی کے بڑے بھائی مرحوم نجیب اللہ خان اور دوسرے بھائی انعام اللہ خان دونوں مسلم لیگ ن کے ایم پی اے رہ چکے ہیں۔ عرفان اللہ خان نیازی گزشتہ انتخاب میں مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر اسی حلقےسے 44ہزار 915ووٹ لے کر رنر اپ تھے۔
ضمنی الیکشن میں مقابلہ بھی انہیں دونوں امیدواروں کے درمیان دیکھنے میں آئے گا۔ حلقے دیگر امیدواروں میں مفتی عبد الر ؤف(جے یو آئی ف) نوید احسن نیاز(جماعت اسلامی)مفتی جمیل احمد(تحریک لبیک)ملک راشد لطیف اعوان(پیپلزپارٹی) کے شامل ہیں۔ حلقے میں بڑی تعداد میں مذہبی ووٹ کسی بھی امیدوار کی ہاراور جیت کا سبب بن سکتا ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق مذہبی ووٹ کا زیادہ فائدہ مسلم لیگ ن اور جے یو آئی ف کے امیدوار کو ہو سکتا ہے۔ 2018کے انتخابات میں سعید اکبر خان نوانی ساتویں مرتبہ ممبر صوبائی اسمبلی بنے تھے۔ یہ الیکشن انہوں نے آزاد حیثیت سے جیتا بعدازاں تحریک انصاف میں شامل ہوئے۔ سعید اکبر خان کے بھائی رشید اکبر خان نوانی چار مرتبہ رکن قومی اسمبلی رہ چکے ہیں۔
پی پی97 فیصل آباد
سابق صوبائی وزیر محمد اجمل چیمہ ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ ان کے مد مقابل سابق سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری محمدافضل ساہی کے صاحبزادے سابق ٹکٹ ہولڈر علی افضل ساہی ایک بار پھر پی ٹی آئی کے ٹکٹ پرانتخاب لڑیں گے۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ اجمل چیمہ کو پارٹی وفارداریاں تبدیل کرنے کی وجہ سے تحریک انصاف اور ن لیگ کے مقامی ورکرز کی ناراضگی کا سامنا بھی ہے ۔
حلقے میں دیگر امیدواروں میں طارق محمود باجوہ (پیپلزپارٹی) نوید شفیع، محمد آصف عزیز (تحریک لبیک) شامل ہیں۔ سابق وزیر محمد اجمل 2018ء کے الیکشن کے مطابق بطور آزاد امیدوار42273ووٹ لے کر کامیاب ہوکر تحریک انصاف میں شامل ہو گئے۔ پی ٹی آئی کے امیدوار علی افضل ساہی دوسرے جبکہ مسلم لیگ ن کے امیدوار سابق ایم پی اے آزاد علی تبسم حلقے میں تیسری پوزیشن پر رہے۔
پی پی125 جھنگ
تحریک انصاف کے منحرف امیدوار فیصل حیات جبوآنہ مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ تحریک انصاف نے 2018ء الیکشن کے ٹکٹ ہولڈر میاں محمد اعظم چیلہ کو ایک بار پھر انتخابی ٹکٹ جاری کیا ہے۔ اعظم چیلہ دو مرتبہ ایم پی اے رہ چکے ہیں۔
اس حلقے میں تیسرے اہم امیدوار سابق ایم پی اے مسلم لیگ ن افتخار احمد بلوچ ہیں جو حلقے میں کثیر تعداد میں برادری کا ووٹ بینک رکھتے ہیں۔افتخار احمد بلوچ 2008کے الیکشن میں آزاد حیثیت سے ایم پی اے منتخب ہوئے بعد ازاں مسلم لیگ ن میں شامل ہو گئے تھے۔
اس حلقے میں دیگر امیدواروں میں طاہر حبیب(پیپلزپا رٹی) افتخار بلوچ (آزاد) شامل ہیں۔ 2018ء کے الیکشن میں آزاد امیدوار فیصل حیات جبوآنہ کامیا ب ہوئے انہوں نے تحریک انصاف کے امیدوار سابق رکن صوبائی اسمبلی میاں محمد اعظم کو شکست دی تھی۔ کامیابی کے بعد وہ تحریک انصاف میں شامل ہوگئے۔
