وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ ضمنی انتخاب میں جیت کا مطلب یہ نہیں کہ عمران خان کو اسلام آباد پر چڑھائی کا لائسنس مل گیا۔
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ جتھہ کلچر اپنایا تو منہ توڑ جواب دیا جائے گا، الیکشن اور تعیناتیاں جتھوں کے ذریعے ہوں گی تو آئینی مدت کا کوئی جواز نہیں۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ انتخابی شکست کی وجہ مہنگائی اور بجلی کے بھاری بلز ہیں۔
رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ عمران خان کو پندرہ سے بیس ہزار ووٹ واپڈا کے بلوں کی وجہ سے پڑ گئے، باقی صوبائی حکومتوں سے مدد ملی، ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے مشکل فیصلہ کرنے پڑے، جس سے مہنگائی بڑھی۔
وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان اور تمام ادارے آئینی حدود میں رہ کر اپنی آئینی ذمے داریاں پوری کر رہے ہیں، الیکشن کمیشن نے ذمے داری کے ساتھ کل کے الیکشن کو مینج کیا، کوئی نہیں کہہ سکتا ہے کہ کل کے الیکشن میں جانبداری سے کام لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران نیازی شروع سے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ہتک آمیز پروپیگنڈا کرنے میں مصروف رہتے ہیں، عمران خان اور پی ٹی آئی کے دوستوں کو صاف پیغام دینا چاہتا ہوں، کل کے الیکشن میں پی ٹی آئی نے مجموعی طور پر 5 لاکھ 47 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کیے، پی ڈی ایم کے امیدواروں نے مجموعی طور پر 4 لاکھ 75 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کیے۔
ان کا کہنا ہے کہ جمہوری رویہ یہی ہے کہ فری اور فیئر الیکشن کے نتائج کو تسلیم کیا جائے، ووٹ کو عزت دی جائے، ووٹ کو عزت دینے سے مراد یہی ہے کہ ووٹ کے فیصلے کو تسلیم کیا جائے، ووٹ کے فیصلے کو تبدیل نہ کیا جائے، اپنے حق میں پڑے ووٹ کے فیصلے کو آپ تسلیم کریں اور مخالف کو چور کہیں، یہ جمہوری رویہ نہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے جمہوریت اور رول آف لاء کے لیے قربانیاں دی ہیں، جھوٹے مقدمات برداشت کیے ہیں، تمہاری طرح کرکٹ کے گراؤنڈ سے ہم جمہوریت یا پارلیمنٹ میں داخل نہیں ہوئے، ن لیگ نے پہلے کے مقابلے میں زیادہ ووٹ حاصل کیے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان چاہتے ہیں کہ ہم 5 لاکھ 47 ہزار ووٹر کے فیصلے کو تسلیم کریں تو آپ کو 4 لاکھ 75 ہزار ووٹرز کے فیصلے کا بھی احترام کرنا ہو گا، عمران خان اگر تم احترام نہیں کرو گے تو ہم سے بھی احترام نہیں ہو گا، شرقپور کے حلقے میں 2018 میں 31 ہزار ووٹ لے کر سیٹ جیتی تھی، اب 40 ہزار ووٹ لیے ہیں، خانیوال میں پچھلے الیکشن کے مقابلے میں ن لیگ کو 10 ہزار ووٹ زیادہ ملے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا ہے کہ اگر کسی کو اپنی عزت کا خیال ہوتا ہے تو دوسروں کی عزت کا خیال پہلے کرنا پڑتا ہے، عام انتخابات میں آپ کو صوبائی حکومت کی حمایت حاصل نہیں ہو گی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم نے نہ چاہتے ہوئے دل پر پتھر رکھ کر مشکل فیصلے کیے، ہم نے ریاست کو اپنی سیاست پر ترجیح دی ہے، بجلی کے بلز کو بھی نیچے لے کر آئیں گے، عام آدمی کو ریلیف دیں گے، جب آپ حکومت میں تھے تو مہنگائی ہو رہی تھی اور سارے ضمنی الیکشن ہم جیت رہے تھے، ہم نے آپ کی حکومت کو آئینی حکومت کے ساتھ ختم کیا۔
رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ اگر آپ نے غیر آئینی کام کیا، جتھہ کلچر یا اسلام آباد پر چڑھائی کی تو منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اگر آپ یہ راستہ کھولیں گے تو پھر آپ یہ بھول جائیں کہ صرف آپ کو اس راستے پر چلنا آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ آپ کو نہیں پتہ کہ آپ نے کیا کرنا ہے، ہمیں پتہ ہے کہ آپ کے ساتھ کیا کرنا ہے، ہم جمہوریت اور رول آف لاء کا تحفظ کریں گے، آپ ملک میں افراتفری چاہتے ہیں، تمام سیاسی جماعتیں مل کر اس رویے کو روکیں گی، یہ رویہ قابل مذمت ہے، یہ فتنہ فساد ہے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ اگر ہمیں کسی عدالت سے ریلیف ملے تو کہتے ہیں کہ عدالت کو شرم کرنی چاہیے، تمہارے لیے عدالتیں کون کھلوا رہا ہے، جو راستہ آپ کھولیں گے جس راستہ کا تعین کریں گے اس راستے پر دوسروں کو بھی چلنا آتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ غیر جانبدارانہ انتخاب کروانے پر الیکشن کمیشن مبارک باد کا حق دار ہے، انہیں عدالتوں سے ریلیف ملے تو انصاف ہے، ہمیں ملے تو کوئی کروا رہا ہے، پوری قوم کو میرے ساتھ کھڑے ہو کر اس کو روکنا چاہیے، شہباز شریف نے اس وقت بھی ان کو مذاکرات کی دعوت دی تھی جب وہ گالیاں دے رہے تھے، شہباز شریف نے کہا تھا کہ ملک کے معاشی حالات درست نہیں، میثاق معیشت کرنا چاہیے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ شہباز شریف نے کہا تھا آئیں بیٹھیں بات کریں، بلاول نے کہا تھا کہ قدم بڑھائیں ہم آپ کے ساتھ ہیں، ہم بھی چاہتے تو آر ٹی ایس بیٹھ سکتا تھا، بہت کچھ ہو سکتا تھا، ضمنی الیکشن میں بہت کچھ ہوتا رہا ہے، ہم رول آف لاء چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں فری اینڈ فیئر الیکشن ہو، میثاق معیشت، میثاق جمہوریت سے زیادہ اہم ہے۔
رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ فیصل آباد کے 75 ہزار اور باقی چار لاکھ ووٹرز سب کا شکر گزار ہوں، لوگوں نے ہمیں اس قابل سمجھا ہے کہ آگے چل کر ہم مشکل فیصلوں کو آسانیوں میں تبدیل کریں گے، مخالف ووٹرز کے فیصلے کو بھی سراہتا ہوں، لوگوں کو امید تھی کہ ہم مہنگائی میں کمی لائیں گے، ہم اب تک لوگوں کی امید پر پورا نہیں اتر سکے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر سیلاب کا مسئلہ نہ ہوتا تو لوگوں کی امید کو پورا کرنے کے قریب ہوتے، کوشش کریں گے کہ اگلے دو سے تین ماہ میں لوگوں کو ریلیف دیں، جو توقعات لوگوں کو نواز شریف سے ہیں وہ کسی سے بھی نہیں، اگلے الیکشن میں ن لیگ کی قیادت نواز شریف کریں گے۔