• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پچھلے چارعشروں سے جاری کئی حکومتوں کی ناقص معاشی حکمت عملیوں کے اثرات بلند ترین خسارے کی صورت ہمارے سامنے ہے۔ مالی بحران نے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو بری طرح متاثر کیا۔ زندگی کی بنیادی ضروریات، خوراک سے لے کر اشیائے تعیشات تک ہرشے کی قیمتوں کو گویا پَر لگ گئےہیں اور منہگائی کے اس طوفان میں قیمتی دھات سونا (گولڈ) بھی کسی سے پیچھے نہیں۔

سونا، زمانۂ قدیم ہی سے قیمتی ترین دھاتوں میں شمار ہوتا ہے۔ بیش قیمت اور سرمایہ کاری کے لیے بہترین ہونے کے سبب عام فرد سے لے کر ریاستوں کے امراء تک اس کے حصول کی کوششیں کرتے ہیں۔ اگرچہ جدید دنیا میں محفوظ سرمایہ کاری کے لیے زرعی و رہائشی زمینیں، مختلف مالیاتی بانڈز اور بچت اسکیمز بھی منافع بخش کاروبار کی حیثیت اختیار کرگئی ہیں، لیکن سونا آج بھی سب سے قابلِ اعتماد سرمایہ ہے۔ 

یہ ایسی دولت ہے، جو طویل عرصے تک جمع رکھی جاسکتی ہے اور دنیا کے کسی بھی حصّے میں آسانی سے استعمال ہوجاتی ہے۔ سونے کی عالمی سالانہ پیداوار کا ایک بڑا حصّہ آرائش و زیبائش کے زیورات بنانے میں استعمال ہوتا ہے۔ برِصغیر پاک وہند میں تو سونے کو سماجی حیثیت بھی حاصل ہے۔ یہاں شادی بیاہ سے لے کر اولاد کی پیدائش اور دیگر مواقع پر سونے کے زیورات پہنانے کا رواج عام ہے۔ قارئین کی دل چسپی اور معلومات کے لیے ذیل میں گزرے 75برسوں میں سونے کی قیمتوں میں اتار چڑھائو کے حوالے سے ایک مختصر جائزہ پیشِ خدمت ہے۔

پچھلی حکومتوں کے برعکس تحریکِ انصاف کی حکومت میں دیگر اشیا کی طرح سونے کی قیمتوں میں بھی ریکارڈ اضافہ ہوا۔ اس دوران محض پونے چار برس میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 79ہزار750روپے کا اضافہ دیکھا گیا، جب کہ دس گرام سونے کی قیمت میں 68ہزار541 تک کا ریکارڈ اضافہ ہوا۔ تحریکِ انصاف کی حکومت کے خاتمے سے قبل اپریل کے پہلے ہفتے میں فی تولہ سونا ایک لاکھ 34 ہزار 300 روپے، جب کہ دس گرام سونا ایک لاکھ 15ہزار141روپے تک پہنچ چکا تھا۔ 18 اگست 2018ء کو عمران خان نے وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالا تو مُلک میں سونے کی فی تولہ قیمت 54 ہزار 550 روپے تھی۔ تحریکِ انصاف کی حکومت کے خاتمے کے بعد رواں برس ماہِ جون کے پہلے ہفتے میں پاکستان میں فی تولہ سونا ایک لاکھ چالیس ہزار 900 اور دس گرام سونا ایک لاکھ 20ہزار 800 میں دست یاب تھا، جب کہ پڑوسی ملک بھارت میں ایک تولہ سونا 54782 روپے اور بنگلادیش میں 65127 ٹکے میں دست یاب تھا۔

عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمتوں میں اضافے کے سبب رواں سال جنوری میں پاکستان میں ایک تولہ سونا ایک لاکھ 26ہزاراور دس گرام ایک لاکھ آٹھ ہزارایک سو چھیانوے روپے کا ہوچکا تھا۔ جب کہ یکم جنوری 2021ء میں فی تولہ سونے کی قیمت ایک لاکھ چودہ ہزار تین سو اور دس گرام سونے کی قیمت 97ہزار994 ریکارڈ کی گئی۔

قیامِ پاکستان کے وقت ایک تولہ سونے کی قیمت محض 25روپے تھی۔ جو فروری 1951میں 93روپے فی تولے تک جا پہنچی۔ تاہم، 16اکتوبر 1951 میں ملک کے پہلے وزیراعظم، قائدِ ملّت لیاقت علی خان کی شہادت کے وقت سونے کا بھائو 87 روپے تھا۔ اپریل 1953ء میں جب وزیراعظم خواجہ ناظم الدین کے اقتدار کا خاتمہ ہوا، تو تیزابی سونے کی قیمت 88روپے فی تولہ ہوگئی۔ اگست 1955ء میں تیسرے وزیراعظم محمد علی بوگرا کی حکومت ختم ہوئی، تو یہ قیمت 104روپے ہوگئی۔ ستمبر 1956ء میں چوتھے وزیراعظم چوہدری محمد علی مستعفی ہوئے، تو اُس وقت سونے کی قیمت ایک سو چھے روپے فی تولہ، جب کہ اکتوبر1957ء میں وزیراعظم حسین شہید سہروردی کی حکومت کے خاتمے تک 109 روپے ہوگئی۔ 

