بھارت کی جانب سے چھوڑے گئے پانی سے دریائے راوی، دریائے اوج، نالہ بئیں، نالہ ڈیک اور نالہ بسنتر بپھر گئے جس سے کئی دیہات اور سیکڑوں ایکڑ پر کاشت چاول کی فصل ڈوب گئی۔
بہاولپور اور جھنگ کے قریب دریائے چناب میں نچلے درجے کا سیلاب ہے جبکہ جھنگ میں 50 دیہات اور ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں سیلابی پانی کی زد میں آگئیں۔
گاج ندی میں طغیانی کے بعد کاچھو کے زیر آب علاقوں کا ایک ہفتہ بعد بھی زمینی رابطہ بحال نہ ہوسکا۔
دریائے سندھ میں بھی پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، کوٹ مٹھن کے مقام پر 3 لاکھ 70 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے۔
دوسری جانب شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل میں شدید بارشوں سے دریائے ٹوچی میں سیلابی ریلے سے کئی مقامات پر حفاظتی بند ٹوٹ گئے۔