پی پی127جھنگ
ضمنی انتخاب میں اس حلقے سے منحرف سابق رکن صوبائی اسمبلی مہر محمد اسلم بھروانہ کو مسلم لیگ ن نے انتخابی ٹکٹ جاری کیا ہے۔ پی ٹی آئی نے 2018ء الیکشن کے ٹکٹ ہولڈر مہر محمد نواز بھروانہ کو ہی ن لیگ کے مد مقابل اتارا ہے۔ مہر نواز بھروانہ2018ء کے جنرل الیکشن سے قبل ہی تحریک انصاف میں شامل ہوئے تھے۔
مہر نوا ز بھروانہ اس سے پہلے چار مرتبہ ایم پی اے رہ چکےہیں۔ جبکہ سلیم طاہر گجر نے 2018ء کا الیکشن ن لیگ کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے ٹکٹ پر لڑے مگر کامیاب نہیں ہوئے تھے۔ حلقے میں دیگر امیدواروں میں سابق ایم پی اے خرم عباس سیال(پیپلزپارٹی) محمد عثمان گجر(تحریک لبیک) سلیم طاہر گجر (آزاد) شامل ہیں۔ 2018ء عام انتخابات میں آزادامیدوار مہر محمد اسلم کامیاب ہوئے جبکہ تحریک انصا ف کے امیدوار مہر محمد نوازحلقے میں دوسرے نمبر پر آئے۔
دونوں امیداروں کے درمیان کانٹے دار مقابلے کے بعد صرف 790 ووٹوں کے مارجن سے ہار اور جیت کا فیصلہ ہوا۔ مہر محمد اسلم نے بعد ازاں تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی۔ مسلم لیگ ن کے امیدوار سلیم طاہر صرف 1ہزار 949ووٹ لے سکے تھے۔ گزشتہ انتخابی نتائج کے مطابق اس حلقے میں پارٹی ووٹ نہیں بلکہ شخصی ووٹ کی اہمیت زیادہ ہے۔
پی پی پی140شیخوپورہ
ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی کے منحرف رکن میاں خالد محمود ن لیگ کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ انکے مد مقابل تحریک انصاف کے خرم شہزاد ورک ہیں۔ خرم شہزاد وکلاء کی سیاست میں سرگرم اور بار کے صدر ہیں۔ ماضی کی انتخابی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے ضمنی انتخاب میں بھی ن لیگ اور پی ٹی آئی کے امیدورواں کے درمیان کانٹے دار مقابلہ دیکھنے میں آئے گا۔
اس حلقے میں تیسرے اہ امیدوار طیاب راشد سندھو ہیں جنہوں نے اس حلقے سے آزاد حیثت میں 20 ہزار ووٹ لئے تھے ۔حلقے میں دیگر امیدوارو ں میں کنور عمران سعید (آزاد) بھی شامل ہیں۔ خالد محمود گجر 2002ء میں ق لیگ کے ٹکٹ پر پہلی بار ایم پی اے منتخب ہوئے،2008ء کے جنرل الیکشن میں ایک بار پھر ق لیگ کے ٹکٹ پر انتخاب ہار گئے۔2013ءکے الیکشن میں بھی ہار گئے ۔2018ء کے الیکشن میں پی ٹی آئی کے خالد محمودکامیاب ہوئے انہوں نے مسلم لیگ ن کے امیدوار یاسر اقبال کو شکست دی جبکہ حلقے میں تیسرے نمبر پر ٹی ایل پی کےا میدوار قیصر ظہور گوندل رہے۔
پی پی158 لاہور
ضمنی انتخاب میں اس حلقے سے عبد العلیم خان نے الیکشن میں حصہ نہیں لے رہے جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کےووٹرز علیم خان کے نامزد امیدوار کو سپورٹ کریں گے۔ لاہور کے اس حلقے سے 2018ءکے جنرل الیکشن میں تحریک انصاف کے عبد العلیم خان 52ہزار299ووٹ لے کر کامیاب ہوئے انہوں نے مسلم لیگ ن کے امیدوار رانا احسن شرافت کو 7ہزار71ووٹوں کے مارجن سے شکست دینے میں کامیاب رہے۔
