• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نادہندگان اور بینکوں میں تصفیہ ہوچکا، نیب کو مقدمات جاری رکھنے کا کیا اختیار ہے،؟ سپریم کورٹ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ نے بینک نادہندگان کی ضمانت کے فیصلوں کیخلاف نیب کی اپیلوں پر سماعت کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ نادہندگان اور بینکوں میں تصفیہ ہونے کے بعد نیب کس اختیار کے تحت ڈیفالٹرز کیخلاف مقدمات جاری رکھ سکتا ہے؟چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے بینک ڈیفالٹرز کی ضمانتوں کے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلوں کو برقرار رکھتے ہوئے نیب کی جانب سے دائر ضمانت کی منسوخی کی درخواستیں مسترد کر دیں جبکہ ڈیفالٹ کے کچھ انفرادی نوعیت کے مقدمات الگ کرکے فریقین کو نوٹس جاری کردیے ہیں،جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ مقدمات چلانے کیلئے کوئی قانونی دلیل بھی ہے یا نیب نے صرف زبانی باتیں ہی کرنی ہیں؟ جمعرات کو عدالت نے بینکوں کے نادہندگان اور نادہندگان کی ضمانت کے فیصلوں کیخلاف مقدمات کو یکجا کرکے سنا ، نیب کی جانب سے نادہندگان کی ضمانتیں منسوخ کرنے کی استدعا کی گئی جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ زیر غور مقدمات میں بینکوں اور ڈیفالٹرز کے درمیان سمجھوتا ہو چکا ہے،فاضل جج نے کہا کہ نیب کو کیا اختیار ہے کہ فریقین کے درمیان سمجھوتے کے باوجود کیسز کو جاری رکھے؟جس پرنیب کے وکیل نے بینکوں اور نادہندگان کے درمیان سمجھوتے پر سوالات اٹھائے تو جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ اس ضمن میں کوئی قانونی دلیل بھی ہے یا نیب نے صرف زبانی باتیں ہی کرنی ہیں؟فاضل جج نے وکیل کو کہا نیب کے موقف سے ایک بات سمجھ آرہی ہے کہ ملزمان کی ضمانت منسوخ ہو اور مقدمات چلیں لیکن اس کیلئے آپ کے پاس کوئی قانونی دلیل نہیں۔
اہم خبریں سے مزید