• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان اور چین کے خلاف سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر متحرک ایک ہزار سے زائد اکائونٹس کے حامل ایک بڑے نیٹ ورک کی معطلی سے ایک بار پھر واضح ہوگیا کہ بعض ممالک، بالخصوص بھارت فرضی انٹرنیٹ اکائونٹس کو ہائبرڈ وار کا ذریعہ بنائے ہوئے ہیں۔ چند برس قبل یورپی یونین کی ایک ذیلی تنظیم کی تحقیق کا یہ نتیجہ سامنے آیا تھا کہ ہزاروں جعلی ویب سائٹس پاکستان سے متعلق خبروں کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے یا فرضی خبریں پھیلانےمیں مصروف ہیں۔ ظاہر ہے ان خبروں کا مقصد پاکستان کو عالمی برادری میں بدنام کرنا تھا۔ اس نوع کی مزید ویب سائٹس وقتاً فوقتاً سامنے آتی رہی ہیں جن کا ایک مقصد افواہیں یا جھوٹی خبریں یا پُرفریب باتیں پھیلا کر پاکستانی افواج اور عام لوگوں کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنا رہا ہے۔ پاکستانی عوام اپنی مسلح افواج کی قربانیوں کی قدر کرتےاور ان سے محبت کرتے ہیں مگر نئی اور اچھوتی خبروں کے متلاشی بعض افراد یا غیر ملکی ایجنٹوں یا مخصوص ایجنڈا رکھنے والوں کی طرف سے اس مواد کا پھیلائو غلط فہمیاں پیدا کرسکتا ہے ۔ امریکی یونیورسٹی سے منسلک اسٹینڈ فورڈ انٹرنیٹ آبزرویٹری نے اپنی ایک تحقیق میں ٹوئٹر کی جانب سے 24 اگست 2022ء کو معطل کئے گئےایسے نیٹ ورک کا تجزیہ کیا ہے جو پاکستان اور انڈیا پر مواد فراہم کرتا تھا۔ نیٹ ورک پربھارت سے چلنے والے ایک ہزار 198اکائونٹس ایسے شامل تھے جنہیں پلیٹ فارم پر ہیرا پھیری اور پالیسی کی خلاف ورزی پر معطل کیا گیا۔اگرچہ کھل کر اس نیٹ ورک کو انڈین آرمی سے نہیں جوڑا گیاتاہم اسٹینڈفورڈ یونیورسٹی کی آبزرویٹری کے مطابق ان اکائونٹس کا تعلق ممکنہ طور پر انڈین آرمی کی ’’چنار کور‘‘ سے ہوسکتا ہے کیونکہ اس کا مواد ماضی میں تین نیٹ ورکس پر معطل ہونے والے چنار کور کے مواد سے ملتا جلتا ہے۔ پاکستان کو اس وقت جن بیرونی چیلنجوں کا سامنا ہے، ان کا تقاضا ہے کہ لوگ ہائبرڈ وار کے ان ہتھکنڈوں سے چوکس اور ان کا پھیلائو روکنے کیلئے مستعد رہیں۔

تازہ ترین