دسمبر1957ء میں وزیراعظم اسماعیل ابراہیم چندریگر مستعفی ہوئے، تو سونے کی قیمت کم ہوکر 106روپے پر آگئی۔ اکتوبر 1958ء میں فیروز خان نون وزارتِ عظمیٰ سے مستعفی ہوئے تو 113 روپے، لیکن جب اکتوبر 1958ء میں جنرل ایوب خان نے اقتدار سنبھالا، تو قیمت دوبارہ 106روپے ہوگئی۔

بعدازاں، ان ہی کے دور حکومت یعنی جنوری 1962ء میں سونے کی قیمت بڑھ کر 132 روپے ہوگئی۔ صدر ایوب مارچ 1969ء میں جب اپنے عہدے سے مستعفی ہوئے، تو اُس وقت سونے کی قیمت 170 روپےفی تولہ اور دسمبر 1971ء میں جب صدر جنرل یحیٰی خان مستعفی ہوئے تو قیمت 159 روپے فی تولہ تھی۔ اکتوبر 1972ء میں ذوالفقار علی بھٹو کے دورِ اقتدار میں تیزابی سونے کی فی تولہ قیمت277 روپے تک جا پہنچی۔ 

پھر نومبر 1977ء میں جنرل ضیاالحق کے دورِ حکم رانی میں اسی سونے کی قیمت 665 روپے ہوگئی۔ مارچ 1985ء میں وزیراعظم، محمد خان جونیجو کے دور میں دس گرام سونے کی قیمت 1740 تک پہنچ گئی اور جب مئی 1988ء میں ان کی حکومت ختم ہوئی، تو سونے کی فی تولہ قیمت 2966 روپے پر پہنچ گئی۔ نومبر1988ء میں محترمہ بے نظیر بھٹو وزیراعظم بنیں، تو دس گرام تیزابی سونے کی قیمت 2906 روپے ہوگئی، جب کہ نومبر 1990ء میں میاں نواز شریف نے وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالا تو سونے کی قیمت 3025 اور اکتوبر1993ء میں بے نظیر بھٹو دوبارہ وزیراعظم بنیں، تو سونے کی فی تولہ قیمت 3887روپے ہوگئی۔

فروری 1997ء میں میاں نواز شریف دوسری بار وزیراعظم بنے، تو اُس وقت دس گرام سونے کی قیمت4775 روپے، جب کہ اکتوبر1999ء میں جب جنرل پرویز مشرف نے اقتدار سنبھالا، تو دس گرام سونے کی قیمت 5452 روپے تھی۔ بعدازاں، اگست 2008ء میں جب جنرل مشرف مستعفی ہوئے تو اُس وقت سونے کی قیمت 19117 روپے تھی۔ جون 2012ء میں یوسف رضا گیلانی کی وزارتِ عظمٰی کا خاتمہ ہوا، تو سونے کی فی تولہ قیمت 57900 روپے ہوگئی۔ مارچ 2013ء میں راجہ پرویز اشرف نے وزارتِ عظمیٰ کی میعاد مکمل کی، تو فی تولہ سونے کی قیمت 60100 روپے ہوگئی۔ 

جون 2013ء میں میاں نواز شریف تیسری مدّت کے لیے وزیراعظم منتخب ہوئے، تو سونے کی قیمت پچھلی حکومت کے مقابلے میں کم ہوکر دس گرام سونے کی قیمت 45900،جب کہ فی تولہ 53550 ہوگئی۔ اگست 2017ء میں جب شاہد خاقان عباسی نے وزارتِ عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا، تو دس گرام سونا 43 ہزار628 اور فی تولہ50ہزار 900روپے، جب کہ مئی 2018ء میں ان کی وزارتِ عظمیٰ کی میعاد مکمل ہوئی، تو فی تولہ سونے کی قیمت 58ہزار اور دس گرام کی قیمت 49725 روپے ہوگئی۔ جب کہ رواں برس ماہِ جون کے پہلے ہفتے میں پاکستان میں فی تولہ سونے کی قیمت ایک لاکھ چالیس ہزار900اور دس گرام کی قیمت ایک لاکھ 20ہزار 800 روپےتک پہنچ چکی ہے۔

معاشی ماہرین کے مطابق، موجودہ حکومتی پالیسیوں سے اُمید ہے کہ معاشی صورتِ حال رفتہ رفتہ بہتر ہوگی، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدرمیں اضافہ ہوگا، تو سونے سمیت کئی اشیاء کی قیمتوں میں بھی کمی آئے گی۔ اللہ کرے کہ یہ اُمید بھی محض اُمید ہی نہ رہ جائے۔