مترجّم: محمّد عبدالحلیم
صفحات: 460، ہدیہ: درج نہیں
ناشر: نور پبلی کیشنز، بی 41، بلاک 13، گلستانِ جوہر،کراچی۔
قرآنِ پاک کتابِ ہدایت ہے اور اِس سے ہدایت پانے کے لیے اِسے سمجھنا ضروری ہے، اِسی مقصد کے پیشِ نظر اس کے مختلف زبانوں میں تراجم کیے جاتے ہیں۔ اردو زبان کا اِس حوالے سے دامن خاصا وسیع ہے کہ شاہ عبدالقادر دہلویؒ کے ڈھائی سو سال قبل کیے گئے پہلے اردو ترجمے کے بعد سے مسلسل تراجم ہو رہے ہیں۔
زیرِ نظر ترجمہ15 پاروں پر مشتمل ہے، جس کی سعادت محمّد عبد الحلیم کے حصّے میں آئی ہے، جو بنیادی طور پر آرکیٹیکٹ ہیں۔مسجد الحرام کے توسعی کام کے سلسلے میں16 برس سعودی عرب میں خدمات انجام دیتے رہے،نیز، بیت اللہ شریف، مقامِ ابراہیمؑ اور حجرِ اسود کے حوالے سے بھی مختلف ذمّے داریاں نبھاتے رہے ہیں۔
اِسی دوران اُنھیں قرآن پاک کے اردو ترجمے کا خیال آیا ۔ اُن کا کہنا ہے’’ مجھے یہ خیال آیا کہ ایسا ترجمۂ قرآن ہونا چاہیے، جس میں لفظی اعتبار سے عربی الفاظ کی ترتیب بھی برقرار رہے اور الفاظ کے معنی اور ترجمہ ایک دوسرے سے جُڑے ہوئے ہوں۔ الفاظ کا آپس میں ربط، تعلق اور اُن الفاظ کی کیفیت بھی برقرار رکھی جائے۔
آیتِ ربّانی کا مفہوم سمجھنے کے لیے مزید وضاحت مطلوب ہو، تو توضیحی عبارت قوسین میں لکھ دی جائے۔‘‘یہ ترجمہ اِسی طریقے پر کیا گیا ہے۔یعنی بنیادی طور پر یہ لفظی ترجمہ ہی ہے، البتہ قارئین کی سہولت کے لیے قوسین (بریکٹس) کے ذریعے بھی بات سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے۔تاہم، اِس کے باوجود اِسے آسان ترجمۂ قرآن قرار دینا بہت مشکل ہے کہ لفظی ترجمہ خواہ کتنی ہی مہارت سے کیوں نہ کیا گیا ہو، عام افراد کے لیے اُس سے استفادہ بہرحال آسان نہیں ہوتا۔