• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہار جیت کو گلے کا ہار نہ بنائیں

مریم نواز نے بہت اچھی بات کہی کہ یہ شیر اور بلے کی نہیں ترقی کی جنگ ہے جو بھی جیتے پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے کام کرے بھلا ایسی جنگ کب جنگ ہو سکتی ہے ۔اور اگر اسے گھسیٹ کر جنگ وجدل کی طرف لے جانا ہے تو نقصان ا من وامان خراب کرنے والے ہی اٹھاتے ہیں ملک میں ایسے حالات نہیں کہ بار بار سری لنکا کی مثال دی جائے اور لوگوں کو جمہوری نظام پر چڑھ دوڑنے کی شہ دی جائے، پاکستان کو کیوں الزامات کا گھر بنایا جا رہا ہے جبکہ کسی کے پاس کسی کے خلاف شواہد ہی نہیں۔ تخریب کو بہت کم وقت درکار ہوتا ہے تعمیر طویل جدوجہد کا تقاضا کرتی ہے پچھتائوں ،پشیمانیوں کی جنگ لڑنے سے کسی کے پلے کچھ نہیں پڑنا، ملک آئین کے مطابق چل رہا ہے اداروں کو مشکوک بنانے سے ہم پیچھے کی طرف چلنا شروع ہونگے ،غلط اور شر انگیز پیشگوئیاں وہی کرتے ہیں جن کو شکست کا ڈر ہوتا ہے آج سیاست تاحال کوچہ امن میں گردش کر رہی ہے، خدا کیلئے قوم کو بند گلی میں زدوکوب کرنے کا ارادہ ترک کر دیں اس طرح ہم وقت کے ضیاع کے بغیر کچھ حاصل نہیں کر سکیں گے، کیوں غربت زدہ عوام کو دست وگریبان ہونےپر اکسایا جا رہا ہے کیا کنویسنگ گالم گلوچ کا نام ہے ہم عوام کی خواہش ہے کہ آج کا ضمنی انتخاب پرسکون انداز سے انجام کو پہنچے،اگر دعویٰ ہے کہ 22کروڑ عوام آپ کے ساتھ ہیں تو ان کا اعتبار کریں انتخابات کے دن وہ بھاگ نہیں جائیں گے اور اگر صرف جلسے ہیںتو کوئی بھی سر پہ کفن نہیں باندھے گا ،ایک ضمنی انتخاب کو جہاد کا نام دیکر مذہبی رنگ دینا اچھا نہیں ملک میں انارکی پھیلانے سے گریز کیا جائے یہ وطن ہمارا ہے اس کی حفاظت بھی فرض ہمارا ہے ۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

آرٹیکل 6 مجھے مار

آرٹیکل 6 کے بیل سے سینگ لڑانا کونسا جہاد ہے گویا آرٹیکل 6 نہ ہوا دھمکی ہوا کہ لگائو پھر میں بھی وہ سارے راز اگل دوں گا جو آپ کے پاس موجود ہی نہیں ،یہ نہ ہو کہ ؎

بہت شور سنتے تھے پہلو میں دل کا

جو چیرا تو اک نقطہ نون نکلا

آخر ن لیگ سے اتنی نفرت کیوں کہ اپنی زبان پر چور کا چھالا ڈال لیا، ایک ریسٹورنٹ میں ایک شریف آدمی کو چور چور کہنے سے 22کروڑ عوام کوسوائے چوری کے کیا عطا فرمایا، کسی کو سرعام گالی دینا کیا ملک و قوم کی خدمت پر مبنی سیاست ہے ؟ دھاڑنے چنگھاڑنے سےبھلا کیا ہو گا عمر کی آخری بہاروں میں خزاں کو دعوت دینا ہے وزیر اعظم کی وجہ شہرت ہی محنت ہے، منفی سیاست سے بھلا کیا حاصل ہو گا ۔رات کو خواب دیکھا صبح بیان کر دیا یہ تو وہی بات ہوئی کہ ہیں خواب میں ہنوز جو جاگے ہیں خواب میں نون کے نقطے سے کیوں اتنا ڈر لگتا ہے لندن میں چونکہ آپ کے پاس محلات ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ جنہوں نے محنت مشقت سے حاصل کئے ان سے جنگ چھیڑ لی جائے بنی گالا کوئی چھوٹا محل تو نہیں اگر کسی طرح مل گیا ہے تو دینے والی ذات گرامی کا شکرادا کریں ۔ تاریخ میں کئی نیکو کار نہایت امیر گزرے ہیں کیا دولت کمانا شریعت میں حرام ہے ؟ہمیں دیکھیں کسی پر الزام نہیں دھرتے کہ پلے ثبوت ہی نہیں ہر پھر کر اپنے عیب دریافت کر لیتے ہیں کہ ان کے شواہد ہمارے پاس موجود ہیں ۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

