خالدہ سمیع، کراچی
ٹماٹر سے مشابہت رکھتا یہ میٹھا، رسیلا پھل املوک (persimmons) موسمِ سرما میں انتہائی شوق سے کھایا جاتا ہے۔ یہ ایک ایشیائی پھل ہے ،جو چین، جاپان اور کوریا میں بکثرت پایا جاتا ہے۔ بعض افراد اسے ’’جاپانی پھل‘‘ بھی کہتے ہیں۔ اس کی دو بنیادی اقسام "Fuyu" اور "Hachiya" ہیں۔ ایک پکا ہوا Hachiya ساخت میں شاہ بلوط کے پھل کی مانند اور انتہائی نرم و ملائم ہوتا ہے، جب کہ Fuya ساخت میں چھوٹا اور چپٹا ہوتا ہے اور پکنے کے بعد آڑو کی مانند نظر آتا ہے۔
املوک کی دونوں اقسام انتہائی میٹھی اور لذیز ہوتی ہیں۔ اسے فریج میں رکھنے کی ضرورت نہیں کہ اس کا شوخ نارنجی رنگ اس میں موجود وٹامن ’’اے‘‘ اور وٹامن ’’سی‘‘ کے علاوہ فائٹو کیمیکلز کی نشاندہی کرتا ہے ۔نیز، یہ اینٹی آکسیڈنٹ ہے۔ فائبر کے حصول کا بہترین ذریعہ ہونے کے سبب نظامِ ہاضمہ کے لیے اکسیر ہے ،تو کسی قدر کیلشیم فراہم کرنے کے باعث ہڈیوں کی مضبوطی کا بھی ضامن ہے۔
املوک پاکستان میں کچھ دہائیوں سے ہے۔ یہاں یہ جاپان سے درآمد کیا گیا، لیکن اب مُلک کے کئی علاقوں میں بڑی کام یابی سے کاشت کیا جارہا ہے۔ اسے ہمیشہ اعتدال میں کھانا چاہیے کہ اس کی تاثیر نسبتاً گرم ہوتی ہے۔ یہ گلے کی سوزش و خراش کے لیے فائدہ مند ہے۔ امراضِ قلب، ذیابطیس، بڑی آنت کے امراض میں بھی فائدہ دیتا ہے۔ نیز، وزن کی کمی، قوّتِ مدافعت میں اضافے اور معدے کے امراض، قبض کے خاتمے کے لیے بھی سودمند ہے۔
ناقابلِ اشاعتِ نگارشات اور ان کے تخلیق کار
٭کہیں دیر نہ ہوجائے، صبا سلیم٭ عنوان نہیں لکھا، روبینہ قریشی، سرگودھا٭ برسات، قراۃالعین فاروق، حیدرآباد٭ طلاق، سونم نورین ایڈووکیٹ، ہائی کورٹ، جگہ کا نام نہیں لکھا٭ زندگی، ارم نفیس، ناظم آباد، کراچی٭محبّت کیا ہے، عشبہ جمال، جگہ کا نام نہیں لکھا٭ سمجھ کا امتحان لیجیے، ڈاکٹر زوہیب حنیف، جگہ کا نام نہیں لکھا٭امتحان، وبالِ جان،صبا کوثر،گلستانِ جوہر، کراچی۔