• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہباز گِل کے مزید 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد


اسلام آباد کی عدالت نے بغاوت پر اکسانے کے کیس میں پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے گرفتار رہنما شہباز گِل کے مزید 7 روز کے جسمانی ریمانڈ کی پولیس کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان نے پولیس کی جانب سے کی گئی ملزم شہباز گِل کے 7 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کی۔

بغاوت پر اکسانے کے مقدمے میں گرفتار پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر آج اسلام آباد کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

 عدالت میں پیشی سے قبل ملزم شہباز گِل کا پمز اسپتال میں طبی معائنہ کرایا گیا۔

شہباز گِل سفید شلوار قمیص میں عدالت میں پیش

شہباز گِل سفید شلوار قمیص میں ملبوس عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

گزشتہ سماعتوں کی نسبت وہ آج ہشاش بشاش اور مسکراتے دکھائی دیے۔

 کچہری آمد پر شہباز گِل نے پی ٹی آئی کے کارکنان کو دیکھ کر ہاتھ بھی ہلائے۔

PTI رہنماؤں کو کمرۂ عدالت میں جانے سے روک دیا گیا

اس موقع پر باہر موجود پی ٹی آئی رہنماؤں نے عدالت میں داخلے کی اجازت کا مطالبہ کیا، پولیس نے ان کو کمرۂ عدالت میں جانے سے روک دیا جس پر تحریکِ انصاف کے رہنماؤں نے عدالت کے باہر نعرے لگائے۔

علی نواز اعوان نے کہا کہ شہباز گِل کو ٹارچر کر رہے ہیں، سماعت سننے نہیں دے رہے، اسلام آباد پولیس گلو بٹ بنی ہوئی ہے۔

عدالتی کارروائی

اسلام آباد پولیس نے عدالت سے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے گرفتار رہنما شہباز گِل کے بغاوت پر اکسانے کے کیس میں مزید 7 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کر دی۔

سماعت کے دوران اسپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے اسلحے کے مقدمے میں ملزم کے ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ہر دن اسلام آباد پولیس ملزم شہباز گِل سے تفتیش کر رہی ہے۔

ملزم کا پولی گرافک ٹیسٹ کرانا ہے، اسپیشل پراسیکیوٹر

راجہ رضوان عباسی نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کی حراست بہت ضروری ہے، پولی گرافک ٹیسٹ بھی کرانا ہے، شہباز گِل کی تفتیش میں ایک لمحہ بھی ضائع نہیں کیا گیا، تاہم ابھی بھی تفتیش مکمل نہیں ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2 روز کے ریمانڈ میں فونز، 4 یو ایس بیز اور کمرے کی تلاشی لی گئی، ابھی بھی ہمیں کچھ سوالات کے جوابات درکار ہیں، مرکزی موبائل فون جو شہباز گِل استعمال کرتے تھے اس کی برآمدگی مقصود ہے، پولی گرافک ٹیسٹ لاہور سے کرانا ہے۔

جج نے استفسار کیا کہ پولی گرافک ٹیسٹ کی پہلے ریمانڈ میں استدعا نہیں کی گئی تھی؟

اسپیشل پراسیکیوٹر نے بتایا کہ پچھلے ریمانڈ میں استدعا نہیں کی تھی، جو ریمانڈ معطل ہوا اس میں کی تھی، واردات میں استعمال کیا گیا موبائل فون ابھی تک برآمد نہیں کیا جا سکا ہے۔

بتایا گیا کہ پولی گرافک ٹیسٹ اسلام آباد میں ہوا ہے، جج

جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکم نامے میں تو کہہ رہے تھے کہ ملزم کا پولی گرافک ٹیسٹ اسلام آباد میں ہوا ہے۔

راجہ رضوان عباسی نے کہا کہ وہ شاید کا لفظ ہے، اگر اسلام آباد میں ٹیسٹ ہوتا ہے تو ادھر سے کروالیں گے، کچھ پراگریس ہوئی ہے اور ابھی بھی کچھ تفتیش باقی رہتی ہے، ملزم سے کچھ برآمدگی اور دیگر ملزمان سے متعلق پوچھ گچھ کرنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ملزم شہباز گِل کے 15 دن تک ریمانڈ کی اجازت مل سکتی ہے، 2 دنوں کے ریمانڈ کی پراگریس موجود ہے، ایک اور مقدمہ بھی درج ہوا، اسلحے کے مقدمے میں ہم نے خود کہا کہ جوڈیشل ریمانڈ میں جیل بھیجا جائے۔

 اسپیشل پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ شہباز گِل سے موبائل فون برآمد کرنا ہے، کچھ باتیں پوچھ چکے اور کچھ تفتیش باقی ہے، ہم عدالت سے کوئی غیر قانونی درخواست نہیں کر رہے۔

کیا جج زیبا چوہدری نے میرے لیے راستہ چھوڑا ہے؟ جج

جج نے جج زیبا چوہدری سے متعلق ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میڈم کی عدالت نے 48 گھنٹے دیے اور میں نے بھی 48 گھنٹے دیے، کیا میڈم نے میرے لیے راستہ چھوڑا ہے کہ مزید جسمانی ریمانڈ دوں؟

