• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مہنگائی کی شرح میں روز افزوں اضافہ عوام کی مشکلات میں اضافہ کر رہا ہے۔ اشیائے خورونوش کا مہنگا ہونا اگر ملک کی اکثریتی غریب اور نچلے متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والی آبادی کے لیے تشویش ناک ہےتو ادویات اور بالخصوص جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں اضافے نے شہریوں کے لیے علاج کروانا بھی مشکل کر دیا ہے۔ گزشتہ چار برسوں کے دوران فارما انڈسٹری نے بارہا خام مال مہنگا ہونے کا عذر پیش کرکے ادویات مہنگی کی ہیں، ان کے مطالبات نہ مانے جائیں تو ادویات کی قلت پیداکرنے کی دھمکی دی جاتی ہے جس کے باعث ہر حکومت فارما انڈسٹری کے مطالبات تسلیم کرنے پر مجبور ہے۔ موجودہ حکومت نے ان حقائق کے باوجودادویات کے خام مال پر17 فی صد سیلز ٹیکس عائد کیا جس کے باعث ملک میں ادویات کی شدید قلت پیدا ہو گئی تھی، تاہم حکومت نےاب محض ایک فی صد ٹیکس عائد کیا ہے لیکن یہ ذمہ داری فارما انڈسٹری کی ہے کہ وہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے رجحان کو روکتے ہوئے اپنی سماجی ذمہ داری پوری کرے جب کہ حکومت بھی فارما انڈسٹری کے باب میں چیک اینڈ بیلنس کا ایک ایسا نظام تشکیل دے جس سے فارما انڈسٹری ادویات کی من مانی قیمتیں مقرر نہ کر سکے۔خیال رہے کہ کچھ کمپنیوں کو سیلز ٹیکس ریفنڈ کرنے کی یقین دہانی کروا دی گئی ہے جب کہ دیگر کمپنیوں کو 15 جولائی تک سیلز ٹیکس ری فنڈ کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔ فارما انڈسٹری کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ حکومت سے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے مذاکرات جاری رہیں گے۔ امید ہے کہ موجودہ حکومت ادویات کی قیمتوں میں کمی کے لیے مذاکرات کرے گی اور اس باب میں کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی کیوں کہ جان بچانے والی اور دیگر ادویات کا مہنگا ہونا انسانی جانوں سے کھیلنے کے مترادف ہے جس کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جب کہ مہنگائی کی مجموعی شرح میں کمی کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں۔

تازہ ترین