سوشل میڈیا ہے یا شوق رونمائی

ان دنوں سوشل میڈیا کا دور زوروں پر ہے آزادی اظہار کا یہ مطلب تو نہیں کہ کسی کی عزت تار تار کی جائے اور پھر اسے ہر خاص و عام پر عیاں کیا جائے جو لوگ نصیحت کرنے کے شوقین ہوتے ہیں اکثر ان کے دامن عمل سے خالی ہوتے ہیں اچھی بھلی نیکی کو برائی اور برائی کو عمل صالح بنانا بھی ایک شغل ہے اگر جدید آلات اطلاعات مل گئے ہیں تو ان سے فائدہ اٹھائیں کسی کی پگڑی اچھالنے کیلئے استعمال نہ کریں اکثر نے تو یو ٹیوب پر اپنے ٹی وی کھول رکھے ہیں، اب انہیں اذن عام کہ جو بھی ان کا حسن کرشمہ ساز کرے ،بعض علمی معلومات کی بھی کوئی سند نہیں ہوتی لیکن یار لوگ ببانگ دہل جہالت عام کرتے ہیں کیا یہ ضروری ہے کہ سوشل میڈیا پرخود کو ولی اللہ ثابت کیا جائے ہاں اگر کوئی مستند بات ہو اور اس کے عام کرنے سے کسی کا بھلا ہو سکتا ہے تو ضرور دوسروں کو بھی مستفید کریں کئی لوگوں نے تو اپنی ویب سائٹ بنا رکھی ہے اور اس پر غلط ،غیر حقیقی معلومات درج کر رکھی ہیں انٹرنیٹ، موبائل اور دیگر جدید آلات ضرور اچھے مقاصد کیلئے استعمال کریں ہمارے ہاں ہر شخص نے گویا ایک بٹیر پکڑرکھا ہوتا ہے جس سے وہ محفل کے آداب کے خلاف کھیلتا رہتا ہے وقت ضائع کرنے کیلئے جدیدترین رنگ برنگے موبائل فون بہت مفید ہیں اور چہرے ایک دوسرے تک پہنچانے میں تو اب کوئی حجاب ہی نہیں رہا ،آج کل نئی نسل جو اچانک گھر سے دوڑ لگا دیتی ہے اس کا سبب بھی بقول اقبال ؎

ہے دل کیلئے موت مشینوں کی یہ ایجاد

صحیح چیز کا غلط استعمال ہی تو گناہ ہے ۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

دلہنوں کو سیکورٹی فراہم کی جائے

٭مٹھہ ٹوانہ میں نئی نویلی دلہن پہلی رات ہی پر اسرار طور پر ہلاک

دلہنوں کو سیکورٹی دی جائے جتنی تیزی سے آتی ہیں اتنی جلدی چلی جاتی ہیں ۔

٭خبر ہے کہ بائیڈن سعودی عرب کو اسرائیل کے کتنا قریب لا سکتے ہیں؟

امریکہ کی اگر آخری خواہش پوچھی جائے تو وہ دونوں کو اتنا قریب لانا چاہتا ہے کہ میرے ادب کو تیری حیا کو خبر نہ ہو ۔

٭ملکی مسائل فرسودہ نظام کے بدلنے ہی سے حل ہونگے۔

اس طرح خان صاحب کی تبدیلی کا کیا بنے گا، ویسے جناب سراج الحق تجزیہ کار نے اپنی زندگی کی جدید ترین بات کی ہے ۔

٭عمران خان چاہتے ہیں اسٹیبلشمنٹ ان کاساتھ دے کیا وہ اپنے فرائض چھوڑ کر سیاسی لیڈرز کی مدد کریں ۔اس کی تو آئین اجازت نہیں دیتا ویسے بھی مانگے کی مدد سے ہارنا اچھا ۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس

ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین