• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان معاشی بحالی کیلئے جو کوششیں کر رہا ہے وہ بتدریج بارآور ہو رہی ہیں۔ خوش آئند امر یہ ہے کہ پاکستانی روپے کی قدر میں دنیا کی تمام کرنسیوں کے مقابلے میں زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ سٹاک مارکیٹ جو ایک مرحلے پر مسلسل زوال پذیر تھی نہ صرف سنبھل گئی ہے بلکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہونے سے کاروباری اعشاریے بہت بہتر ہو رہے ہیں اور اس کا شمار اب دنیا کی بہترین مارکیٹوں میں ہونے لگا ہے۔ ایک اور اہم پیش رفت یہ ہے کہ سعودی عرب نے سٹیٹ بنک آف پاکستان میں سیف ڈیپازٹ کی مد میں جمع کرائے جانے والے 3ارب ڈالر کی واپسی کی مدت میں مزید ایک سال کی توسیع کرنے پر رضا مندی ظاہر کر دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان کو 10کروڑ ڈالر ماہانہ ادھار تیل کی مزید دس ماہ تک فراہمی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس طرح برادر اسلامی ملک مجموعی طور پر 4 ارب ڈالر کی مدد کرے گا جس سے نہ صرف زرمبادلہ کی پوزیشن مستحکم ر ہے گی بلکہ تیل کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے میں بھی مدد ملے گی ۔ پاکستان سے اقتصادی تعاون کا یہ فیصلہ گزشتہ روز ٹیلی فون پر وزیر اعظم شہباز شریف اور سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی بات چیت کے دوران ہوا۔ دونوں رہنمائوں نے اس موقع پر برسوں پر محیط پاک سعودی عرب برادرانہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کے دوران تعاون مزید بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے مشکل وقت میں پاکستان کی معیشت کے استحکام اور ترقی کیلئے سعودی عرب کے حالیہ تعاون پر شہزادے کا شکریہ ادا کیا۔ عالمی تجزیاتی ادارے بلوم برگ کے مطابق سعودی امداد سے پاکستان کیلئے آئی ایم ایف کے قرضے کی منظوری کی راہ ہموار ہو گی جو اسی ماہ متوقع ہے۔ اگرچہ سعودی سیف ڈیپازٹ کی رقم پر 3فیصد سود بھی دینا پڑے گا اور خدانخواستہ پاکستان کو دیوالیہ ہونے کا خطرہ ہوا تو یہ رقم فوری طور پر واپس بھی کرنا ہو گی مگر اتحادی جماعتوں کی حکومت جس فکر مندی سے معاشی پالیسیاں تشکیل دے رہی ہے اس سے توقع کی جا سکتی ہے کہ دوست ملکوں اور مالی اداروں کی مدد سے ایسی نوبت نہیں آئےگی ۔ وزیر اعظم شہباز شریف بعض دوسرے عرب ملکوں کے دورے پر بھی جانے والے ہیں جن سے مالی تعاون کیلئے بات چیت کی جائے گی۔ حکومت سنٹرل ایشیا کے ملکوں سے بھی قریبی رابطے میں ہے۔ ازبکستان کے سفیر نے گذشتہ روز وزیر اعظم سے ملاقات کی۔ شہباز شریف نے ان سے علاقائی خوشحالی کیلئے ٹرانس افغانستان ریلوے پراجیکٹ کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا اور ازبک سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں جو وزیر اعظم کی صدارت میں ہوا غیر ملکی سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کے مسائل حل کرنے کیلئے کمیٹی قائم کر دی اس سلسلے میں چینی سرمایہ کار کمپنیوں کو ترجیحی بنیادوں پر سہولتیں دینے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ وزیر اعظم کو توانائی، انفراسٹرکچر خصوصاً ریلوے اور بندرگاہوں کی ترقی اور دوسرے منصوبوں میں دس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھنے والی کمپنیوں کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا گیا۔ اس پروگرام کے مطابق پہلے مرحلے میں دو ارب ڈالر تک سرمایہ کاری متوقع ہے جس سے 45ہزار افراد کو روزگار ملے گا۔ تجارتی خسارہ کم کرنے اور برآمدات بڑھانے کیلئے دنیا کے دوسرے ملکوں سے بھی رابطہ کئے جا رہے ہیں۔ امیدہے اس کے نتیجے میں ملک اقتصادی بحران سے باہر نکل آئے گا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک کے اندر بھی حالات معاشی بہتری کیلئے سازگار بنائے جائیں۔ اس سلسلے میں سیاسی استحکام اولین شرط ہے۔ توقع ہے کہ عقل سلیم غالب آئے گی اور اقتدار کی ہوس کو ملک کےبہتر معاشی مستقبل پر اثر انداز نہیں ہونے دیا جائے گا۔

تازہ ترین