2013 ء کے الیکشن میں اس حلقے سے پی ٹی آٹی کے شعیب صدیقی30ہزار ووٹ لے کر رنر اپ رہے تھے۔ میاں اکرم عثمان سابق ایم این اے میاں عثمان کے بیٹے اور میاں محمود الرشید کے داماد ہیں۔ یاد رہے میاں اکرم عثمان 2013 جنرل الیکشن میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر 30ہزار ووٹ لے کر رنر اپ رہے تھے۔
پی پی167 لاہور
اس حلقے سے تحریک انصاف کے نذیر احمد چوہان 40ہزار704ووٹ لے کر ایم پی اے منتخب ہوئے تھےاور انہوں نے مسلم لیگ ن کے میاں محمد سلیم کو 2ہزار241 ووٹوں کے مارجن سے شکست دی تھی۔ نذیر احمد چوہان نے 2002ء میں مسلم لیگ ق میں شمولیت اختیار کی اور2008ء کے عام انتخابات میں صوبائی حلقہ140 سے انتخابی عمل کا حصہ بنے لیکن کامیاب نہ ہو پائے۔ 2012میں تحریک انصاف میں شامل ہوئے۔
ضمنی انتخاب میں ایک بار پھر پارٹی وفاداری تبدیل کرتے ہوئے مسلم لیگ ن میں شامل ہوگئے۔ تحریک انصاف نصاف نے اس حلقے سے شبیر گجرکو انتخابی ٹکٹ جاری کیا ہے۔ انکے بھائی خالد گجر بھی الیکشز میں حصہ لے چکے ہیں مگر کبھی کامیاب نہیں ہوئے۔
پی پی168 لاہور
ضمنی انتخاب میں اس حلقے سے پی ئی آئی کے منحرف رکن ملک اسد علی کھوکھر مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن لڑیں گے ان کو مسلم لیگ ن کی رکن قومی اسمبلی شائستہ پرویز کی سپورٹ بھی حاصل ہوگی۔ تحریک انصاف کے ملک نواز اعوان کو ٹکٹ جاری کیا ہے۔ ملک اسد کھوکھر 2018 کے عام انتخابات میں تحریک انصاف کے ٹکٹ پرقومی اسمبلی کی نشست این اے 136پر انتخاب لڑا مگر یہ نشست جیتنے میں کامیاب نہیں ہو سکے تھے۔
تاہم عام انتخابات کے فورا بعد وہ 13 دسمبر 2018 کو تحریک انصاف کے ٹکٹ پر صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 168 سے ضمنی انتخاب میں رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے۔ 2018ء کے الیکشن میں تحریک انصاف کے امیدوار ملک اسد کھوکھر ضمنی انتخاب میں 17ہزاور579 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے انہو ں نے مسلم لیگ ن کے ایڈووکیٹ رانا خالد 16ہزار 892ووٹ کے کر حلقے میں رنر اپ رہے۔ اس حلقے میں انتخاب ایم پی اے سعد رفیق کی نشست خالی کرنے پر ہوا۔
پی پی170 لاہور
ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ ن نے ترین گروپ کے نامزد امیدوار محمد امین ذوالقرنین کو ٹکٹ جاری کیا ہے انکے مد مقابل تحریک انصاف نے ابھی تک کسی امیدوار کو نام فائنل نہیں کیا۔ ا س حلقے میں موجودہ حکومت کے معاون خصوصی عون چودھری کے بھائی محمد امین ذوالقرنین تحریک انصاف کے ٹکٹ 2018ء کے جنرل الیکشن میں پر25ہزار180ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے۔
