• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

PP سے تعلق نہیں رہا، نواز کھوکھر،پارٹی سے نیک خواہشات کا اظہار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے پیپلز پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا.جیو کے پروگرام ’’نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے مصطفیٰ نواز کھوکھر نے پی ڈی ایم کی موجودہ حکومت کو ہائبرڈ نظام 2.0قرار دیا اور کہا کہ اب پیپلزپارٹی سے تعلق نہیں رہا، پارٹی سے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں، جو کچھ پی ٹی آئی کے دور میں ہوا،وہی کچھ اب ہورہا ہے.

وفاقی حکومت کو الیکشن سےخوف کس بات کا ہے؟ بہت سے لوگ کہتے ہیں عمران خان الیکشن جیت جائے گا،نئے انتخابات کےعلاوہ اس وقت اور کوئی حل نہیں ہے.

تحریک عدم اعتماد کے وقت اسٹیبلشمنٹ کی سیاست میں مداخلت ختم نہیں ہوئی تھی، کیا بی اے پی اور ایم کیوایم اپنے فیصلے خود کرسکتی تھیں؟سندھ ہائوس میں جو ہواوہ ہم نےخود بھی مینج کیا،کچھ گُڑباہر سے ڈالا گیا،وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان ملک میں سیاسی و معاشی عدم استحکام پیدا کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں.

عمران خان کی حکومت گئی تو پاکستان اندرونی طور پر ڈیفالٹ کرچکا تھا، عمران خان اسمبلیاں توڑیں انہیں خیبرپختونخوا اور پنجاب میں عبرتناک شکست دیں گے.

پیپلز پارٹی کے ساتھ تعلق پر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ اب میں پیپلزپارٹی کا حصہ نہیں رہا، انہوں نے پیپلز پارٹی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ فاروق ایچ نائیک نے مجھ سے کہا کہ پارٹی قیادت نے آپ کا استعفیٰ مانگا ہے، انہوں نے پیپلز پارٹی کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔

 واضح رہے کہ مصطفیٰ نواز کھوکھر موجودہ حکومت کے دور میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور سیاسی حریفوں کی گرفتاریوں پر مذمت کرتے رہے ہیں۔

انہوں نے عدم اعتماد کی تحریک کے دوران اور اس کے بعد کے واقعات میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کا دعویٰ کیا اور اعظم سواتی اور علی وزیر کو زیرحراست رکھنے پر سوالات اٹھائے۔

انہوں نے کہا کہ علی وزیر کو رہائی کیوں نہیں مل رہی؟ اور اعظم سواتی کیساتھ کیا کچھ ہورہا ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت بہت سی چیزوں کی اونرشپ لیکربہت غلط کررہی ہے۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے مزید کہا کہ علی وزیرکو تحریک عدم اعتماد کے وقت اسلام آباد لانے میں حکومت کی سہولت کاری کی گئی ہوگی، تحریک عدم اعتماد میں مقتدر حلقوں کے کردار پر بات کرتے ہوئے مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ کیا بی اے پی اور ایم کیوایم اپنے فیصلے خودکرسکتی تھیں؟

مصطفیٰ نواز نے اسی دورانئے کے سیاسی واقعات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ ہاوٴس میں جو ہواوہ ہم نے خود بھی مینج کیا لیکن کچھ گُڑباہر سے بھی ڈالا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنے شہدا کے خون کے قرض دار ہیں، مگرادارے کادائرہ اختیارمحدودکرنا ہوگا۔عدم اعتماد کی تحریک کے بعد پی ڈی ایم کے حکومت بنانے کو انہوں نے سنگین غلطی قرار دیا اور کہا کہ حکومت سنبھال کر ہم نے پی ٹی آئی کاساراملبہ اپنے اوپر ڈال لیا.

 انہوں نے کہا کہ جو کچھ آج ہورہا ہے،اس پر عمران خان کے دل میں اس کا بدلہ لینے کی خواہش ہوگی۔مصطفیٰ نواز کھوکھر نے موجودہ سیاسی اور معاشی بحران کا حل نئے الیکشن کو قرار دیا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو الیکشن سے خوف کس بات کا ہے؟ مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگ کہتے ہیں عمران خان الیکشن جیت جائے گا، انہوں نے کہا کہ نئے انتخابات کے علاوہ اس وقت اور کوئی حل نہیں ہے۔

میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے سابق سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ میں اب پیپلز پارٹی کا حصہ نہیں ہوں، پیپلز پارٹی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں،پیپلز پارٹی میں اتنا ہی ہوں جتنا مفتاح اسماعیل اس وقت مسلم لیگ ن میں ہیں، پیپلز پارٹی میں بڑا اچھا وقت گزرا ہے.

پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی بہہ چکاہے دیکھتے ہیں وقت اور حالات مجھے کہاں لے جاتے ہیں، پیپلز پارٹی کے ساتھ مزید چلنا اپنی عزت پر کمپرومائز کرنے والی بات ہوگی۔

 مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ پارٹی قیادت بہتر جواب دے سکتی ہے کہ مجھ سے استعفیٰ کیوں لیا گیا، میں جو پوزیشن لے لیتا تھا اسے پسند نہیں کیا جاتا تھا،ممکن ہے اسی وجہ سے مجھ سے استعفیٰ لیا گیا ہوں، میں جو پوزیشن لیتا رہا ہوں اس پر میرا دل مطمئن ہے،فاروق ایچ نائیک نے مجھ سے کہا کہ پارٹی قیادت نے آپ کا استعفیٰ مانگا تھا، بلاول بھٹو زرداری کا وزیرخارجہ بننے کا حامی تھا، بلاول بھٹو کا ترجمان بھی رہا ان کی مہربانی مجھے سندھ سے سینیٹر بنایا۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ سیاست میں وقت کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ کا اثر و رسوخ بڑھتا جارہا ہے، سیاسی جماعتوں نے بھی ایسے فیصلے کرنا شروع کردیئے جنہیں وہ سمجھتے تھے کہ اسٹیبلشمنٹ پسند کرے گی۔

اہم خبریں سے مزید