اسلام آباد(صباح نیوز) سپریم کورٹ نے اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویزالہی کے وکیل کو توہین عدالت سے متعلق شواہد ریکارڈ پر لانے کا حکم دیتے ہوئے وفاقی وزیرقانون رانا ثنااللہ کیخلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی عدالت نے ریمارکس دئیے کہ اِدھر کردیں گے اُدھر کردیں گے یہ سب بیانات ہیں، جب جرم ہوگا تب ہی توہین عدالت ہوگی۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ہماری آنکھیں بند نہیں، اپنے حکم نامے، قانون پر نظر ہے ،اگر ریاستی مشینری سے بندے اٹھائے جائیں تو یہ فوجداری جرم ہوگا، ، کسی جرم کو پہلے فرض نہیں کرسکتے۔ دروان سماعت ریمارکس میں جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ توہین عدالت کا جو الزام لگایا ہے اسے ثابت کریں پتہچلے عدالتی حکم کی کوئی خلاف ورزی ہوئی ہے یا نہیں ہم یہاں بیٹھے ہیں اور ہماری آنکھیں بند نہیں ہماری نظر اپنے حکم نامے پر بھی ہے اور قانون پر بھی ،قانون کی خلاف ورزی پر ہماری نظر ہوگی عدالتی حکم موجود ہے وزیر اعلی کے الیکشن سے قبل نوٹیفیکیشن ہونا چاہیے۔ جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے وفاقی وزیرقانون رانا ثنااللہ کیخلاف سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی کی جانب سے دائرتوہین عدالت کیس کی سماعت کا آغاز ہواتوفیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے رانا ثناء اللہ کے بیان کے ٹرانسکرپٹ پڑھ کر عدالت کو سنائے اور موقف اپنایا کہ رانا ثناء نے ہمارے بندے ادھر ادھر کرنے کا بیان دیا،ہمارے ایم پی اے مسعود مجید کو 40کروڑ میں خرید کر ترکی سمگل کردیا گیا۔