چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان زمان پارک سے مریدکے پہنچ گئے جہاں سے انہوں نے تیسرے روز کے لانگ مارچ کا آغاز کر دیا۔
عمران خان قافلے کی صورت رنگ روڈ کے راستے مریدکے پہنچے ہیں۔
فیروز والا سے مریدکے جاتے ہوئے راستہ نہ ملنے پر پی ٹی آئی کارکنوں میں لڑائی ہو گئی، کرسیاں چل گئیں۔
اس موقع پر قریب کھڑے پولیس اہلکاروں نے کوئی مداخلت نہیں کی، پی ٹی آئی کارکنوں نے ایک دوسرے پر ڈنڈے بھی برسائے۔
روانگی سے قبل سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے لانگ مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف! آپ نے بیان دیا ہے کہ میں نے آپ کو مذاکرات کا پیغام بھجوایا، شہباز شریف سن لو! بوٹ پولش کرنے والوں سے میں بات نہیں کرتا۔
ان کا کہنا ہے کہ شہباز شریف آپ کے پاس کیوں پیغام بھجواؤں گا؟ آپ کے پاس بات کرنے کے لیے ہے کیا؟ میں نے ان سے بات کی جن سے ملنے کے لیے شہباز شریف گاڑی کی ڈگی میں جاتے تھے، میں نے ان سے بات کی جو شہباز شریف کو اشاروں پر چلاتے ہیں، جن سے بات کی ان کو صرف ایک بات کہی کہ صاف اور شفاف الیکشن کرائے جائیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ میں نے ملک میں صاف اور شفاف الیکشن کروانے کی بات کی اور دوسری کوئی بات نہیں کی، ذوالفقار علی بھٹوکی طرح ایوب خان کو ڈیڈی نہیں کہتا تھا، میں کسی ملٹری ڈکٹیٹر کی نرسری میں نہیں پلا، میں بھٹو کی طرح ایوب خان کو ڈیڈی نہیں کہتا تھا، میں نواز شریف کی طرح نہیں جس نے جنرل جیلانی کے گھر ضیاء الحق کے گھٹنے دبائے اور وزیر بنا، میں نے کسی کے پیر نہیں پکڑے۔
انہوں نے کہا کہ فوج بھی میری ہے، ملک بھی میرا ہے، جب فوج پر تنقید کرتا ہوں تو وہ تعمیری تنقید ہوتی ہے، مشرف نے ان دونوں جماعتوں کو ہٹایا تو لوگوں نے مٹھائیاں بانٹیں، مشرف نے ان دونوں جماعتوں کو این آر او دیا تو ملک کو نقصان پہنچا۔
عمران خان نے کہا کہ عوام کا سمندر اندھیرے میں نظر نہیں آ رہا تھا، اب دیکھ لیں کہ عوام کہاں کھڑے ہیں، اس حکومت کو قوم نہیں مانتی، میں ایک آزاد آدمی ہوں، مر سکتا ہوں غلامی نہیں کر سکتا، میں اسٹیبلشمنٹ کی وجہ سے نہیں عوام کی طاقت سے آیا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کی جے آئی ٹی نے ان لوگوں کی کرپشن کے بارے میں بتایا، ارشد شریف کو دھمکیاں دی گئیں، ان چوروں کی غلامی سے بہتر ہے کہ انسان مر جائے، چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ اعظم سواتی اور شہباز گِل کا کیس سنیں، ہم پاکستان کے لوگوں کو پُرامن طریقے سے لے کر نکلتے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے یہ بھی کہا کہ ہم اپنی فوج کے ساتھ کھڑے ہیں، بھارت غلط فہمی میں نہ رہے، قانون کی حکمرانی چاہتا ہوں، عوام کے حقوق کی حفاظت کی جائے، بڑے بڑے ڈاکو جو ہم پر مسلط کیے گئے، ان کو قوم نہیں مانتی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پی ٹی آئی کا لانگ مارچ شاہدرہ سے نکل کر لاہور کے نواحی علاقے رچنا ٹاؤن پہنچ کر ختم کر دیا گیا تھا۔
اس حوالے سے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے آج لانگ مارچ کا آغاز مریدکے سے کیے جانے کا اعلان کیا تھا۔