انہوں نے مسلم لیگ ن کے امیدوار عمران جاوید کو 5ہزار ووٹوں کے مارجن سے شکست دی۔ ممبر صوبائی اسمبلی محمد امین ذوالقرنین نے2005ء میں مسلم لیگ ق کے پلیٹ فارم سے سیاست کا آغاز کیا اور لاہور ڈویژن کے نائب صدر منتخب ہوئے۔2005ء کے بلدیاتی انتخاب میں وہ نائب ناظم منتخب ہوئے۔2015ء میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں چیئرمین گارڈن ٹائون کا الیکشن لڑا لیکن ناکام ہوگئے۔
پی پی202 ساہیوال
ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی کے منحرف سابق رکن پنجاب اسمبلی ملک نعمان لنگڑیال ن لیگ کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ انکے مد مقابل تحریک انصاف کے میجر(ر) غلا م سرورکو ٹکٹ دیا ہے۔ غلام سرور نے سیاست کا آغاز جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے کیا۔ 2013ء کے جنرل الیکشن میں انہیں جماعت اسلامی کا ٹکٹ ملا تھا۔
حلقے میں تیسرے اہم امیدوار عادل سعید گجر پی ٹی آئی کے امیدوار میجر(ر) غلا م سرور کے حق میں دستبرار ہو گئے ہیں حلقے میں دیگر امیدواروں میں عادل سعید گجر(آزاد)عاصم نواز گجر(آزاد) شامل ہیں۔
ملک نعمان لنگڑیال 2002ء میں نیشنل الائنس کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے۔2008ء اور 2013ء میں ق لیگ کے ٹکٹ پر پہلی بار رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ 2018ء کے الیکشن میں پی ٹی آئی کے ملک نعمان احمد لنگڑیال 57190 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے انہوں نے مسلم لیگ ن کے امیدوار شاہد منیر کو شکست دی۔
پی پی217 ملتان
سابق منحرف ایم پی اے محمد سلیمان نعیم ضمنی انتخاب میں پیپلز پارٹی اور پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدوار کے طور پر الیکشن لڑ رہے ہیں ۔ان کے مدمقابل سابق وزیر خارجہ کے شاہ محمود قریشی کے بیٹے ایم این اے زین قریشی پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں۔
حلقے میں دیگر امیدواروں میں رانا ساجد اسماعیل(جماعت اسلامی) زاہد حمید گجر(تحریک لبیک) شامل ہیں۔ 2018ء کےالیکشن میں آزاد امیدوار سلمان نعیم 35ہزار294ووٹ لے کر کامیاب ہوئے انہوں نے تحریک انصاف کے رہنما سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو 3ہزار578ووٹوں کے مارجن سے شکست دی۔ مسلم لیگ ن کے امیدوار تسنیم کوثر تیسرے نمبر پر رہے۔
سلیمان نعیم نے2018ء الیکشن میں صوبائی اسمبلی کی نشست پر سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو شکست دے کر سیٹ اپنے نام کی تھی۔ محمد سلیمان نعیم کا تعلق ملتان کی تاجر برادری سے ہے اور پہلی بار رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ 2018ء کے الیکشن کی طرح اس حلقے میں ن لیگ اور پی ٹی آئی کے امیدواروں کے درمیان کانٹے دار مقابلہ دیکھنے میں آئے گا۔
پی پی224 لودھراں
