راولپنڈی کے تھانہ نصیر آباد میں بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر مقدمہ درج کر لیا گیا۔
سابق صدر عارف علوی، علیمہ خان، علی امین گنڈاپور، عمر ایوب، شہریار ریاض، حماد اظہر، اسد قیصر سمیت دیگر قیادت کو بھی مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔
مقدمے کے متن کے مطابق بانی نے 22 نومبر کو اڈیالہ جیل میں ملاقات میں اسلام آباد میں چڑھائی کے لیے اکسایا اور بشریٰ بی بی نے سوشل میڈیا پر جاری بیان سے کارکنان کو اشتعال دلایا۔
درج کیے گئے مقدمے کے مطابق ملزمان نے سازش کے تحت سڑکیں بلاک کر کے عوام کا راستہ روکا اور ملزمان نے پولیس افسران پر ڈنڈوں، غلیل، کانچوں اور پتھروں سے حملہ کیا۔
مقدمے میں پی ٹی آئی قیادت سمیت 75 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے اور دہشت گردی سمیت مجموعی طور پر 16 دفعات شامل کی گئی ہیں۔
علاوہ ازیں راولپنڈی کے تھانہ صادق آباد میں بھی انسدادِ دہشتگردی ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
مقدمے میں بانیٔ پی ٹی آئی، علیمہ خان، بشریٰ بی بی، علی امین گنڈاپور، عمر ایوب، حماد اظہر، اسد قیصر، عارف علوی، خورشید خان سمیت دیگر متعدد افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
مقدمے میں اقدامِ قتل سمیت تعزیرات پاکستان کی 14دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق گزشتہ روز صبح ساڑھے 7 بجے پی ٹی آئی کارکنان نے فیض آباد ناکے پر اشتعال انگیز نعرے لگائے اور ملزمان نے ٹائر جلا کر سڑک بند کی اور راستہ روک لیا، ملزمان نے ڈنڈوں سے اور پتھراؤ کرتے ہوئے پولیس پر حملہ کیا۔
ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ ملزمان نے کانسٹیبل جنید کی شرٹ پھاڑی اور نوشیروان سے سرکاری وائر لیس سیٹ چھین لیا، ملزمان نے ناکے پر پولیس پارٹی پر سیدھی فائرنگ کی، 2 گولیاں سرکاری گاڑی پر لگیں۔
ایف آئی آر کے مطابق آنسو گیس کی شیلنگ کے بعد پولیس نے موقع سے پی ٹی آئی کے 77 کارکنوں کو گرفتار کیا، گرفتار ملزمان سے وائرلیس سیٹ، آنسو گیس کے شیل، ڈنڈے، کنچے، غلیلیں برآمد ہوئیں۔
ملزمان کے زیرِ استعمال 3 گاڑیاں بھی قبضے میں لی گئیں، ملزمان نے پولیس سے مزاحمت کر کے سڑک بند کی اور عوام کا راستہ روک کرشہری زندگی کو مفلوج کیا، ملزمان نے عوام کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا، سرکاری اور نجی املاک کو بھی نقصان پہنچایا۔