پاور ہٹنگ کے لیے مشہور آصف علی یو اے ای میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کے ایشیا کپ کے لیے قومی کرکٹ اسکواڈ میں شامل ہیں اور ان دنوں نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر میں بھرپور ٹریننگ کر رہے ہیں۔
کرکٹر آصف علی نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مصروف سیزن سے قبل اچھی ٹریننگ جاری ہے، وائٹ بال کے کیمپ کا بھی فائدہ اٹھایا، آف سیزن نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر میں گزارا اور فٹنس کو بھی بہتر کیا۔
انہوں نے کہا کہ جس جس شعبے میں کمی محسوس کی کوچز کے ساتھ انہی پر کام کیا، پہلے سے کافی بہتر ہوا ہوں، میں نے آف سیزن میں زیادہ کام شاٹ سلیکشن پر کیا ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ پاور ہٹنگ کو مزید بہتر بنانے پر بھی کام کیا ہے، مجھے یقین ہے کہ آنے والے میچز میں پاور ہٹنگ کے حوالے سے بہتری نظر آئے گی۔
آصف علی نے گزشتہ سال یو اے ای میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں امپیکٹ فل اننگز کھیلیں، ان کے افغانستان کے خلاف چار چھکے سب کو یاد ہیں لیکن بھارت کے خلاف میچ میں ان کی باری نہیں آئی تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ یو اے ای میں ماضی میں جو اننگز کھیل چکا ہوں، اس سے بہتر کروں گا، آنے والے میچز بتائیں گے کہ کوچز کے ساتھ مل کر کتنی محنت کی ہے، ہم نے یو اے ای میں ہونے والے ورلڈ کپ میں اچھا کھیلا اب مزید بہتر کھیلیں گے۔
آصف علی نے کہا کہ ایشیا کپ میں صرف بھارت کو ہی حریف نہیں سمجھ رہا، سب ٹیموں پر فوکس ہے، ہم نے حریف کو نہیں دیکھنا بس اچھی کرکٹ کھیلیں گے، میں یہ بالکل نہیں سوچ رہا کہ گزشتہ برس مجھے بھارت کے خلاف موقع نہیں ملا، ٹاپ آرڈر نے ہدف حاصل کر لیا اور اب مجھے موقع ملا تو میں اچھا کروں گا، بس یہ ضروری ہے کہ میچ خواہ بھارت کے خلاف ہو یا کوئی اور حریف ہو پازیٹو کرکٹ کھیلیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹی ٹوئنٹی میں ہماری اسٹرنتھ ٹاپ آرڈر ہے، انہوں نے ہمیں کئی میچز جتوائے ہیں، مڈل آرڈر کو کم اوورز ملتے ہیں، کوچز ہمیں اسی کے مطابق پلان کا بتا رہے ہیں اور ساتھ یہ بھی بتا رہے ہیں کہ اگر کبھی جلد بیٹنگ کے لیے آنا پڑے تو پریشر میں کیا کرنا ہے۔
آصف علی کا ماننا ہے کہ اب جدید تقاضوں کے مطابق کرکٹ کھیلنا پڑتی ہے اور اسی حوالے سے کوچز بتاتے ہیں، اب تو ٹیسٹ کرکٹ بھی بیٹنگ 100 کے اسٹرائیک ریٹ سے شروع ہو چکی ہے، ون ڈے کرکٹ میں بھی 350 محفوظ رنز نہیں ہیں، کرکٹ بہت تیز ہو چکی ہے، اب اسی کے مطابق کھیلنا پڑتا ہے۔