ضمنی انتخاب میں تحریک انصاف کے منحرف رکن صوبائی اسمبلی زوار حسین وڑائچ، مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن کا حصہ بن رہے ہیں جبکہ ان کے مد مقابل تحریک انصاف نے ن لیگ کے 2018ء انتخاب کے ٹکٹ ہو لڈر عامر اقبال شاہ کو ٹکٹ جاری کیا ہے۔ سابق ایم پی اے عامر اقبال کے والد سید اقبال شاہ نے ضمنی انتخاب 2018ء میں اس حلقے سے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کے بیٹے علی ترین کو 26 ہزار کے ووٹوں کے مارجن سے شکست دے کر سیٹ اپنے نام کی تھی۔
اس حلقے میں تیسرے اہم امیدوار سلیم اعوان ہیں، مقامی ذرائع کے مطابق انہیں آزاد گروپ (صدیق بلوچ گروپ) کی حمایت حاصل ہوگی۔ ن لیگ کے امیدوار زوار حسین وڑائچ کا شمار جہانگرین ترین کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے۔ حلقے میں دیگر امیدواروں میں راؤ انتظار (تحریک لبیک)مولا نا عبد الشکور(جے یو آئی ف)ملک مختیار راندھو (پیپلزپارٹی)شامل ہیں۔ 2018ء کے الیکشن میں تحریک انصاف کے امیدوارزوارحسین کامیاب ہوئے انہوں نے مسلم لیگ ن کے محمد عامر اقبال شاہ کو شکست دی۔
پی پی228 لودھراں
ضمنی انتخاب میں منحرف رکن اسمبلی نذیر احمد بلوچ ن لیگ کے ٹکٹ پر انتخابی میدان میں اتریں گے۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں پیپلزپارٹی اور پی ڈی ایم کی مکمل حمایت حاصل ہوگی۔ ان کے مدمقابل پی ٹی آئی کے کیپٹن(ر) عزت جاوید خان ہوں گے۔ کیپٹن(ر) عزت جاوید خان 2013ء سے پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں۔ ماضی میں ان کا سیاسی تعلق جہانگر ترین گروپ کے ساتھ رہا۔
انہوں نے 2008 میں پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر 31ہزار ووٹ حاصل کیے لیکن ہار گئے۔ 2018ء کے الیکشن میں پارٹی ٹکٹ کے خواشمند تھے مگر پارٹی نے انہیں نظر انداز کیا۔ سابق ایم پی اے رفیع الدین اس انتخاب میں آزاد حیثیت میں الیکشن حصہ لے رہے ہیں، مقامی ذرائع کے مطابق انہیں بھی آزاد گروپ (صدیق بلوچ) کی حمایت حاصل ہوگی۔
اس حلقے میں اصل مقابلہ نذیر احمد بلوچ ، عزت جاوید ، سید رفیع الدین بخاری کے درمیان دیکھنے میں آئے گا۔ سید رفیع الدین بخاری کے برادر نسبتی سید ارشد علی تحریک لبیک کے ٹکٹ پر الیکشن کا حصہ بنیں گے۔ 2018ء کے الیکشن میں تحریک انصاف کے امیدوار نذیر احمد خان کامیاب ہوئے انہوں نے مسلم لیگ ن کے امیدوار سید محمد رفیع الدین بخاری کو شکست دی۔
پی پی237 بہاولنگر
ضمنی انتخاب میں منحرف سابق رکن اسمبلی فدا حسین کالوکاوٹو مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ ان کے مد مقابل پی ٹی آئی کے آفتاب محمود، سردار محمد اقبال اور سید ّفتاب رضا کے ناموں پر مشاورت جاری ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق حلقے میں مضبوط امیدوار فدا حسین ہی ہیں انہیں کسی بھی امیدوار کی جانب سےسخت مقابلہ نہیں ہوگا۔ تحریک انصاف کے امیدوار آفتاب محمود پہلی بار انتخابی سیاست کا حصہ بن رہے ہیں۔ حلقے میں ٹی ایل پی کےمیاں راشد محمود ہیں۔
