نیروبی (ایجنسیاں)کینیا کی پولیس نے سینئر صحافی اوراینکرارشد شریف کی موت سے متعلق بیان بدل دیااور اب نئے مؤقف میں دعویٰ کیا ہے کہ پہلے ارشد شریف کی گاڑی سے اہل کاروں پر پہلے فائرنگ کی گئی جس سے ایک کانسٹیبل زخمی ہوا ‘ جوابی فائرنگ میں ارشد شریف کی موت واقع ہوئی۔
اس سے پہلے کینیا پولیس کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ارشد شریف کی کار نہ روکے جانے پرفائرنگ کی گئی تھی۔
ادھر وزارت داخلہ نے ارشدشریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی ٹیم کی تشکیل نو کردی۔ بدھ کو جاری نوٹیفکیشن کے مطابق2رکنی کمیٹی میں ایف آئی اےکے ڈائریکٹر اطہر وحید اور انٹیلی جنس بیورو کے ڈپٹی ڈائریکٹر عمر شاہد حامد شامل ہیں۔
آئی ایس آئی کے کرنل سعداحمد کو تحقیقاتی ٹیم سے ڈراپ کر دیا گیا ہے ۔ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی کے ارکان کینیا روانہ ہوگئے ہیں۔
کینیا میں پاکستانی ہائی کمیشن کمیٹی ممبران کی معاونت کرے گا۔منگل کوقتل کی تحقیقات کیلئے تشکیل دی گئی کمیٹی کے ارکان کی تعداد تین تھی جس میں آئی ایس آئی کے کرنل سعد احمد بھی شامل تھے۔
علاوہ ازیں کینیاکے ذرائع ابلاغ کے مطابق واقعے کے دن ارشد شریف اور خرم احمد نے نیروبی سے کچھ دور کاموکورو میں واقع انٹرٹینمنٹ کمپلیکس میں وقت گزارا تھا، کمپلیکس میں شوٹنگ رینج نشانہ بازی کے شوقین افراد میں مقبول ہے ۔
پولیس کے مطابق گاڑی چلانے والے ڈرائیور خرم احمد نے26کلومیٹردورٹنگا میں مقیم پاکستانی نقار احمد کو فون کیا، نقار احمد نے خرم احمد کو گاڑی اپنے گھرکی طرف لانے کا کہا‘جب گاڑی نقاراحمد کے گھرپہنچی اس وقت تک ارشد شریف انتقال کرچکے تھے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق جس کارکی چوری کی اطلاع پرروڈ بلاک کیا گیا وہ اور ارشد شریف کی کار کی کمپنی مختلف تھی۔