کراچی(ٹی وی رپورٹ)جیو نیوز کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عمران خان کی نااہلی کو خوشی کی بات نہیں سمجھتا، سینئر صحافی رانا ابرار نے کہا کہ سیکرٹری کابینہ ڈویژن نے مجھے پیشکش کی کہ آپ جو چاہے کرنے کیلئے تیار ہیں بس درخواست واپس لے لیں۔سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد عمران خان ضمنی انتخابات میں جیتی ہوئی چھ نشستوں پر بھی نااہل ہوگئے۔ پروگرام میں نمائندگان جیو نیوز نے بھی حصہ لیا۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ عمران خان کی نااہلی کو خوشی کی بات نہیں سمجھتا ہوں، ایک شخص وزیراعظم ہوتے ہوئے اثاثے چھپائے یہ افسوسناک بات ہے، عمران خان جو دوسروں پر کرپشن کے الزامات لگاتا تھا آج خود کرپٹ ثابت ہوگیا، جو الیکشن کمیشن عمران خان نے خود لگایا تھا اسی نے متفقہ طور پر انہیں نااہل قرار دیا، عمران خان کو کرپٹ پریکٹسز پر نااہل کیا گیا اب اعلیٰ عدلیہ کا امتحان ہے، عمران خان نے بطور وزیراعظم جو کچھ کیا اس سے بہت کم چارجز پر سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ بن کر نواز شریف کو تاحیات نااہل کردیا، عمران خان نے تحفے بیچے اور جھوٹ بول کر الیکشن کمیشن کو گمراہ کیا، اب سب سے بڑا امتحان سپریم کورٹ کا ہے وہ کیا فیصلہ دیتی ہے، عمران خان ملک کو اپنی ذات کیلئے غیرمستحکم کررہے ہیں، نواز شریف اور عمران خان کیلئے انصاف کا نظام الگ الگ ہو یہ ممکن نہیں ہے، اس معاملہ کو جتنا کھولیں گے عمران خان کی کرپشن سامنے آتی جائے گی، عمران خان نے تحائف لینے کیلئے توشہ خانہ میں جو پیسے جمع کرائے وہ کہاں سے آئے، کیا وہ ان کی آمدنی تھی؟، عمران خان نے سیاسی مخالفین کو جھوٹے مقدمات میں یہاں تک کہ بغیر مقدمات کے جیلوں میں ڈالا، ہماری حکومت نے کسی کو جیل میں نہیں ڈالا ورنہ بہت سے لوگ جیلوں میں ڈالے جاسکتے تھے، اسی سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کو 52ہزار ووٹ جعلی ہونے کے باوجود اسٹے آرڈ ر پر ساڑھے تین سال عہدے پر برقرار رکھا اور پھر اسی شخص نے آئین توڑا۔ سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان کو آرٹیکل 63ون پی کے تحت نااہل کیا ہے، آرٹیکل 63ون پی کے تحت عمران خان موجودہ اسمبلی کی مدت پوری ہونے تک نااہل ہوں گے، الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد عمران خان ضمنی انتخابات میں جیتی ہوئی چھ نشستوں پر بھی نااہل ہوگئے ہیں،بدعنوانی پر نااہل قرار دینے کے بعد الیکشن کمیشن عمران خان کیخلاف الیکشن ایکٹ 173کے تحت خصوصی کورٹ میں فوجداری مقدمہ دائر کرے گا، الیکشن کمیشن سیشن کورٹ کو اس کیس کا فیصلہ 120دن میں کرنے کا حکم دے گا، سیشن کورٹ بدعنوانی پر عمران خان کو تین سال کی سزا دے سکتا ہے ، عمران خان کو تین سال کی سزا ہوگئی تو آئندہ الیکشن کیلئے نااہل ہوجائیں گے۔ کنور دلشاد کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد عمران خان کی پارٹی چیئرمین شپ بھی خطرے میں پڑگئی ہے،الیکشن ایکٹ کے مطابق کسی پارٹی کے سربراہ یا رکن کو بدعنوانی پر سزا ہوجائے تو وہ پارٹی کا سربراہ یا رکن نہیں رہ سکتا، عمران خان قومی اسمبلی کے رکن نہیں بن سکتے تو پارٹی کے سربراہ بھی نہیں رہ سکتے۔ سینئر صحافی رانا ابرار نے کہا کہ توشہ خانہ کا معاملہ 23نومبر 2020ء سے شروع ہوا جب میں نے سیکرٹری کابینہ ڈویژن کو معلومات تک رسائی ایکٹ 2017ء کے تحت درخواست بھیجی مگر مجھے معلومات نہیں دی گئیں، اس کے بعد میں نے پاکستان انفارمیشن کمیشن میں اپیل کی تو انہوں نے میرے حق میں فیصلہ کیا مگر اس پر بھی عمل نہیں ہوا، میں نے مئی 2021ء میں توہین عدالت کی درخواست دی اس پر 8جولائی کو سماعت ہوئی، سیکرٹری کابینہ ڈویژن کو سزا ہونے والی تھی تب حکومت نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کی جس پر یہ بات میڈیا میں اجاگر ہوئی، سیکرٹری کابینہ ڈویژن نے مجھے پیشکش کی کہ آپ جو چاہے کرنے کیلئے تیار ہیں بس درخواست واپس لے لیں، میرے انکار پر مجھے دھمکیوں کا سلسلہ شروع ہوگیا، ایجنسیوں کے لوگوں نے میرے گھر آکر میری 70سالہ والدہ کو دھمکیاں دیں، میں جہاں جاتا وہاں میرا تعاقب کیا جاتا تھا، سوات میں پی ٹی آئی کے لوگوں نے مجھ پر حملہ کر کے زخمی کیا جس کی ایف آئی آر بھی درج نہیں ہوئی، میں آج بھی راجن پور میں انتقامی کارروائیاں برداشت کررہا ہوں، مجھے ابھی تک آفیشل طور پر میری مطلوبہ معلومات نہیں دی گئی ہیں، میں نے پوچھا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے جو تحائف حاصل کئے ان کی تفصیل بتائی جائے۔