• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیل مہاسے غذائی احتیاط، معالج کی ہدایت پر عمل سے ہمیشہ کیلئے نجات ممکن ہے

کیل، مہاسے ،جو طبّی اصطلاح میں Acne Vulgaris کہلاتے ہیں، عام طور پر نوجوانی میں چہرے پر نمودار ہوتے ہیں، جن میں کبھی کبھار خارش بھی محسوس ہوتی ہے۔ یہ چہرے کے علاوہ گردن، سینے، کمر اور بازوؤں پر بھی ہوسکتے ہیں۔ دراصل ہماری جِلدکے اندر بالوں کے ساتھ چکنائی پیدا کرنے والے کچھ غدود پائے جاتے ہیں، جنہیں "SEBACIOUS GLANDS" کہا جاتا ہے۔ اگر یہ متوّرم ہوجائیں، توچکنائی زائد مقدار میں پیدا ہوکر کیل مہاسوں کا سبب بن جاتی ہے۔ عام طور پر کیل مہاسوں کے درمیان کالا یا سفید کیل نماسر ہوتا ہے، جسے طبّی اصطلاح میں Comedones کہا جاتا ہے۔ ایکنی کی کئی اقسام ہیں۔ مثلاً:

٭وائٹ ہیڈز ایکنی:(Whiteheads Acne) اس قسم میں جِلد کے اوپری حصّے کے مسامات چکنائی اور مُردہ جِلد(Dead skin) کے نتیجے میں سفید پڑجاتے ہیں،جن کے اوپر نوک دار کیل نما سفیدسر نمودار ہوجاتے ہیں۔

٭بلیک ہیڈز ایکنی(Blackheads Acne) :اس میں جِلد کے اوپری حصّے کے مسامات کُھلے رہتے ہیں،جو چکنائی، مُردہ جِلد اور جراثیم سے بَھرے ہوتے ہیں۔ان میں کالے رنگ کےComedones واضح طور پر نظر آتے ہیں۔

٭پیپولس: (Papules)یہ روغنی غدود میں ورم کی وجہ سے سُرخ یا گلابی دانوں کی شکل میں نظر آتے ہیں اور ان میں درد محسوس ہوتا ہے۔

٭چھالے(Pustules) :یہ سفید یا پیلے رنگ کے پیپ سے بَھرے چھالے/ دانے ہوتے ہیں، اگر انہیں کھجایا جائے، تو بعد میں داغ کا سبب بن جاتے ہیں۔

٭نو ڈیولز(Nodules) : یہ حجم میں بڑے اور سخت ہوتے ہیں،جنہیں چُھونے پر شدید درد محسوس ہوتا ہے۔ یہ بھی عموماً داغ چھوڑ جاتے ہیں۔

٭سِسٹس(Cysts) : حجم میں بڑے اور پیپ سے بَھرے ہوتے ہیں، جن میں شدید تکلیف محسوس ہوتی ہے۔

عام طور پر ہارمونز میں عدم توازن، تیز مرچ مسالے دارمرغّن غذاؤں یا ایسی غذاؤں کا، جو کاربو ہائیڈریٹس سے بَھرپور ہوں (جیسے ڈیری پراڈکٹس، چاکلیٹس، مٹھائیاں، آلو سے بنی اشیاء) زائد استعمال، صفائی ستھرائی کا خیال نہ رکھنا، ذہنی تناؤ، تمباکو نوشی، سفید ڈبل روٹی، کیک ،کولڈ ڈرنکس کا زائد استعمال، قبض،ماہانہ ایّام کی خرابی، چہرے کی جِلد کوبار بار چُھونا ، کیل مہاسے نوچنا،غیر معیاری کاسمیٹکس،ٹالکم پائوڈر، صابن، فیس واش، لوشن اور کریم کا استعمال وغیرہ اس بیماری کا سبب بنتے ہیں۔

کیل مہاسوں کو نوعیت کے اعتبار سے انہیں تین درجوں میں منقسم کیا جاتا ہے۔ پہلا درجہ Mild کہلاتا ہے، جس میں کم شدّت والے کیل مہاسے شامل ہیں، جب کہ دوسرا درجہ Moderate اور تیسراSevere کہلاتا ہے۔ خواتین میں عموماً حمل کے دوران، پی سی اوایس(Polycystic Ovary Syndrome)، سن یاس یا ماہ واری سے متعلق تکالیف کے دوران بھی اس مرض کی شدّت دیکھی جاتی ہے، البتہ مانع حمل ادویہ استعمال کرنے والی خواتین میں ان کی تعداد قدرے کم ہوجاتی ہے۔اکثر افراد، خاص طور پر خواتین کیل مہاسوں کی وجہ سےاحساس کم تری کا شکار ہوجاتی ہیں کہ ان سے چہرہ بدنما نظر آتا ہے۔ لیکن اگر مستند ماہرِ امراضِ جلد سے علاج کروایا جائے تو چہرہ صاف اور تروتازہ ہوجاتا ہے۔

یاد رکھیں، کیل، مہاسوں کا ہونا ایک قابلِ علاج مرض ہے اور زیادہ تر کیسز میں غذائی پرہیز ہی کے ذریعے ان کی تعداد کم ہوجاتی ہے۔ نیز، صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں، روزانہ نہائیں، بار بار چہرہ دھوئیں، کسی کے مشورے پر کوئی صابن ، لوشن یا کریم ہرگز استعمال نہ کریں۔ اگر ایکنی کی وجہ کوئی انفیکشن ہے، تو اس ضمن میں ماہر معالج کے مشورے سے اینٹی بائیوٹکس اور اسٹرائیڈز کا استعمال ضروری ہوجاتا ہے، جب کہ ایسی غذائیں، جن میںزنک، وٹامن ڈی 3، وٹامن بی 12،وٹامن سی اور فائبر وافر مقدار میں موجود ہو، فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں۔ ایک بات اور، متاثرہ فرد اپنا تولیا اور صابن ہمیشہ علیحٰدہ رکھے، تاکہ دیگر افراد ایکنی سے محفوظ رہ سکیں۔ (مضمون نگار، سندھ ایمپلائز سوشل سیکیوریٹی انسٹی ٹیوشن کے ریٹائرڈ سینئر میڈیکل آفیسر اور عزیز اسپتال، کورنگی، کراچی کے سابق سینئر کنسلٹنٹ ہیں)