اسلام آباد( رپورٹ:،رانا مسعود حسین) سپریم کورٹ بار کے سابق صدر رشید اے رضوی نے عمران خان کی جانب سے نئے آرمی چیف کے انتخاب کا معاملہ آنے والی حکومت کے ذمہ لگانے سے متعلق جنگ کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان آرمی ترمیمی ایکٹ 2020کی دفعہ آٹھ کے تحت صدر مملکت وزیراعظم کی کی ایڈوائس پر قومی سلامتی یا کسی دیگر نہایت اہم ضرورت کی بناء پر آرمی چیف کو ایک دن سے لے کر تین سال تک توسیع دے سکتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ عمران خان نے قانو ن کی اسی دفعہ کے تناظر میں جنرل باجوہ کو توسیع دینے کی بات کی ہے، اگرچہ قانون میں تو یہ چیز موجود ہے لیکن موجودہ حالات میں ایساکوئی بھی اقدام اخلاقی ضابطوں پر کسی طرح بھی پورا نہیں اترتا، جس طرح چیف جسٹس 65سال کی عمر تک پہنچنے کے بعد ریٹائرڈ ہو جاتے ہیں اور کسی کو پسند ہو یا نا پسند؟ان کے بعد سینئرترین جج خود بخودہی چیف جسٹس مقرر ہو جاتا ہے،یہی اصول افواج پاکستان کے سربراہ کی تقرری میں بھی اپنانا چاہیئے ، اگر عمران خان کی منطق کو مان لیا جائے آئے تو افواج پاکستان میں میرٹ پر ترقی کے راستے میں روڑے اٹکانے کا ایک کلچر بن جائے گا،اور یہ تصور عام ہوجائے گاکہ ترقی لینے کیلئے بااثر سیاست دانوں کے آگے پیچھے گھومنا چاہیے، ملک میں ہر سطح پر پر میرٹ کو برقرار رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ حقدار کو اس کا حق مانگنے سے پہلے ہیں ہی ادا کر دیا جانا چاہیے۔