2018ء کے الیکشن میں آزاد امیدوار فدا حسین 56 کامیاب ہوئے بعد ازاں تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی۔ تحریک انصاف کے امیدوار طارق عثمان حلقے میں رنر اپ رہے۔ حلقے میں ٹی ایل پی کے امیدار سید احمد شاہ تیسرے نمبر پر تھے۔ ملک فداحسین وٹو 1991ء میں ضلع کونسل ممبر منتخب ہوئے۔
پارلیمانی سیاست میں 2008ء میں قدم رکھا اور اپنے بھائی خادم حسین کی چھوڑی ہوئی نشست پر ضمنی انتخاب میں رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے۔ 2013ء کے عام انتخابات میں وہ ایم پی اے منتخب ہوئے۔ 2018ء کے عام انتخابات میں وہ تیسری بار رکن صوبائی اسمبلی ہیں۔ ان کے بھائی خادم حسین کالوکاوٹو رکن قومی اسمبلی اور صوبائی وزیر رہ چکے ہیں۔ والد نذر محمد 1965ء میں مغربی پاکستا ن اسمبلی کے ممبر تھے۔
پی پی272 مظفر گڑھ
ضمنی انتخاب میں اس حلقے سے ایم این اے باسط سلطان بخاری کی اہلیہ زہرہ باسط سلطان بخاری مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں۔ ان کے مد مقابل سابق ایم این اے محمد معظم علی جتوئی پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر امیدوار ہوں گے۔ حلقے تیسری اہم شخصیت ہارون سلطان بخاری ،ایم این اے باسط بخاری کے بھائی اور مسلم لیگ ن کی ٹکٹ ہولڈر زہرہ باسط بخاری کے دیور بھی آزاد حیثیت میں الیکشن لڑ رہے ہیں۔
تحریک انصاف کے معظم خان جتوئی کے خاندان سے نذر جتوئی، نصراللہ جتوئی ایم پی اے اور صوبائی وزیر رہے۔ سابق وفاقی وزیر سردار عبد القیوم خان جتوئی معظم خان جتوئی کے برادرنسبتی ہیں۔ ماضی میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں اس حلقے سے تحریک انصاف کی امیدوار زہرہ بتول کامیاب ہوئیں ان کے مد مقابل زہرہ بتول کے بیٹے آزاد امیدوار ہارون سلطان رنراپ رہے۔
جنرل الیکشن 2018 میں یہ نشست ممبر قومی اسمبلی سید باسط سلطان بخاری نے بطور آزاد امیدوار جیتی تھی۔ انہوں نے صوبائی اسمبلی کی یہ نشست چھوڑ دی تھی۔ خالی ہونے والی نشست پر تحریک انصاف کے ٹکٹ پر اپنی بزرگ والدہ زہرا بتول بیگم سید عبداللہ بخاری سابق ایم پی اے کو میدان میں اتارا تھا۔ ماضی میں اس نشست سے باسط بخاری کے چھوٹے بھائی سابق صوبائی وزیر سید ہارون سلطان بخاری تین مرتبہ ممبر منتخب ہوچکے ہیں۔
پی پی 273مظفر گڑھ
ضمنی ا نتخاب میں اس حلقے سے منحرف سابق رکن اسمبلی محمد سبطین رضا مسلم لیگ ن کے امیدوار ہوں گے، ان کے مد مقابل تحریک انصاف کے امیدوار یاسر عرفات خان جتوئی ہوں گے۔ یاسر عرفات جتوئی ماضی میں پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر ایم پی اے بھی رہ چکے ہیں۔ انہوں نے محمد سبطین رضا کے والد افضال مصطفیٰ کو 114ووٹوں سے شکست دی تھی۔
یاسر عرفات کے بڑے بھائی رسول بخش جتوئی1993ء کے الیکشن میں رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ رسول بخش جتوئی2013 ء کے الیکشن میں پیپلزپارٹی کے ٹکٹ جبکہ 2018ء کے الیکشن میں بطور آزاد امیدوار دونوں مرتبہ ہار گئے تھے۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ حلقے میں کانٹے دار مقابلہ تین امیدواروں محمد سبطین رضا، یاسر فات اور آزاد امیدوار عبد العزیز کے درمیان ہوگا۔ عبد لعزیز ضلع کونسل کے ممبر بھی رہ چکے ہیں۔ دیگر امیدواروں میں پروفیسر محمد شفیع خان (تحریک لبیک) محمد ارشاد گوپانگ(آزاد) شامل ہیں۔
