پاکستان میں چینی سرمایہ کاری اور دونوں ملکوں کی باہمی تجارت میں ترقی ہماری قومی معیشت کی بحالی اور فروغ کیلئے کلیدی اہمیت کی حامل ہے لیکن اس میں ایک بڑی رکاوٹ ڈالر کی قدر میں خاصی مدت سے جاری عدم استحکام کی شکل میں حائل تھی تاہم یہ بات نہایت خوش آئند ہے کہ اس مسئلے کا مستقل حل تلاش کرلیا گیا ہے۔ ڈالر کے لمحہ بہ لمحہ بدلتے ایکسچینج ریٹ کی وجہ سے پہلی بار چینی کرنسی آر ایم بی اور پاکستانی کرنسی روپے کے درمیان ایک ایسا کرنسی تبدیلی کانظام وجود میں لے آیا گیا ہے جس کے تحت ڈالر کو استعمال میں لائے بغیر چینی سرمایہ کار 10 ملین روپے کے لین دین پر نصف ملین پاکستانی روپے کی بچت کر سکیں گے۔ اس مقصد کے لیے پیپلز بینک آف چائنا کی کرا چی برانچ کو دونوں ملکوں کی کرنسیوں کے لیے کلیئرنگ بینک کے طور پر کام کرنے کا اختیار دے دیا گیا ہے۔ یہ طریق کار چینی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں زیادہ بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری پر راغب کرنے کا ذریعہ کس طرح بنے گا، اس کی وضاحت کرتے ہوئے گوادر میں ہینگینگ ٹریڈ کمپنی کے جنرل منیجر لیا لونگ ٹائی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پچھلے مالیاتی نظام میں، چینی تاجروںاور سرمایہ کاروں کو پہلے چینی کرنسی کو امریکی ڈالر میں اور پھر پاکستانی روپے میں تبد یل کر نا پڑتا تھا۔ غیر مستحکم قیمت کی وجہ سے شرح مبادلہ کا نقصان چینی تاجروں اور سرمایہ کاروںکو برداشت کرنا پڑتا تھا جس سے ان کی حوصلہ شکنی ہوتی تھی لیکن چینی کرنسی اور روپے کے براہ راست تبادلوں نے اس مسئلے کو حل کردیا ہے لہٰذا مزید سرمایہ کار اب پاکستان میں بالعموم اور گوادر میں بالخصوص سر مایہ کاری کیلئے آئیں گے۔ بلاشبہ قومی معیشت کو بحران سے نکالنے کیلئے ایسے ہی غیر معمولی اقدامات ضروری ہیں۔بہتر ہوگا کہ روس، ترکی اور دیگر ملکوں کے ساتھ تجارت میں بھی اسی طریق کار کواپنایا جائے تاکہ ڈالر کی غیرمستحکم قدر کی وجہ سے معاشی سرگرمی میں سست روی کو حتی الامکان کم کیا جاسکے۔