اسپیشل پراسیکیوٹر نے عدالت کے حکم پر ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کا حکم نامہ پڑھنا شروع کر دیا۔

جج زیبا چوہدری نے آپ کے ہاتھ نہیں باندھے، اسپیشل پراسیکیوٹر

راجہ رضوان عباسی نے کہا کہ جج زیبا چوہدری نے کم سے کم وقت دیا لیکن انہوں نے دروازہ بند نہیں کیا، عدالت نے یہ تو نہیں کہا کہ پولیس کو تفتیش مکمل کرنے کا آخری موقع دیا ہے، ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری نے آپ کے ہاتھ نہیں باندھے۔

جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ میرے ہاتھ نہیں باندھے۔

اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ استدعا منظور کر کے ملزم شہباز گِل کو پولیس کے حوالے کیا جائے۔

شہباز گِل کی لیگل ٹیم اور اسپیشل پراسیکیوٹر کے درمیان نوک جھونک

دورانِ سماعت شہباز گِل کی لیگل ٹیم اور اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی کے درمیان نوک جھونک ہوئی۔

اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ اگر شہباز گِل کے وکلاء کا یہ رویہ رہے گا تو میں دلائل نہیں دے سکوں گا۔

جج نے شہباز گِل کے وکلاء سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ خاموش ہوجائیں میں آپ کو بھی 2 منٹ مزید دے دوں گا۔

جج نے راجہ رضوان عباسی کو ہدایت کی کہ آپ دلائل مکمل کرلیں۔

اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ شہباز گِل نے تشدد کا الزام لگایا اور میڈیا پر آیا ہے، ان کا جو موبائل برآمد کرنا ہے، اس کا آئی ایم ای آئی پولیس ڈائری میں ہے، یہ نہیں کہہ رہے کہ ساڑھے 3 کروڑ موبائل فون برآمد کرنے ہیں۔

جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے تشدد کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے، انکوائری آفیسر نے اپنی رپورٹ جمع کرانی ہے۔

 شہبازگل کے وکلاء کے دلائل آغاز ہو گیا

ملزم شہبازگل کے وکیل فیصل چوہدری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد پولیس نے پارلیمنٹ لاجز میں چھاپہ مارا، پولیس نے جتنی بھی جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی ایک ہی بات کی کہ موبائل فون برآمد کرنا ہے۔

فیصل چوہدری نے کہا کہ پولیس4 موبائل فون برآمد کرچکی، اب کون سے موبائل فون کی ضرورت ہے؟ پراسیکیوشن کو ابھی نہیں معلوم اسلام آبادمیں پولی گرافک ٹیسٹ کی سہولت ہے یا نہیں۔

شہباز گِل کو دوران حراست برہنہ کر کے مارا گیا، فیصل چوہدری

انہوں نے کہا کہ 16دن ہوچکے، پولیس نے شہباز گِل پر سوائے تشدد کے کچھ نہیں کیا، ان کو دوران حراست برہنہ کر کے مارا گیا۔

وکیل فیصل چوہدری نے مزید جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ شہباز گِل پر نہ صرف تشدد ہوا بلکہ تشدد کو چھپایا گیا، ہائی کورٹ نے تشدد کے معاملے پر جوڈیشل انکوائری کا حکم دیا ہے۔

شہباز گِل پروفیسر ہے، 4 دن میں پولیس نے صفر تفتیش کی ہے، وکیل فیصل چوہدری

فیصل چوہدری نے کہا کہ کیا یہ معمولی بات ہے کہ ملزم پر جسمانی تشدد ہو اور اس کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جائے؟ شہباز گِل پروفیسر ہے، 4 دن میں پولیس نے صفر تفتیش کی ہے، مقدمے کے اخراج کی درخواست پر ہائی کورٹ نے نوٹس جاری کیا ہوا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ عدالت کو دیکھنا ہے کیا شہباز گِل کو مزید تشدد کے لیے پولیس کے حوالے کرسکتے ہیں؟ پولیس نے معمول بنالیا کہ صحافی، وکیل اور سول سوسائٹی پر تشدد ہونا چاہیے۔

‏شہباز گِل کے وکیل علی بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ‏پولیس کیس ثابت کرنے کے لیے شہباز گِل پر مزید تشدد کرنا چاہتی ہے، ان کا پولیس کے پاس رہنے ‏کا ایک ایک منٹ کا حساب لینا چاہیے۔

 پولیس کو اب شہباز گِل سے ایٹم بم برآمد کرنا ہے؟ وکیل علی بخاری

وکیل علی بخاری نے کہا کہ شہباز گِل پر اس سے پہلے کوئی کیس نہیں ہے، 16 دنوں میں ان کو یہ نہیں پتہ چلاکہ انہیں پولی گرافک ٹیسٹ کدھرسے کرانا ہے،کیا اسلام آباد پولیس کو اب شہبازگل سے ایٹم بم برآمد کرنا ہے؟

اسلام آباد کی عدالت نے شہباز گِل کے مزید 7 روز کے جسمانی ریمانڈ کی پولیس کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

واضح رہے کہ شہباز گِل کی آج اسلام آباد کچہری میں پانچویں پیشی تھی۔

قومی خبریں سے مزید