اسلام آباد(نمائندہ جنگ، ٹی وی رپورٹ، اے پی پی) اتحادی حکومت کی جانب سے ʼنیب آرڈیننس میں ترامیم کے ایکٹ مجریہ 2022کیخلاف تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کی آئینی درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے ہیں کہ نیب قانون میں بہت ساری ترامیم کی گئی ہیں ، بعض ترامیم اچھی بھی ہیں.
عدالت عظمیٰ نے مفاد عامہ کو بھی دیکھنا ہے،انتخابات خود احتسابی کا ذریعہ ہیں،الیکشن میں ووٹر اپنے نمائندوں کا احتساب کرتے ہیں،انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس احتساب کیلئے ضروری ہے؟ چھوٹی چھوٹی ہائوسنگ سوسائٹیوں میں لوگ ایک دو پلاٹوں کے کیس میں بھی گرفتار ہوئے ہیں،پہلے ہر مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جاتا تھا لیکن سپریم کورٹ نے فیصلہ دیکر انسداد دہشت گردی عدالتوں سے بوجھ کم کیا ہے.
جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ آج جو حکومت آئی ہے اس نے اپنے گناہ معاف کرا لیے ہیں، اگلی آئیگی وہ اپنے کروا لے گی، اگر عوام کے پیسے کی کرپشن کی گئی ہے تو یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کے زمرہ میں آتا ہے۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ اس معاملے میں اسلامی نکتہ نظر بھی دیکھنا ہوگا، اگر زیر غور مقدمہ میں بنیادی حقوق متاثر ہونے کا معاملہ ہے توسماعت کرینگے ورنہ یہ معاملہ اس عدالت کے دائرہ کار کا نہیں بنتا، عدالت آئین میں طے شدہ ضابطوں کے تحت ہی قوانین کا جائزہ لے سکتی ہے۔