بٹ گرام کا عمر رسیدہ شخص 18 سال بعد زمین کے تنازع کا مقدمہ جیت کر خوشی سے زندگی کی بازی ہار گیا۔
سائل نے دریافت کیا ’وکیل صاحب کیا فیصلہ ہوا؟‘ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ’باباجی آپ کے حق میں فیصلہ ہوگیا‘۔
یہ الفاظ سننا تھے کہ سپریم کورٹ کے کمرہ عدالت نمبر تین کے سامنے بٹگرام کے عمر رسیدہ شخص عمر علی نے خوشی سے بھر آنے والی آنکھوں میں حیرت لیے اپنے وکیل ثنااللّٰہ زاہد کی طرف دیکھتے ہوئے فرط جذبات سے کہا ’وکیل صاحب میرے حق میں فیصلہ ہوگیا‘، وکیل نے جواب دیا ’ہاں جی آپ کے حق میں ہوگیا‘۔
یہ کہہ کر وکیل صاحب آگے بڑھ گئے، یک دم لوگوں نے وکیل صاحب کو آواز دے کر کہا آپ کا موکل گِر گیا ہے۔
’میرے حق میں فیصلہ ہوگیا‘ یہ وہ آخری الفاظ تھے جس کے بعد بٹگرام کے رہائشی کو دل کا دورہ پڑا اور وہ گر گیا، طبی امداد دی گئی ایمبولینس منگوائی گئی لیکن پولی کلینک اسپتال کے ڈاکٹرز نے کہا کہ عمر علی اس دنیا میں نہیں رہے۔
عمر علی نے 2003 میں بٹگرام میں 3 کنال اراضی خریدی، ہمسائیوں نے شفا کا مقدمہ کردیا عمر علی ماتحت عدالت سے عدالت عالیہ تک پہنچا لیکن ہائی کورٹ نے بھی اس کے خلاف فیصلہ دیا۔
2017 میں عمر علی نے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی جس کی 5 سال بعد پہلی سماعت پر ہی جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے دلائل سننے کے بعد عمر علی کی اپیل منظور کر لی اور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا۔
یوں 18 سال بعد عمر علی کو ملنے والے انصاف کی خوشی نے اس کی ہی جان لے لی۔
خیال رہے کہ جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تھی۔