• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عدالت نے عمران خان کے لیے نرم دلی کا مظاہرہ کیا، وزیر قانون

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ بطور وکیل سمجھتا ہوں کہ عدالت نے عمران خان کے لیے نرم دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں ایک اور موقع فراہم کیا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عمران خان کے لیے لاڈلے کا تاثر ختم کرنے کے لیے قانون کا اطلاق ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ توہین عدالت کے مرتکب شخص کو سزا دیے بغیر نہیں چھوڑا جاسکتا، توہین عدالت کرنے والا شرم محسوس نہ کرے تو کبھی سزا کے بغیر اسے رخصت نہیں کیا گیا۔

وفاقی وزیر قانون نے مزید کہا کہ توہین عدالت کیس میں طلال چوہدری اور دانیال عزیر کو سزا ملنے کے بعد رکنیت سے ہاتھ دھونا پڑا، نہال ہاشمی کو جیل بھی بھگتنا پڑی، یوسف گیلانی کو وزارت عظمیٰ سے فارغ کیا گیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ آئین کہتا ہے سب سے یکساں سلوک ہونا چاہیے، امید رکھتا ہوں عدالت ان مقدمات کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کرے گی۔

اعظم نذیر تارڑ نے یہ بھی کہا کہ بطور وکیل مجھے ایسا محسوس ہوا کہ عمران خان کو عدالت نے نرم دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک اور موقع فراہم کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے بطور وکیل عدالتی تقدس بہت عزیز ہے، عدالتی نظام یا اس کے تقدس پر حملہ محسوس ہوا تو وکلا نے آواز بلند کی۔

وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ قانون کی بالادستی کےلیے وکلا نے ہمیشہ اپنا کردار ادا کیا، بار ایسوسی ایشن کی خواتین تک نے کہا کہ اس طرح کی زبان ماضی میں کبھی بھی برداشت نہیں کی گئی۔

اُن کا کہنا تھا کہ خاتون جج کسی کی بیٹی، ماں اور بہن ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی بیٹی ہیں، وزیراعظم کے منصب پر رہنے والے کی گفتگو تو نپی تلی ہونی چاہیے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ تمام شہریوں پر قانون کا یکساں اطلاق آئین کا تقاضا ہے، اس کیس میں اسی معیار کو سامنے رکھا جائے گا جیسے ماضی میں رکھا گیا، طلال چوہدری، شیخ وسیم کو دوبارہ جواب داخل کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سابق وزیر خزانہ اپنے حلف کی پاسداری سے بھی گئے، سیاست کو مقدم رکھ کر ریاست کو پس پشت ڈالنے کی کوشش کی گئی، یہ مملکت سے بغاوت کے زمرے میں آتا ہے۔

وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ اس بارے میں وزارت قانون اور داخلہ میں مشاورت جاری ہے، سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کی مبینہ کال کے معاملے پر فارنزک آڈٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے، رپورٹ آنے کے بعد قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

قومی خبریں سے مزید