2018ء کے الیکشن میں اس حلقے سے تحریک انصاف کے امیدوار محمد سبطین رضا کامیاب ہوئے انہوں نے آزاد امیدوار رسول بخش جتوئی کو شکست دی۔ مسلم لیگ ن کے امیدوار شاہد حلقے میں چوتھے نمبرر پر رہے۔
پی پی 282 لیہ
ضمنی انتخاب میں سابق ایم پی اے محمد طاہر رندھاوا مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن کا حصہ لے رہے ہیں۔ ان کے مد مقابل تحریک انصاف کے قیصر عباس مگسی ہوں گے۔ قیصر عباس 2008ءا ور 2013ء کے انتخابات میں مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر دو بار رکن پنجاب اسمبلی بنے تھے۔
جماعت اسلامی کے امیدوار چودھری عاصم اقبال گجر آزاد امیدوار ملک ریاض گرواں کے حق میں غیر مشروط دستبردار ہو گئے، گوجر گرواں اتحاد کے تحت حلقہ میں بھر پور طریقہ سے الیکشن مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ 2018ء کے الیکشن میں آزاد امیدوار محمد طاہر رندھاوا کامیاب ہوئے بعد ازاں تحریک انصاف میں شامل ہوئے تھے۔
انہوں نے تحریک انصاف کے امیدوار قیصر عباس خان کو شکست دی جبکہ مسلم لیگ ن کے امیدوار محمد ریاض تیسرے نمبر پر رہے۔ محمد طاہر رندھاوا کے بھائی محمد بشارت علی صابری نے 2005 تا 09 کے دوران یونین کونسل سٹی چوک اعظم کے ناظم کے طور پر خدمات انجام دیں۔
پی پی288 ڈیرہ غازی خان
آئندہ ضمنی انتخاب میں اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے سابق ضلعی ناظم اور موجودہ ایم این اے امجد فاروق خان کھوسہ کے صاحبزادے عبد القادر خان کھوسہ مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں، ان کے مد مقابل پی ئی آئی کے امیدوار سیف الدین کھوسہ ہوں گے۔ سیف الد ین کھوسہ سابق گورنر پنجاب سردار ذوالفقار خان کھوسہ کے بیٹے اور سابق وزیر اعلی سردار دوست محمد خان کھوسہ کے بڑے بھائی ہیں۔
ڈی سیٹ ہونے والے محسن عطا کھوسہ اس مرتبہ الیکشن میں حصہ نہیں لے رہے۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ اصل مقابلہ مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے امیدواروں کے درمیان ہی دیکھنے میں آئے گا۔ 2018ء کے الیکشن میں آزاد امیدوار محسن عطا خان کھوسہ کامیاب ہوئے بعد ازاں انہوں نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی۔
انہوں نے تحریک انصاف کے امیدوار سردار محمد سیف الدین کھوسہ کو شکست دی۔ سابق ممبر صوبائی اسمبلی سردار محسن عطاء خان کھوسہ کا تعلق سیاسی خاندان سے ہے۔ ان کے والد عطا محمدخان کھوسہ 1951ء اور 1970ء میں ہونے والے انتخابات میں ایم ہی اے منتخب ہوے۔ عطا محمدخان کھوسہ 1970ء میں پنجاب سے جماعت اسلامی کے ٹکٹ پر کامیاب ہونے والے پہلے رکن پنجاب اسمبلی تھے۔