سیلاب سے متاثرہ ضلع نوشہرہ کی بہادر افسر کی بروقت کاوش رنگ لے لائی، خوش قسمتی سے کوئی بھی جانی نقصان نہیں ہوا، یہ خاتون افسر کی کوشش اور محنت سے ممکن ہوا۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نوشہرہ قراۃ العین وزیر نے جیو نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جیسے ہی فلڈ الرٹ کا معلوم ہوا اپنے گھر سے نکل گئی، میرا اپنا گھر پانی میں ڈوب گیا، تاہم اس وقت فیصلے کی گھڑی تھی۔
اے ڈی سی نوشہرہ نے کہا کہ میں نے فیصلہ کیا کہ نوشہرہ کے لوگوں کو بچانا ہے، اس کے بعد میں نے اپنی 18 ماہ کی بچی سمیت بچوں اور شوہر کو وہیں چھوڑ ا، کیونکہ مجھے اپنا فرض نبھانا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میرے گھر میں اب بھی پانی کھڑا ہوا ہے، پہلے اعلانات کروائے کہ سیلاب آنے والا ہے گھر خالی کردیں، پھر مسجد سے جا کر میں نے خود اعلانات کیے، مگر لوگ گھروں سے نکلنے پر رضامند نہیں تھے، آخر کار ڈنڈا لے کر نکلی اور ہر دروازے پر دستک دے کر زبردستی انہیں نکالا، آج فخر سے کہہ سکتی ہوں کہ میرے ضلع میں کوئی اموات نہیں ہوئیں۔
اے ڈی سی نوشہرہ نے کہا کہ پہلے فیز میں کامیابی کے بعد دوسرے مرحلے میں تمام توجہ کیمپس پر ہے ، اپنی بچی سے آج تین روز بعد ملی ہوں۔